Inquilab Logo

ریاستی اسمبلی اجلاس میں سوالات پوچھنے کی تعداد کم رہی

Updated: July 12, 2023, 10:50 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

پرجافاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۹ء تا ۲۰۲۳ء اجلاس کی مدت کار میں بھی کمی آئی ۔سب سے خراب کارکردگی ادھو اور شندے گروپ کے۳؍ اراکین کی رہی

Officials of Praja Foundation presenting the details in the press conference. (Photo: Shadab Khan)
پرجافاؤنڈیشن کے عہدیداران پریس کانفرنس میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے۔ (تصویر: شاداب خان)

ریاستی انتظامیہ کو بہتر بنانے ، منتخب نمائندوں اور حکومت کو جوابدہ بنانے کیلئے کوشش کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پرجا فائونڈیشن ‘ نے منگل کو مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی کے ممبران اور حکومت مہاراشٹر کی کارکردگی کی تفصیلات پیش کیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ۲۰۰۹ء سے اب تک اسمبلی سیشن میں منتخب نمائندوں کے ذریعے سوالات پوچھنے میں ۶۷؍فیصد کمی آئی  ۔ تاہم  ایک بار پھر ممبادیوی  اسمبلی حلقہ کے رکن امین پٹیل اس سال بھی بہتر کارکردگی کے ساتھ اوّل مقام پر رہے ۔اس کے برعکس سب سے خراب کارکردگی شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے  رکن اسمبلی سنیل رائوت کی رہی۔
 پریس کانفرنس میںپرجا فائونڈیشن کے عہدیداران نے حق معلومات قانون (آر ٹی ای) اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ جو اعداد و شمار صحافیوں کو مہیا کرائے، ان کے مطابق ۱۲-۲۰۱۱ء میں جو ۱۲؍واں اسمبلی اجلاس ہوا تھا ،وہ ۵۸؍ دنوں تک چلا    جس میں قانون ساز اسمبلی کے ممبران نے ۱۱؍ہزار ۲۱۴؍ سوالات پوچھے تھے  جبکہ۱۳؍واں اسمبلی اجلاس ۱۷-۲۰۱۶ء میں ۵۷؍  دن چلا جس میں سوالات میں ۴۷؍ فیصد کمی آئی اور محض ۵؍ہزار ۹۱۴؍ سوالات پوچھے گئے۔ اس کے بعد ۲۲-۲۰۲۱ء میں ۱۴؍واں اجلاس ہوا جو محض ۳۸؍ دن چلا اور اس میں منتخب نمائندوں نے محض ۳؍ہزار ۷۴۹؍ سوالات پوچھے۔  اگر ان سوالات کی تعداد کا ۱۲؍  ویں اسمبلی اجلاس سے موازنہ کیا جائے تو اس میں ۶۷؍ فیصد کمی درج کی گئی ہے۔
 پرجا فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) ملند مہسکے نے نشاندہی کی کہ کورونا بحران کی وجہ سے بڑے پیمانے پر عوامی زندگی، صحت، تعلیم اور روزگار متاثر ہوا ہے اس لئے وقت کا تقاضا تو یہ ہے کہ منتخب نمائندوں کی زیادہ سے زیادہ میٹنگ ہوں اور وہ عوام کے مسائل کا حل تلاش کریں۔ اس دوران ریاست میں اکثر و بیشتر میونسپل کارپوریشن کی مدت کار مکمل ہوچکی ہے اور کارپوریٹروں کی شکل میں کوئی نمائندہ موجود نہیں ہے۔ ایسے حالات میں عوامی مسائل پر آواز اٹھانے  کیلئے قانون ساز اسمبلی ہی بچا  ہے اور اس وقت اراکین اسمبلی کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں لیکن اسمبلی اجلاس کم دنوں تک  جاری رہنے کی وجہ سے منتخب نمائندوں کے لئے سوالات پوچھنے کے مواقع بھی کم ہوگئے  ۔
 پرجا فائونڈیشن کے یوگیش مشرا نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ بھی ضروری ہوگیا ہے کہ منتخب نمائندوں کی کارکردگی کا جائزہ لے کر ان کی خامیوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں ان کی ذمہ داریاں یاددلائی جائیں تاکہ وہ بہتر طور پر عوام کی خدمات انجام دے سکیں۔
 اگرچہ ۲۰۱۹ء سے کورونا بحران کی وجہ سے اکثر و بیشتر کام کاج متاثر رہے لیکن اسی وقفہ کے دوران جب دیگر ریاستوں سے موازنہ کیا گیا تو اجلاس چلانے کی مدت کے اعتبار سے مہاراشٹر دیگر ریاستوں کے مقابلے ۱۰؍ویں مقام پر پہنچ گیا۔ کیرالا اوّل مقام پر اور کرناٹک دوسرے مقام پر ہے جبکہ دیگر ریاستوں کے مقابلے مہاراشٹر سے زیادہ مدت تک سیشن چلنے کی وجہ سے  بہار ۵؍ویں مقام پر جھار کھنڈ چھٹے مقام پر، مغربی بنگال ۷؍ویں مقام پر اور گجرات ۹؍ویں مقام پر ہے۔ البتہ دہلی سب سے آخری یعنی ۱۹؍ ویں اور گوا کو فہرست میں ۱۸؍ویں مقام پر جگہ ملی۔
امین پٹیل بہترین ایم ایل اےقرار دیئے گئے
 عوام کے منتخب نمائندوں کی اسمبلی اجلاس میں حاضری،  پوچھے گئے سوالات، سوالات کے معیار اور  عوام کیلئے ان کی دستیابی جیسے مختلف زمروں کیلئے پرجا فائونڈیشن نے مختلف مارکس طے کئے ہیں اور پھر ہرایم ایل اے کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں مارکس دیئے جاتے ہیں ۔ ان ہی نمبرات کی بنیاد پر یہ طےکیا جاتا ہے کہ کون سا ایم ایل اے کس مقام پر ہے۔مذکورہ زمروں میں بہتر کارکردگی کی بنیاد پر امین پٹیل کو پرجا فاؤنڈیشن نے پانچویں مرتبہ اوّل  قرار دیا ہے۔ اس تعلق سے امین پٹیل نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’پرجا کی جو درجہ بندی ہوتی ہے،  وہ بالکل شفاف ہوتی ہے اور سب اس کو جانچ سکتے ہیں۔ یہ جو اوّل مقام ملا ہے یہ میرے اکیلے کا نہیں ہے بلکہ جو لوگ میرے ساتھ دن رات کام کرتے ہیں جن میں میرے ساتھی، پارٹی کے لوگ، سرکاری افسران اور حتیٰ کہ میرے ووٹرس  ، ان سب کی محنت شامل ہے۔ یہ میرے اکیلے کا کام نہیں ہے۔‘‘
   دوسرے نمبر پر شیوسینا (ادھو  ٹھاکرے) کے رکن اسمبلی سنیل پربھو  اور تیسرے نمبر پر بی جے پی کی  رکن اسمبلی منیشا چودھری ہیں۔ خراب کارکردگی  میں سب سے پہلا نام شیوسینا ادھو گروپ کے سنیل رائوت اور دوسرے اور تیسرے نمبر پر شیوسینا شندے گروپ  کے سدانند سرونکر اور دلیپ لانڈے ہیں۔

parliment Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK