Inquilab Logo

’نفرت کا زہرمحبت اورپیار کے پیغام سے ختم کیا جاسکتا ہے ، نفرت کا جواب نفرت نہیں

Updated: September 23, 2022, 9:50 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

باندرہ ریٹریٹ ہاؤس میں منعقدہ ۲؍روزہ میٹنگ کے آخری دن اہم شخصیات نے اس بات پرزور دیا کہ جس طرح نفرت کوبڑھاوا دیاجارہا ہے اسی طرح سے ہمیںمحبت کا پیغام عام کرنے کے لئے پیش بندی کرنی ہوگی ۔مختلف سیاسی جماعتوںکے نمائندوں کی شرکت

In the picture Medha Patkar on the mic, Yogendra Yad, Hussain Dalwai, Arif Naseem Khan, Atul Londhe and others can be seen.
تصویر میں میدھا پاٹکر مائیک پر، یوگیندر یاد،حسین دلوائی،عارف نسیم خان، اتل لونڈھے اور دیگر دیکھے جاسکتے ہیں

 ملک کے موجودہ انتہائی مخدوش حالات اورآئین وجمہوریت کے تحفظ کے پیش نظرنفرت چھوڑوانسان جوڑو، آئین اورجمہوریت بچاؤ کے تحت جاری مہم کومزیدتیزکرنے کی غرض سے باندرہ ریٹریٹ ہاؤس میں منعقدہ ۲؍روزہ میٹنگ کے آخری دن اہم شخصیات نے اس بات پرزور دیا کہ جس طرح نفرت کوبڑھاوا دیاجارہا ہے اسی طرح سے ہمیں پیش بندی کرنی ہوگی ۔ 
 میٹنگ کے آخری دن کانگریس کے لیڈران حسین دلوائی ،محمدعارف نسیم خان ، اتل لونڈھے ، چرن سنگھ سپراکےساتھ سی پی آئی لیڈر ملند راناڈے ، شیوسینا لیڈر نیلم گورے ، جے ڈی ایس کےرکن روی بھیلانے اورعام آدمی پارٹی کے رکن دھننجے شندے وغیرہ بھی شریک ہوئے۔ان سبھی سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے اس سے اتفاق کیا کہ دیش کے حالات انتہائی خراب ہیں اور حکمراں طبقہ من مانی پر آمادہ ہے ۔ ایسے میںاس طرح کی مہم کی ضرورت ہے جس سے دیش میں رہنے والے جُڑیں اوراپنےحقوق کی حصولیابی اورآئین وجمہوریت کے تحفظ کے لئے کوشش کریں۔ ان سیاسی لیڈران نےنفرت چھوڑو انسان جوڑو، آئین اورجمہوریت بچاؤ کے تحت جاری مہم کواپنی جانب سے بھی تقویت دینے کی یقین دہانی کروائی۔
 سوراجیہ پارٹی کے لیڈر اورمعروف سماجی خدمت گار یوگیندر یا دونے کہاکہ’’ہمیں وقت کی نزاکت کومحسوس کرتے ہوئے متحد ہوجانا چاہئے کیونکہ اگرآئین اورجمہوریت کونقصان پہنچا توپھر کوئی محفوظ نہیںرہےگا۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ آئین اورجمہوریت کی بناء پرہی ایک ہندوستانی کی شناخت ہوتی ہے اوراس کے حقوق کی ضمانت ملتی ہے جب یہ ضمانت ہی ختم ہو جائے گی تو کیا رہ جائے گا۔ اس لئے ذاتی مفادات اورنفع ونقصان سے اوپراٹھ کر ہم سب اسی انداز میں حکمت عملی اپنائیں جیسے نفرت کے ذریعے دیش کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘
 معروف سماجی خدمت گارمیدھا پاٹکرنے کہا کہ ’’ روزانہ نئی نئی باتیںسامنے آرہی ہیں اور حکومت کی جانب سے خوفزدہ کرنے اورحق و انصاف کی آوازکا گلا گھونٹنے کی طرح طرح کی کوشش کی جارہی ہے۔اسلئے اب انتظار کاوقت ختم ہوگیا ہے عمل کاوقت آگیاہے۔ ہم میںسے ہرشخص کی یہ ذمہ داری ہے وہ زبانی نہیںبلکہ عملی کوشش کرے تاکہ آئین اورجمہوریت کا تحفظ ممکن ہوسکے۔‘‘ 
 تشار گاندھی نے میٹنگ سے خطات کرتے ہوئے کہاکہ ’’میںبارباریہ بات کہہ چکا ہوں کہ نفرت کازہر محبت اورپیار کے پیغام سےہی ختم کیا جاسکتا ہے،نفرت کا جواب نفرت نہیںہے۔اس وقت جو سب سے اہم ہےوہ نفرت کاخاتمہ ہے اوریہ تبھی ممکن ہے جب ہم ہرسطح پرمحبت کا پیغام عام کریں۔ ‘‘ 
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ ڈرانے اورخوفزدہ کرنے کا جواب یہ ہے کہ ہم ہمت اوربلند حوصلے کے ساتھ آئین اورجمہوریت کوبچانے کیلئے کوشش کریں ،مایوسی کو قریب نہ آنے دیں ،یہی ہماری جانب سے حکمراں طبقے کو جواب ہوگا اوراسی سے ہم منزل پاسکیںگے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK