Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے کا لیجیم سسٹم کے خلاف پٹیشن خارج کردی

Updated: April 30, 2024, 8:33 AM IST | Agency | New Delhi

عدالت نے کہا کہ اگر کسی معاملے پر آئینی بنچ فیصلہ سنادے تو پھر وہ معاملہ سماعت کے قابل نہیں رہ جاتا۔

Justice chandrachud. Photo: INN
جسٹس چندرچڈ۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری کے کالیجیم سسٹم کو ختم کرنے کی پٹیشن کو پیر کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ اس پر آئینی بنچ اپنا فیصلہ سنا چکی ہے۔  پیر کو عرضی گزار وکیل میتھوز میدومپارا نے چیف جسٹس ڈی آئی چندر چُڈ کی  بنچ  میں  شکایت کی کہ ان کی پٹیشن سماعت کیلئے درج فہرست نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں  نے کئی بار اس معاملے کو اٹھایا مگر رجسٹری نے مسترد کردیا وہ میری پٹیشن کوسماعت کیلئے لسٹ نہیں  کر رہی ہے۔‘‘اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’رجسٹرار کا کہنا ہے کہ اگر کسی معاملے پر آئینی بنچ فیصلہ سنادے تواس معاملے میں آرٹیکل  ۳۲؍ کے تحت قابل سماعت نہیں ہوتی۔ رجسٹرار کے حکم کے خلاف آپ دیگر متبادلات کا استعمال کرسکتے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کو دہلی پولیس نے طلب کیا، کانگریس کے آدھادرجن لیڈروں کو نوٹس

واضح رہے کہ آرٹیکل ۳۲؍ کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے براہ راست سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی جاسکتی ہے۔  معاملے کی سماعت کرنے والی بنچ میں چیف جسٹس کے ساتھ جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا بھی تھے۔ انہوں پٹیشن  خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم معذرت خواہ ہیں۔‘‘ ۵؍ججوں کی آئینی بنچ نے۱۷؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء کو نیشنل جوڈیشیل اپوائنٹ منٹس کمیشن ایکٹ ( این جے اے سی)اور آئین کی ۹۹؍ ویں  ترمیم  جس کے ذریعہ ججوں کی تقرری پر حتمی فیصلے کا اختیار سیاستدانوں اور سو ِل سوسائٹی کو دینے کی راہ ہموار کردی گئی تھی، کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ آزاد عدلیہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔بعد میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی پٹیشن کو بھی کورٹ خارج کرچکاہے۔ یاد رہے کہ ججوں کی تقرری کو اپنے ہاتھ میں لینے کیلئے مودی حکومت نے آئین میں ۹۹؍ ویں ترمیم کرکے نیشنل جوڈیشیل اپوائنٹ منٹس کمیشن ایکٹ ( این جے اے سی)پاس کیا تھا۔ اس  کے تحت چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے ۲؍ سینئر ترین جج، مرکزی وزیر قانون اور دو ممتا شہریوں پر مشتمل کمیٹی کو ججوں کی تقرری کا اختیار دیا جانا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK