Inquilab Logo

غزہ میں قتل عام کیخلاف امریکی یونیورسٹیوں کا احتجاج کنیڈا، یورپ اورآسٹریلیا تک پہنچ گیا

Updated: April 29, 2024, 10:10 AM IST | Agency | Washington/Montreal

غزہ میں بے قصور فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف امریکی یونیوسٹیوں میں جاری احتجاج نہ صرف یہ کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بعد بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے بلکہ کنیڈا، آسٹریلیا اور یورپ تک پہنچ گیا ہے۔

Students protest on the campus of George Washington University, USA. Photo: AP/PT
امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبہ کا احتجاج۔ تصویر: اے پی / پی ٹی

غزہ میں بے قصور فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف امریکی یونیوسٹیوں میں جاری احتجاج نہ صرف یہ کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بعد بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے بلکہ کنیڈا، آسٹریلیا اور یورپ تک پہنچ گیا ہے۔ کنیڈا کے دوسرے بڑے شہر مانٹیریال میں واقع میگ گل یونیورسٹی کے کیمپس میں  بھی سنیچر کی دوپہر(ہندوستانی وقت کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب) طلبہ نے متعدد خیمے باندھ کر غزہ کی حمایت میں  احتجاج شروع کردیاہے۔ غزہ میں  جنگ بندی کے مطالبہ کے ساتھ ۱۷؍ اپریل کو کولمبیا کی یونیورسٹی میں شروع ہونےوالا احتجاج دوہفتوں  میں ۶۰۰؍ سے زائد گرفتاریوں  اور انتظامیہ کی سختیوں  کے باوجود  امریکہ کی کم وبیش تمام یونیورسٹیوں  میں پھیل چکا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں  ۳۴؍ ہزار سے زائد بے قصوروں   کے قتل عام کے بعد بھی اسرائیل کے ظالمانہ حملے نہ صرف جاری ہیں  بلکہ امریکہ اوراس کے اتحادی ا ب بھی تل ابیب کی حمایت کررہے ہیں  جس کی وجہ سے عوام کا غصہ دھیرے دھیرے بے قابو ہو رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی گرفتاری کا امکان، نیند حرام، اسرائیل میں بے چینی

 امریکہ کی یونیورسٹیوں میں مزید گرفتاریاں 
 امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج پر قابو پانے کیلئے سنیچر کو بھی گرفتاریوں  کا سلسلہ جاری رہا۔ سینٹ لوئس میں  واشنگٹن یونیورسٹی کےتقریباً ۸۰؍ طلبہ، کولمبیا یونیورسٹی کے ۱۰۰؍ سے زائد طلبہ اوربوسٹن میں  نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے ۱۰۰؍ سے زائد طلبہ گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ ان کے علاوہ ییل یونیورسٹی، نیویارک یونیورسٹی، ایم آئی ٹی اور دیگر کئی بڑے تعلیمی اداروں میں  بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔ تازہ گرفتاریاں بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیوسٹی میں ہوئی ہیں۔ ان گرفتاریوں کے باوجود احتجاج دیگر یونیورسٹیوں  میں پھیل رہا ہے۔ مثال کے طور پر نیویارک کی سٹی یونیورسٹی کے کیمپس میں بھی سنیچر کو طلبہ نے خیمے باندھ کر احتجاج شروع کردیا۔ جنگ بندی کے ساتھ ہی طلبہ کا اپنی یونیورسٹیوں  سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات کو منقطع کریں۔ 
 احتجاج امریکہ کے باہر بھی پھیلنے لگا
طلبہ کا یہ احتجاج عالمی تحریک کی شکل اختیار کرتا نظر آرہا ہے۔ امریکہ کے علاوہ جرمنی، برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا اور کنیڈا میں  بھی طلبہ اور نوجوانوں نے احتجاج شروع کردیاہے۔ برلن میں  مظاہرین پارلیمنٹ کے باہر خیمہ زن ہوگئے ہیں۔ 

وہ اپنی حکومت سے اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ فرانس کی راجدھانی پیرس میں واقع معروف ’سائنس پو یونیورسٹی‘ میں طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے جمعہ کو کیمپس میں واقعہ مرکزی بلڈنگ  کے باہر دھرنا دیا جس کی وجہ سے عمارت میں ہونےوالی کلاسیز کو آن لائن منعقد کرنا پڑا۔ سنیچر کو سویڈن میں بھی ’’فلسطین کی آزادی‘‘ اور ’’اسرائیل کے بائیکاٹ‘‘ کے نعروں کے ساتھ مارچ نکالاگیا۔ سنیچر کو سیکڑوں  کی تعداد میں  لوگ اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے وسطی لندن میں اکٹھا ہوئے۔ لندن نے الجزیرہ کے نمائندہ نے بتایا کہ ’’لندن میں  پارلیمنٹ کے باہر پارلیمنٹ اسکوائر پر ہونےوالا احتجاج غزہ کی حمایت میں وسطی لندن میں  ہونے والے اب تک کے بڑے مظاہروں  میں سے ایک ہے۔‘‘کنیڈا میں سنیچر کی دوپہر میک گل یونیورسٹی  میں احتجاج کیلئے خیمے نصب کردیئے جانے کے بعد طلبہ نے لاؤڈ اسپیکروں پر طلبہ سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں اس میں شریک ہوں اور رات مظاہرہ گاہ میں تبدیل کئے گئے کیمپس میں نصب خیموں میں گزاریں۔ طلبہ میگ گل اور کنکورڈیا یونیورسٹی سے اسرائیل    اوراس  کے تعلیمی اداروں سے ہر طرح کے تعلق کو منقطع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK