دادرریلوے اسٹیشن کے باہر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کابے خوف اور حق گوصحافیوں کی حمایت میں احتجاج اور یکجہتی کا اظہار۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 4:33 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
دادرریلوے اسٹیشن کے باہر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کابے خوف اور حق گوصحافیوں کی حمایت میں احتجاج اور یکجہتی کا اظہار۔
مرکزی حکومت نے اڈانی گروپ سے متعلق ۱۳۸؍ یوٹیوب لنکس اور۸۳؍ انسٹاگرام پوسٹ کو ہٹانے کی ہدایت دینے کو مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں نے غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا اور اس کے خلاف منگل کی شام کو دادر ریلوے اسٹیشن (مشرق) کے باہر احتجاج کیا اور اس فیصلے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے بے خوف اور حق گو صحافیوں کی حمایت اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ساتھ ہی آئین زندہ باد کے زوردار نعرے لگائے۔اس احتجاج میں سی پی آئی، سی پی آئی ایم ایل، کانگریس ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، فارورڈ بلاک، ہم بھارت کے لوگ اور خواتین کی تنظیمیں شامل تھیں۔
’’یہ تاناشاہی ہے‘‘
فارورڈ بلاک کے رکن کشور کردک نے کہا کہ ’’ اڈانی گروپ کے مفادات کی مودی حکومت کو اتنی فکر ہے اور عام آدمی کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں۔ ہم سب اس تاناشاہی کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے لیڈر آر مائی ٹی ایرانی نے کہا کہ ’’یہ صحافیوں کے ساتھ زیادتی اور صحافت پر راست حملہ ہے، ہم سب ان سچے صحافیوں کے ساتھ ہیں۔‘‘’ہم بھارت کے لوگ‘ کے رکن فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ ’’کیا حق گوئی اور سچائی جرم ہے، آخر کس بنیاد پر وہ ویڈیوز ہٹانے کا فرمان جاری کیا گیا ہے۔‘‘
پی یو سی ایل کی رکن چنیکا شاہ نے کہا کہ ’’حکومت کی زیادتی اب اس قدر بڑھ گئی ہے کہ سچائی دکھانے والے صحافیوں کو بھی دھمکی دی جارہی ہے۔ ہم سب ایسے بے خوف صحافیوں کے ساتھ ہیں۔ وہ ویڈیوز اڈانی گروپ کی دھوکہ دہی کا ثبوت ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’صحافیوں نے وہی کیا جو ان کی ذمہ داری تھی، دیگر صحافیوں کی طرح انہوں نے سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس لئے ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔‘‘
آل انڈیا جن وادی مہیلا سنگھٹنا کی ذمہ دار سگندھی فرانسس نے کہا کہ’’ اڈانی گروپ کچھ بھی کرے، غریبوں کو لوٹے، حکومت کو اس کو بچانے کیلئے بے قرار رہتی ہے۔ آخر مودی اور شاہ کا اڈانی سے کیا رشتہ ہے؟‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ اصل میں حکومت ڈر گئی ہے اسی لئے اس نے ویڈیوز اور لنکس ہٹانے کیلئے کہا ہے۔ اسے بھی سچائی باہر آنے کا خطرہ لگ رہا ہے۔‘‘
’’یہ وقت صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ہے‘‘
سی پی آئی (ایم ایل) کے لیڈر شیام گوہل ہے کہا کہ’’ آج سمویدھان کو ، صحافت کو اور سچ بولنے والوں کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ وقت ایک ہوکر حکومت کی من مانی کے خلاف ڈٹ جانے کا ہے ورنہ ملک کو اس کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جن صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش کی گئی ہے، وہ ڈرنے اور جھکنے والے نہیں ، وہ اس مشکل وقت میں اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے یہ بتارہے ہیں کہ سچائی کیا ہے اور بے خوف اور غیر جانبدارانہ صحافت کسے کہتے ہیں۔‘‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ممبئی ضلع کے سیکریٹری شیلندر کامبلے نے تفصیل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’صحافیوں نے حکومت کی سرمایہ دارانہ پالیسی کو بے نقاب کیا ہے۔ حکومت اپنے دوستوں کی مدد کرنے والی پالیسی اپنا رہی ہے۔ اسی طرح سوشل میڈیا کو سینسر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت کی جانب سے ویڈیوز ہٹانے کا حکم کیوں دیا گیا ، کیا سچائی اور حق گوئی جرم ہے؟ ان نڈر صحافیوں نے اپنا فرض ادا کیا ہے۔ اس لئے ہم سب ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں یہ یقین دلاتے ہیں کو ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔‘‘