Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مولانا غلام محمد وستانوی کا سانحہ ارتحال عظیم خسارہ ہے‘‘

Updated: May 05, 2025, 11:26 PM IST | Mumbai

علماء اور اہم شخصیات نے تعزیت مسنونہ پیش کی اور رفع درجات کی دعا کی۔ یہ بھی کہا کہ ان‌کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی

Jam Ghafir can be seen at Maulana Vastanvi`s funeral
مولانا وستانوی کے جنازے میں جم غفیر دیکھا جاسکتا ہے

معروف عالم دین جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی و مہتمم مولانا غلام محمد وستانوی کے سانحہ ارتحال کو علماء اور اداروں کے ذمہ داران نے عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ پیش کی اور مولانا مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔  مدرسہ معراج العلوم چیتاکیمپ اور درسہ فرقانیہ گوونڈی میں دعائیہ نشست کا اہتمام کیا گیا۔
 مولانا ثابت علی نقشبندی کے توسط سے پیر ذوالفقار نقشبندی (پاکستان) کے موصول شدہ پیغام میں انہوں نے مولانا کے انتقال کو بڑا خسارہ قرار دیا اور ان کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے مولانا مرحوم کے صاحبزادگان کو مل جل کر ادارے کو آگے بڑھانے کی تلقین کی۔ 
 پیر ذوالفقار نقشبندی نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ مولانا کے انتقال کی خبر سے دل بہت غم زدہ ہوا ۔ انہوں نے پوری زندگی دین کی بہت خدمت کی اور بڑے بڑے ادارے قائم کئے۔ میرے سفر ہندوستان میں انہوں نے غایت درجہ محبت اور اپنائیت کا اظہار کیا تھا۔ رب العالمین ان کی مغفرت فرمائے۔ 
 مہاراشٹر جمعیۃ علماء کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ مولانا وستانوی نے اپنی عمر سے کہیں زیادہ کام کیا۔ انہوں نے بزرگوں کے نقش قدم‌ پر چلتے ہوئے پوری زندگی دین اور دینی تعلیم کی جو خدمت کی ہے وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کے انتقال سے جو خلاء پیدا ہوا ہے ، اظا ر جلد اس کا پُر ہونا ممکن نہیں معلوم ہوتا ہے۔
  جمعیۃ علماء کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے کہا کہ مولانا وستانوی نے اپنی دینی اور عصری علوم کے اداروں کے قیام کے ذریعے جو لاثانی خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اللہ رب العزت مولانا کی خدمات شرف قبولیت سے نوازے۔
 جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا عبدالجلیل انصاری نے کہا کہ مولانا وستانوی اپنی ذات میں انجمن تھے۔ ایک عالم ہونے کے باوجود انہوں نے عملی طور پر یہ ثابت کیا کہ دینی اداروں کے ساتھ عصری علوم کے اداروں کا قیام کس طرح کیا جائے اور دونوں علوم کا حسین سنگم کس طرح ممکن ہے۔ بلاشبہ مولانا کا یہ کارنامہ ہم سب کے لئے بھی باعث فخر ہے۔
 مولانا محمود خان دریابادی نے کہا کہ مولانا غلام  محمد وستانوی کی رحلت ایک نقصان عظیم ہے ـ قرآن مجید کا مخلص خادم، پورے ملک کے مدارس ومساجد کا ہمدرد، مشفق، خلیق، منکسر مزاج، ملنسار، صاحب نسبت، صاحب بصیرت، دوراندیش، شخصیت نہیں رہی، اللہ قوم کے اس نقصان کی تلافی کے اسباب پیدا فرمائے، تمام پس ماندگان‌کو صبر جمیل عطا کرے ۔
 مولانا محمد زاہد قاسمی (معراج العلوم چیتا کیمپ) نے کہا کہ ان کے محاسن کو یاد کیا گیا۔ مولانا نے بلاشبہ بہت کام کیا ہے۔ یہی خدمات ان کے لئے ذخیرہ آخرت ہوں گی۔
 مولانا محمد عارف عمری (دارالعلوم عزیزیہ میرا روڈ) نے کہا کہ کسی نے بڑی اچھی بات کہی کہ مولانا وستانوی مہاراشٹر کی حد تک سرسید ثانی تھے۔ اسی طرح ڈاکٹر رفیق زکریا نے بھی عصری علوم کے حوالے سے بہت کام کیا مگر مولانا دونوں کے جامع تھے۔ انہوں نے جتنے دینی ادارے، مکاتب اور عصری علوم کے ادارے قائم  کئےوہ اپنی مثال آپ ہے۔ بلاشبہ ان کی عظیم خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK