Inquilab Logo

طوفان کے سبب سمندر میں ڈوبنے والی ٹگ بوٹ کو تلاش کر لیا گیا

Updated: May 25, 2021, 9:12 AM IST | nadeem asran | Mumbai

نیوی کے غوطہ خوروں نےگجرات اور اطراف کے ساحلوں سے ۸؍ لاشیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا

Soldiers can be seen on a navy ship.Picture:PTI
بحریہ کے جہاز پر جوانوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔تصویر: پی ٹی آئی)

تاؤتے طوفان کی زد میں آکر ڈوبنے والے  جہاز پی ۳۰۵؍ کے علاوہ ۲؍ ٹگ بوٹ بھی  سمندر میں ڈوب گئی تھیں ۔ سرچ آپریشن کے دوران  بحریہ کے جوانوں نے ایک ڈوبی ہوئی ٹگ بوٹ کو گجرات کے ساحل پر تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اسی طرح گزشتہ روز رائے گڑھ اور اطراف کے ساحلوں سے بحری جہاز آئی این ایس ماکر اور بحریہ کے غوطہ خور وں نے ۸؍ لاپتہ  افراد کو تلاش کر لیا تھا ۔ بحریہ نے اتواراور پیر کو گجرات اور اطراف کے ساحل سے مزید ۸؍ لاشیں  برآمد کرنے کابھی دعویٰ کیا  ہے۔
 ویسٹرن نیول کمانڈنٹ و ترجمان میہول کارنک نے بتایا کہ’’ پیر کو بارج پی ۳۰۵؍ کے ساتھ ڈوبنے والی ۲؍ ٹگ بوٹ میں سے ایک وارا پاڑاٹگ بوٹ کو نیوی کے جہاز آئی این ایس ماکر اور غوطہ خوروں کی مدد سے گجرات کے ولساڑ ساحل سے تلاش کیا گیا ہے ۔‘‘ اطلاع کے مطابق دونوں ٹگ بوٹ پر  ۱۳؍ افراد سوار تھے جن میں سے ۲؍ کو بچا لیا گیا تھا جبکہ بقیہ ۱۱؍ طوفان کی زد میں آکر لاپتہ ہوگئے تھے ۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’۲؍ ٹگ بوٹ اور بارج پی ۳۰۵؍ نامی جہاز پر کل ۲۷۴؍ افراد سوار تھے ۔ ان میں سے بارج پی ۳۰۵؍ پر سوار ۱۸۶؍ افراد  اور ٹگ بوٹ کے ۲؍  افراد کو بچالیاگیاتھا ۔
 نیوی کے بقول گجرات اور ولساڑ کے ساحلو ں سے برآمد کی جانے والی ۸؍ لاشوں کو جےجے اسپتال روانہ کیا گیا ہےجبکہ اب تک لاپتہ ہونے والے کل ۷۸؍  افراد کو تلاش کیا جاچکا ہے ۔اب تک جےجے اسپتال میں ۴۹؍ لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور انہیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا ہے جبکہ ۲۹؍ لاشوں کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی ہے ۔دریں اثناء آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن ( او این جی سی)  نے متاثرین کے اہل خانہ کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کے آمدورفت اور آخری رسومات کے اخراجات بھی ادا کر دیئے ہیں ۔ بعد ازیں نیوی کے جوان  بقیہ لاشوں کو تلاش کرنے میں لگاتارمصروف ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK