اسرائیل کی نئی حکومت نے بھی جابرانہ طرز اختیار کرتے ہوئے فلسطین کو دھمکانا شروع کر دیا ہے
EPAPER
Updated: June 22, 2021, 7:45 AM IST | Tel Aviv
اسرائیل کی نئی حکومت نے بھی جابرانہ طرز اختیار کرتے ہوئے فلسطین کو دھمکانا شروع کر دیا ہے
اسرائیل کی نئی حکومت نے بھی جابرانہ طرز اختیار کرتے ہوئے فلسطین کو دھمکانا شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے نومنتخب وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اپنے پیش رو نیتن یاہو سے زیادہ متعصب اور سخت گیر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے اقتدار سنبھالتے ہیں اسرائیل نے جنگ بندی کا معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر دو بار بمباری بھی کی۔ اب وہ نیتن یاہو کی طرف فلسطینیوں کو دھمکی دینے پر اتر آئے ہیں۔ایک عالمی نیوز ایجنسی کے مطابق نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ’’ اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا اب غزہ سے مزید راکٹ فائر کرنے کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے مزید کہا کہ وہ غزہ میں موجود ’’دہشت گرد‘‘ تنظیموں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے اور کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ البتہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ وہ غزہ پٹی کے رہائشیوں کے ساتھ کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتے ہیں۔ نفتالی بینیٹ نے کہا’’ جو ہم پر حملہ نہیں کرتے ہم انہیں نقصان نہیں پہنچائیں گے۔‘‘ بطور وزیراعظم اپنے پہلے سیکوریٹی اجلاس کے بعد ایک بیان میں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ’’ ہم غزہ پٹی کے رہائشیوں کے ساتھ کسی تنازع میں ملوث نہیں ہونا چاہتے۔ جوہم پر حملہ نہیں کرتے ہم ان کا کوئی نقصان نہیں کریں گے۔‘‘
وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیلی کے دو لاپتہ فوجیوں کی بازیابی اور یہودیوں کی آباد کاری کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی اسرائیلی شہری پر حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔اسرائیل کے نو منتخب وزیراعظم نے ایران میں ابراہیم رئیسی کے نئے صدر منتخب ہونے کو دنیا کے لیے ویک اپ کال قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا ایران کے خطرے کو پہنچانے، قاتلوں کی حکومت اب جوہری ہتھیار بنائے گی۔
واضح رہے کہ نفتالی بینیٹ وہ لیڈر ہیں جو بائبل کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل پر یہودیوں کا حق ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ غرب اردن کے علاقوں کو فلسطینیوں سے خالی کروا کر یہودیوں کی آبادکاری کی مکمل حمایت کرتے ہیں اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اس کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ حماس کے ساتھ پہلے جنگ اس کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے دوران ہرسال نکالے جانے والے یہودیوں کے فلیگ مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا ۔ یہ نفتالی بینیٹ تھے جنہوں نے وزیراعظم بنتے ہی اس مارچ کی اجازت دی تھی جس میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے تھے۔