Inquilab Logo

کشمیری پنڈتوں کا احتجاج، حالات کیلئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا

Updated: May 17, 2022, 8:39 AM IST | srinagar

بارہمولہ اور گاندربل میں تین دنوں سے جاری ملازمین کے احتجاج میں شدت، ایل جی کے تئیں برہمی، مظاہرین نے انتظامیہ کا علامتی پُتلا جلایا، اپنے مطالبات کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کا مطالبہ کیا، ریاستی حالات کیلئے حکومت اور انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے متنبہ کیا کہکشمیریت کے طرزپر کشمیری پنڈتوں کو ’بَلی کا بکرا‘ نہ بنائیں

Protests by Pandits in Kashmir have been going on since the assassination of Rahul Bhatt
راہل بھٹ کے قتل کے بعد ہی سے کشمیر میں پنڈتوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے

: بارہمولہ اور گاندربل میںکشمیری پنڈتوں کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا۔اس دوران ملازمین نے اُن کی مانگوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے  حالات کیلئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس موقع پر مظاہرین نے حکومت اور انتظامیہ کا علامتی پتلا بھی نذر آتش کیا۔
  میڈیا سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے کہاکہ گزشتہ تین دنوں سے وہ لگاتار احتجاج پر ہیں تاہم جموںکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ابھی تک اُن کے ساتھ ملاقات نہیں کی۔انہوں نے بتایا کہ ضلع بارہ مولہ کی ضلع ترقیاتی کمشنر سحرش اصغر اور ایس ایس پی یہاں پر آئے اور اُن سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے جس کیلئے ہم اُن کے شکرگزار ہے۔ مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ایل جی آفس کی جانب سے اُن کے ساتھ کوئی رابطہ قائم نہیں کیا گیا۔ایسے میں ہم یہ سوال پوچھتے ہیں کہ انتظامیہ کشمیر کو کس رُخ پر دھکیلنا چاہتی ہے۔ انہوں  نے بتایا کہ ہم پریشان  ہیں لیکن ایل جی انتظامیہ کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی ۔کشمیری پنڈت مظاہرین نے بتایا کہ بی جے پی صدر رویندر رینا نے اتوار کو شیخ پورہ بڈگام کا دورہ کیا اور وہاں پر احتجاج پر بیٹھے ملازمین کے ساتھ ملنے کی کوشش کی لیکن کشمیری پنڈتوں نے اُن کا بائیکاٹ کیا اور ان سے ملاقات نہیں کی۔
 مظاہرین کا کہنا تھا کہ جس پی ایم پیکیج کے تحت اُنہیں کشمیر میں تعینات کیا گیا، اُس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور حالات بہتر ہونے تک ہمیں سیکوریٹی زون والے علاقوں میں ہی تعینات کیا جائے ۔ دریں اثنا کھیر بوانی میں کشمیری پنڈت سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکرمظاہرہ کیا ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے بتایا کہ راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد وہ لوگ عدم تحفظ کا شکار  ہیں لہٰذا اُنہیں محفوظ جگہوں پر ہی تعینات کیا جائے۔ 
  خیال رہے کہ ایک دن قبل کشمیری پنڈتوں نے جنتر منتر پر  بھی دھرنا دیا تھا اور حکومت سے راہل بھٹ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مظاہرے میں کشمیری پنڈتوں نےمطالبہ کیا تھا کہ حکومت کشمیریت کی طرزپر کشمیری پنڈتوں کو بلی کا بکرا نہ بنائے۔
 مظاہرین کے بڑے مطالبات یہ تھے کہ حکومت کشمیری ہندوؤں کو نسل کشی کا شکار تسلیم کرے، معاملات کو تیزی سے ٹریک کرنے اور نسل کشی کے قصورواروں کی شناخت کرنے کیلئے  نسل کشی کمیشن قائم کرے ، نسل کشی کی روک تھام کا بل بنایا جائے اور۱۹۹۱ء کی پنون کشمیر کی قرارداد  کے مطابق کشمیر میں ایک جگہ  ان کیلئے بستی بنائے۔
 کشمیر کمیٹی دہلی کے صدر سمیر چرنگو نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ اگر حکومت کشمیری پنڈتوں کو گھر واپس لانے میں سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ کشمیری پنڈت نسل کشی کا شکار ہیں۔احتجاج میں شامل پنون کشمیر کے ایک سینئر لیڈر وٹھل چودھری  کے مطابق راہل بھٹ کو دی جانے والی دھمکیوں کو نظر انداز کرنے اور ان کے تبادلے کو ٹالنے کیلئے بڈگام کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے سوگوار کشمیری پنڈتوں کے خلاف لاٹھیوں اور اسٹین گن کا استعمال کرنے پر بڈگام سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔روٹس ان کشمیر کے کارکن آشیش رازدان نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کی تو کشمیری پنڈت ملک بھر میں احتجاج کریں گے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ کشمیر میں ہندوؤں کو انتظامیہ اور دہشت گرد دونوں کس طرح ہراساں کر رہے ہیں۔
  دریں اثناپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی  نے حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں میں ناراضگی اور خوف پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کی  سیاسی جماعتوں نے سیکوریٹی فورسیز کے ساتھ مل کر ایک ایسا ماحول پیدا کیا تھا جس میں پنڈت برادری کے لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے لگے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK