Inquilab Logo

’’ریاستی حکومت ’لو جہاد‘ قانون بنانے پر غور کر رہی ہے‘‘

Updated: August 07, 2023, 10:07 AM IST | nashik

نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے یہ بھی کہا:ہرطرف سے اس کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل میں نے ایوان میں بھی اعلان کیا تھا

Deputy Chief Minister Devendra Farnavis, who has assured to make the `Lujihad` law. (File Photo)
نائب وزیراعلیٰ دیویندرفرنویس جنہوں نے ’لوجہاد‘ قانون بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔(فائل فوٹو)

ریاستی  نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہاہے کہ ریاستی حکومت ’لو جہاد‘ کو روکنے کیلئے ایک قانون متعارف کرانے کے بارے میں سوچ رہی ہے لیکن فیصلہ لینے سے قبل دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح کے قانون کا مطالعہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ لو جہاد ایک اصطلاح ہے جو دائیں بازو کے کارکنوں اور تنظیموں کے ذریعہ استعمال کی جاتی ہے جن کا الزام یہ ہے کہ مسلمان مردوں کی طرف سے ہندو خواتین کو شادی کے ذریعے اسلام قبول کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
 ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق نائب وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی شادی اور مذہب تبدیل کرنے کے بہت سے معاملات سامنے آئے ہیں۔ ہر طرف سے اس کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل میں نے ایوان میں بھی اعلان کیا تھا۔ اس کے مطابق مختلف ریاستوں میں اس تعلق سے قوانین کا مطالعہ کیا جارہا ہے اور پھر مہاراشٹر میں اس کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔   دی ہندو کی خبر کے مطابق  یہ بیان دیویندرفرنویس کی اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مقتولہ شردھا والکر کے والد سے ان کی ملاقات کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔ واضح رہے کہ آفتاب پوناوالا نے نئی دہلی میں اپنی لیواِن پارٹنر شردھا والکر کو بے رحمی سے قتل کردیاتھا۔
 یہ معاملہ بی جے پی کے  رکن اسمبلی  ہری بھاؤ باگڑے نے  مانسون اجلاس میں اٹھایا تھا جس کے بعد  نائب وزیر اعلیٰ   دیویندر فرنویس جووزیر داخلہ بھی ہیں ،نے ایوان  میں یقین دلایا تھا کہ اس ضمن میں سخت قانون بنایا جائے گا اور حکومت اس پر غور کر رہی ہے کہ دیگر ریاستوں میں اس تعلق سے کس طرح کا قانون بنایا گیا ہے۔
 ہری بھاؤ باگڑے   ( جو ۲۰۱۴ء میں اسپیکر بھی رہ چکے ہیں) نے توجہ طلب نوٹس کے ذریعے ایوان  میں بتایاتھاکہ ’’ چھتر پتی سمبھا جی نگر ضلع کے فلمبری گاؤں  اور آس پاس کے گاؤںمیں ہندو لڑکیوں کو مختلف طریقوں سے پھنسانے اور انہیں بلیک میل کر کے ا ن کا مذہب تبدیل کرنے کے واقعات ہو رہے ہیں جس سے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔ شاطر افراد ہندو لڑکیوں سے اسکول اور کالج جاتے ہوئے رابطہ قائم کرتے ہیں ، ان سے تعلقات بڑھاتے ہیں ، ویڈیو کال کر کے ان کی ویڈیو محفوظ کر لیتے ہیں اور اس کے بعد ان کا ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر   بلیک میل کرتے ہوئے  ہیںاور مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔  اس لئے اس طرح کی  مذہب کی جبراً تبدیلی کی روک تھام کرنے کیلئے سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوںنے مزید بتایاتھاکہ’’ ایسی بھی شکایتیں سامنے آئی ہیں جس میں جھوٹی شناخت بتا کر بھی میل جول بڑھایاجاتا ہے اور اس کے بعد ان کا مذہب تبدیل کر دیاجاتا ہے۔‘‘
 بی جے پی کے دیگر اراکین نے بھی اسی طرح کی شکایت اور مطالبہ کیا کہ متعدد پولیس اسٹیشنوں میں  اس شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہےاور کارروائی کرنے میں لاپروائی برتی جاتی ہے۔
 اس ضمن میں نائب وزیر اعلیٰ  دیویندر فرنویس نے  یقین دلایاتھا کہ سبھی پولیس اسٹیشنوں کیلئے ایک طریقہ کار(ایس او پی) تیار کر کے بھیجا جائے گا ۔جہاں  جہاں پر بھی اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں، وہاں وہاں  پولیس کو انتہائی حساس طریقے سے کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے گی اور جہاں پر پولیس کی لاپروائی سامنے آئے گی تو خاطی پولیس اہلکار کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔انہوںنے مزید کہاتھا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام  کیلئے پولیس اسٹیشنوں کی سطح پر ’ بھروسہ‘ دستہ بھی قائم کیاگیاہے جو اس طرح کی شکایتوں اور متاثرہ لڑکیوں کی شکایت پر فوری کارروائی کرے گا۔اسکولوں اور کالجوں کی طالبات میں بیداری لانے کیلئے دامنی دستے کو  ذمہ داری دی گئی ہے اور اسکول اور کالج چھوٹتے وقت پولیس کا گشت بھی بڑھایا گیا ہے۔‘‘

love jihad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK