Inquilab Logo

شہادہ جیسے چھوٹے شہر میں اردو کتاب میلے کی کامیابی خوش آئند ہے

Updated: January 21, 2024, 11:52 AM IST | Ismail shad | Shahada

سہ روزہ کتاب میلے کا اختتام ،طلبہ خصوصاً لڑکیوں کےاندر مطالعہ کا شوق دیکھ کرکتب فروش بھی حیران رہ گئے، مستقبل کے تعلق سے پر امید۔

Students, teachers and administrators etc. in the closing ceremony. Image: Revolution
اختتامی تقریب میں طلبہ ، اساتذہ اور منتظمین وغیرہ۔ تصویر: انقلاب

 شہادہ پہلی مرتبہ منعقد ہونے والے اردو کتاب میلہ میں کتابوں کے شائقین نے لاکھوں روپے کی کتابیں خرید کر اسےکو تاریخی بنادیا۔ شہر میں مسلم آبادی کم ہونے کے باوجود اسکول کے طلبہ، خواتین اور دیگر شہریوں کے ذوق وجذبہ کا اثر یہ ہوا کہ سرسید احمد خان گرلز ہائی اسکول کے کیمپس پر منعقد ہونے والا کتاب میلہ مجموعی طور پر کامیاب رہا۔ 
 سہ روزہ کتاب میلہ میں پہلے دن سے طلبہ جن اکثریت لڑکیوں کی تھی میلہ سے خوب استفادہ کیا۔ منزہ، امروزہ، عاصمہ اور ان کی دیگر ہم جماعت نے بتایا کہ انہوں نے شمشیر بے نیام جیسی تاریخی کتابیں ، خواتین کے کارناموں کی کتابیں خریدیں ۔ یہ پوچھنے پر شمشیر بے نیام ہی کیوں خریدی طالبات نے ایک آواز میں کہا کہ انھوں نے اس کتاب کے تعلق سے اپنے اساتذہ سے سنا تھا۔ شاعر آصف شہادوی، نیانی کلکرنی کے علاوہ دیگر ادباء، شعرانے شہادہ جیسے شہروں میں اردو کتاب میلہ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ۳؍ روز سے طلبہ بڑے ذوق و شوق سے کتابیں خرید رہے ہیں ۔ اس سے کتابوں سے ان کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔ 
سرسید احمد ایجو کیشن سوسائٹی کے چیئرمین سید لیاقت علی سر، سرسید احمد خان گرلز ہائی اسکول کے پرنسل سید افتخار علی اور ان کے احباب نے پہلی مرتبہ شہادہ میں منعقد ہونے والے کتاب میلہ کی کامیابی کا سہرا ان کے معاون اور شہادہ کے باذوق قارئین کے سر باندھا۔ ساتھ ہی مستقبل میں منظم طریقے سے اور اس سے بھی بڑے پیمانے پر کتاب میلہ منعقد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔  
 عبداللّہ بک اسٹال کے عبداللّہ بھائی نے کہا کہ شہادہ شہر میں صرف ۱۵؍ یا ۱۷؍ اسکول ہیں اس کے باوجود اچھی خاصی تعداد میں کتابیں فروخت ہوئیں ۔ لہٰذا انہوں نے اسے تاریخی قرار دیا۔ الفرقان اسٹال کے انصاری امتیاز احمد نے کہا کہ کتاب میلہ میں نفع نقصان بعد کی بات ہم اردو کی بقا اور اردو کی خدمت کیلئے کسی بھی شہر میں پہنچ جاتے ہیں ۔ اردو کو زندہ رکھنے اور بچوں میں کتابوں سے محبت اور ذوق پیدا کرنا کتاب میلہ کا مقصد ہوتا۔ محفوظ بک اسٹال کے عمران احمد نے کہا کتابیں خریدنے اور پڑھنے کا شوق کتاب میلہ تک ہی محدود رہ گیا ہے عام دنوں میں کتب کی دکانوں پر بہت کم خریدار ہوتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میلہ میں مردوں کی بہ نسبت خواتین اور لڑکیوں نے زیادہ کتابیں خریدیں ۔ ثمر پبلی کیشن کے اشفاق عمر نے کہا اردو کا آبگینہ یہ محاورہ شہادہ جیسے شہر پر صادق آیا ہے۔ اردو کی بقا کیلئے منتظمین کی جدوجہد قابل تعریف ہے۔ نام و نمود سے دور اور نمائش سے پاک لوگوں ہی سے اردو زندہ ہے۔ 
 کتاب میلہ کی اختتامی تقریب میں مختلف مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ، تعاون کرنے والے اساتذہ کے علاوہ دیگر اسکولوں کے منتظمین، صدر مدرسین اور کتاب میلہ میں خدمت کرنے والوں کو اعزاز سے نوازا گیا۔ کیا گیا۔ کتاب میلہ کے انتظامی امور پر انجمن محبان کتب مالیگاوں نے مسرت کا اظہار کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK