Inquilab Logo Happiest Places to Work

’پبلک سکیوریٹی بل ‘حق وانصاف کی آواز دبانے کی کوشش

Updated: July 13, 2025, 9:39 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سی پی آئی کی پریل میں منعقدہ میٹنگ میںحکومت پرسخت تنقید ۔ دھاراوی میںمہاوکاس اگھاڑی کی بڑی میٹنگ اورجلد ہی گورنرسے ملاقات ۔ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی اعلان

CPI meeting held in Parel discusses future course of action
سی پی آئی کی پریل میں منعقدہ میٹنگ میںآئندہ کے لئے لائحہ عمل پر تبادلۂ خیال کیا گیا

 تمام مخالفت اور احتجاج کے باوجود ریاستی حکومت کے ذریعے پبلک سکیوریٹی بل پاس کرانے پرلیفٹ پارٹیاں برہم ہیں۔ اس کے خلاف سنیچر کو پریل میںخصوصی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ۔اس میٹنگ میںآئندہ کے لئے لائحہ عمل ترتیب دینے پرگفت وشنید کی گئی ۔ 
 اس دوران یہ بھی بتایا گیا کہ چونکہ اس بل کاراست اثر دھاراوی پروجیکٹ کی مخالفت پر ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور جاری احتجاج اور آندولن کو کچلنے کی سازش معلوم ہورہی ہے اس لئے دھاراوی میںمہا وکاس اگھاڑی اوراہم تنظیموں کے ذمہ داران کی جلد ہی بڑی میٹنگ بلائی جائے گی ۔اس کے علاوہ جلد ہی ایک بڑا وفد گورنر سے اس تعلق سے ملاقات کرے گا۔ 
ایسے کسی بھی قانون کے تعلق سے خاموش نہیںرہا جاسکتا
 سی پی آئی کے سینئر لیڈر پرکاش ریڈی نے تفصیل سے گفتگو کی ۔انہوں نے بتایا کہ’’ حکو‌مت نے من مانی کی ہے اور ایسا قانون پاس کیا ہے جس سے عام آدمی کو آسانی سے اس کے حق سے محروم کردیا جائے گا، پولیس کو بے پناہ طاقت مل جائے گی اور حکومت کی غلط پالیسی اور اس کی من‌مانی کا راستہ کھل جائے گا، کوئی شہری اس کی مخالفت نہیں کرسکے گا اور جومخالفت کرے گا اسے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ ایسے کسی بھی قانون کے بنانے پرخاموش رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم سب اپنے آئینی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ہرسطح پرآوازبلند کریںگے اور عدالت بھی جائیں گے ۔‘‘
 کامریڈ شیلندر کامبلے نے کہا کہ’’یہ بل آئین کے خلاف اور نکسل واد کی آڑ میں عام آدمی کے حق وانصاف کی آواز کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر آندولن، احتجاج، دھرنا مورچہ اور غلط پالیسیوں پر تنقید سے حکو‌مت کیوں ڈرتی ہے اور وہ اسے قانون کے ذریعے کیوں روکنا چاہتی ہے؟‘‘
 کامریڈ ملند راناڈے نےکہاکہ’’ باہمی صلاح ومشورہ اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ بل نکسلواد کو ختم کرنے کےلئے نہیںبلکہ حکومت اپنے اختیارات کو من مانے انداز میں استعمال کرنے کےلئے لائی ہے ۔ حکومت کا کام عام آدمی کےمفادات کا تحفظ ہے لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور عام آدمی کے حقوق چھیننے کے لئے نئے نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔اسی لئے پوری قوت سے اس کے خلاف لڑا جائے گا ۔‘‘ 
اس بل کا دھاراوی پروجیکٹ کی مخالفت سے راست تعلق ہے 
 کامریڈ نصیرالحق (کوآرڈی نیٹر دھاراوی ریسکیو موو منٹ ، دھاراوی) نے کہا کہ’’ دھاراوی کے لوگوں کو جیل میں ڈالنے کے لئے پبلک سیکوریٹی ایکٹ لایا گیا ہے، کیونکہ یہاں اڈانی کے پروجیکٹ کی مسلسل مخالفت کی جارہی ہے۔ مگر دھاراوی کے لوگ اس قانون سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ حکومت کتنے لوگوں کو جیل میں ڈالے گی ؟ دھاراوی کا ہر بچہ جیل جانے کے لئے تیار ہے، لیکن وہ دھاراوی نہیں چھوڑے گا۔‘‘
 انہوں نے مزیدکہاکہ’’حکومت جو چاہے قانون بنائے، دھاراوی میں پولیس بھیجے۔ دھاراوی کے لوگ یہیں پیدا ہوئےپلے بڑھے، وہ اپنے حق کے لئے لڑائی کے لئے تیار ہیں، وہ کسی قیمت پردھاراوی چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔ اپنے حق کے لئے آخری سانس تک لڑتے رہیںگے، انہیں طاقت سے دبایا نہیں جاسکتا۔‘‘
بل پاس کرانے پرحکومت سے چند اہم سوالات 
 بل پاس کرانے پراس میٹنگ کے دوران چند اہم سوالات حکومت سے کئے گئے (۱)اس آئین مخالف قانون بنانے کی کیا ضرورت پیش آگئی جبکہ بڑی حد تک نکسلواد کے خاتمے کا دعویٰ کیاجارہا ہے اور پہلے سے ہی یواے پی اے اور مکوکا جیسے سخت قوانین موجود ہیں(۲) حکومت نے نکسلواد کےخاتمے کااعلان کیا اورتنظیموں پرپابندی کی بات کہی مگرحیرت کی بات ہے کہ بل کے پورے ڈرافٹ میںکہیں بھی اربن نکسلواد کا ذکر نہیں ہے (۳) کسی بھی ایسے قانون جس کاتعلق عوام اورعوامی مفادات سے ہو، خاطر خواہ طریقے سے عوام اوران کی تنظیموں سے صلاح ومشورہ کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس میںایسا کچھ نہیںکیا گیا (۴) یہ قانون دراصل حکومت کی غلط پالیسی، تنقید اور مظاہرو ں سے بچنے کاایک حربہ ہے اور پولیس کی من مانی ا ور اسے بے پناہ طاقت فراہم کرانے کاذریعہ ہے (۵) چونکہ یہ قانون عام آدمی کے حق کو سلب کرتا ہے اور آئین میں دیئے گئے ان کے حقوق چھیننے والا ہے اس لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاجائے گا اوراحتجاج اورمظاہروں کے ذریعے بھی آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK