Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنانے کیلئے۱۰؍ ماہ لئے میں ۲؍ ماہ میں کیسے فیصلہ کر لوں

Updated: May 17, 2023, 9:56 AM IST | Mumbai

اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق اگر شندے گروپ ہی اصل شیوسینا ہوا تو ۱۶؍اراکین کو کالعدم قرار دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی

Rahul Narvekar between Devendra Farnavis and Eknath Shinde (file photo)
دیویندر فرنویس اور ایکناتھ شندے کے درمیان راہل نارویکر( فائل فوٹو)

شیوسینا کے ۱۶؍ باغی اراکین کے تعلق سے سپریم کورٹ کے تبصرے کے بعد مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر  راہل نارویکر پر دبائو ہے کہ وہ شیوسینا (شندے)  کے ان ۱۶؍اراکین کو جن میں خود وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی شامل ہیں کالعدم قرار دیں۔  لیکن اب تک راہل نارویکر نے اس تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔  البتہ منگل کو انہوں نے بیان دیا کہ وہ اس معاملے میں نہ کوئی جلد بازی کریں گے اور نہ کسی طرح کی تاخیر کریں گے۔ 
  یاد رہے کہ ایک روز قبل راہل نارویکر لندن سے لوٹے ہیں۔  ان کی غیر موجودگی میں پیر کو شیوسینا (ادھو) کے اراکین پر مشتمل ایک وفد نے ڈپٹی اسپیکر سے ملاقات کرکے مذکورہ ۱۶؍ اراکین کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔  منگل کو راہل نارویکر نے پارلیمانی امور کے حکام سے میٹنگ کی ۔ اس سے قیاس لگایا جانے لگا کہ شاید وہ اس تعلق سے کوئی فیصلہ کریں گے لیکن انہوں نے کہا کہ ’’  الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ایکناتھ شندے کا گروپ ہی اصل شیوسینا ہے۔  وہ ایک مستحکم فیصلہ تھا۔ اب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جولائی ۲۰۲۲ء میں کیا صورتحال تھی اسے ذہن میں رکھتےہوئے اسپیکر کو فیصلہ کرنا ہے۔‘‘   انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنانے میں ۱۰؍ مہینے کا وقت لیا ہے ، میں اپنا فیصلہ ۲؍ ماہ کے اندر کیسے کرلوں؟‘‘
   یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے  اپنے ۱۴۱؍ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا تھا کہ ’’شندے کی بغاوت کے بعد اسپیکر نے ان کے گروہ کے رکن بھارت گوگائولے کو  بطور وہپ منظوری دی تھی جو کہ غیر آئینی تھی کیونکہ پارٹی سے علاحدہ ہونے والا گروپ کسی کو وہپ مقرر نہیں کر سکتا بلکہ جو اصل سیاسی پارٹی ہے وہ کسی کو وہپ مقرر کر سکتی ہے۔ ‘‘ ایسی صورت میں بھارت گوگائولے کا تقرر اور ان کی ہدایت پر شندے گروپ کا ووٹنگ میں حصہ لینا یہ پوری کارروائی غیر آئینی قرار دی گئی ہے۔ لیکن راہل نارویکر کا کہنا  ہے کہ  ’’ عدالت کے فیصلے سے یہ واضح ہے کہ اگر ہم مکمل تفتیش کے بعد اگر اس نتیجے پر پہنچیں کہ بھارت گوگائولے جس گروپ کی نمائندگی کر رہے تھے وہی اصل شیوسینا تھی تو پھر ان ۱۶؍ اراکین کو کالعدم قرار دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ 
  ان پر ہونے والی تنقیدوں کے تعلق سے راہل نارویکر نے کہا کہ ’’ اسمبلی  کے باہر ہونے والی تنقیدوں پر میں توجہ نہیں دیتا اور ان تنقیدوں کی کوئی اہمیت ہے بھی نہیں۔‘‘  یاد رہے کہ راہل نارویکر پر شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت نے یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ وہ خود غیر آئینی طریقے سے مقرر کئے گئے اسپیکر ہیں اس لئے ان کے بیان یا فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔  راہل نارویکر نے سنجے رائوت کا نام لئے بغیر کہا’’  ایک شخص جس  پر آئینی ذمہ داری عائد ہوتی ہو جو رکن پارلیمان اس سے امید کی جاتی ہے کہ وہ آئین کا احترام کرتے ہوئے کوئی بیان دے گا۔‘‘ آگے راہل نے یہ کہتے ہوئے سنجے رائوت پر طنز کیا کہ ’’ لیکن اس طرح کی توقع کچھ لوگوں سے نہ ہی رکھنا بہتر ہے۔ ایسے لوگوں کی باتوں کو نظر انداز کرنا یا ان کے بیان پر خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK