ابو عاصم اعظمی نے اسمبلی میں کہا ’’اب تک ایک بھی معاملہ درج نہیں ہوا جبکہ ریاستی وزیر ایک لاکھ معاملا ت کا دعویٰ کر رہے ہیں‘‘، استعفے کی بھی مانگ کی
EPAPER
Updated: March 20, 2023, 11:44 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
ابو عاصم اعظمی نے اسمبلی میں کہا ’’اب تک ایک بھی معاملہ درج نہیں ہوا جبکہ ریاستی وزیر ایک لاکھ معاملا ت کا دعویٰ کر رہے ہیں‘‘، استعفے کی بھی مانگ کی
ممبئی کے ودھان بھون میں جاری بجٹ اجلاس میں پیر کو سماجوادی کے مہاراشٹر کے صدر ورکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے ’لو جہاد‘ کا شوشہ چھوڑنے اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے معاملے میں جارحانہ انداز اپناتے ہوئے ایوان اسمبلی میں اپنی بات رکھی۔ انہوں بتایاکہ ’’خواتین و اطفال بہبود کے محکمہ سے حاصل کردہ اطلاع میں پتہ چلا ہے کہ ریاست میں لوجہاد کا ایک بھی معاملہ درج نہیں ہوا ہے جبکہ اسی محکمہ کے وزیر منگل پربھات لودھا نےایوان اسمبلی میں گمراہ رکن اطلاع دی تھی کہ اب تک ایک لاکھ معاملات درج ہو چکے ہیں، اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ اسمبلی میں لو جہاد کے تعلق سے گمراہ کن اطلاع دینے پر وزیر منگل پربھات کو معافی مانگنا چاہیے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔
’پوائنٹ آف انفارمیشن‘ کے ذریعے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے ایوان اسمبلی کو بتایاکہ بین مذاہب شادیوں کی روک تھام کیلئے خواتین و اطفال کی بہبود سے متعلق محکمہ کے وزیر نے ۱۳ ؍ دسمبر۲۰۲۲ءکو ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ وزیر منگل پربھات لودھا نے بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی میں بتایا تھا کہ اب تک ’لو جہاد ‘کے ایک لاکھ معاملات ہوئےہیں لیکن جب ہم نے خواتین و اطفال کے بہبود سےمتعلق محکمہ سے ’لوجہاد‘کے معاملات کی تفصیل طلب کی تو ہمیں تحریری طور پر یہ بتایا گیا کہ ’لو جہاد‘ کا ایک بھی معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ ‘‘
ابو عاصم نے مزید کہا کہ لو جہاد کوئی چیز نہیں ہے اور وزیر منگل پربھات لودھا نے ایوان اسمبلی کو گمراہ کن معلومات فراہم کی ہے اور مسلمانوں کے خلاف عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے ہم نے وزیر کے خلاف مراعات شکنی کا نوٹس بھی دیا تھا لیکن اسپیکر نے اسے منظور نہیںکیا۔ وزیر کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف زہر گھولنے والے اس بیان پر انہیں معافی مانگنی چاہئے اور استعفیٰ دینا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے شادی بیاہ کے اندراج کرنے والے محکمہ کے مطابق گزشتہ برس ریاست میں تقریباً ۳؍ہزار۶۰۰؍بین مذاہب شادیاں ہوئی ہیں ان میں ہندو مسلم کے علاوہ عیسائی ، بودھ، جین اور دیگر مذاہب کے بالغ لڑکے اور لڑکیوں کی شادیاں شامل ہیں۔
ابو عاصم اعظمی نے دھمکی دی کہ اگر مراعات شکنی کا نوٹس منظور نہیں کیا گیا اور وزیر منگل پربھات لودھا نے معافی نہیں مانگی تو ہم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
سماجوادی لیڈر نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے لیڈر ہندو تنظیموں کے ساتھ مل کر ریلیاں منعقد کر رہے ہیں جن میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی جا رہی ہے۔ ابو عاصم نے مزید کہا کہ بی جے پی لیڈروں او ران کے رشتہ داروں نے مسلم لڑکے لڑکیوں سے شادی کی ہے تو کیا بی جے پی ان لیڈروں کے خلاف بھی وہی رویہ اپنائے گی۔
ابو عاصم نے مطالبہ کیا کہ جو لیڈر اور شدت پسند مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں، پولیس کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔اگر شرپسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ماحول خراب ہو سکتا ہے ۔
بی جےپی لیڈر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
اس سلسلے میں جب کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ’’میں بھی ہندو ہوں لیکن ہمیں کسی کے مذہب کی مخالفت یا توہین کرنا نہیں سکھایا گیا ہے۔ چونکہ بی جے پی حکومت کسانوں، سرکاری ملازمین اور عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے ،اسی ناکامی کو چھپانے کیلئے فرقہ ورانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘
چند بی جے پی کے لیڈروں میں بین مذاہب شادیاں
n بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی چھوٹی بیٹی سہاسنی نے ہندوستانی سابق سیکریٹری سلمان حیدر کے بیٹے پرنٹ /ٹی وی صحافی ندیم حیدر سے شادی کی ۔
nبی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے خود پارسی خاتون روکسن سے شادی کی ہے۔
n سید شاہنواز حسین کی شادی رینو شرما سے ہوئی ہے۔
n مختار عباس نقوی نے ہندو سیما نقوی سے شادی کی ہے۔
nبی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری رام لال کی بھانجی شریا گپتا کی شادی کانگریس لیڈر سورہیتا کریم کے بیٹے فیضان کریم کے ساتھ ہوئی ،بی جے پی کے بانی ممبر سکندر بخت کی شادی راج شرما سے ہوئی تھی۔