Inquilab Logo

اقوا م متحدہ کو اسرائیلی قبضہ ختم ہونے کی اُمید

Updated: October 30, 2022, 9:43 AM IST | New York

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے اس مسئلے پر عالمی بر ادری کی خاموشی کو قانون توڑنے کی حوصلہ افزائی قرار دیا، فلسطین کی خود مختاری کے احترام پر زور دیا ۔مغربی کنارے کی خراب صورتحال پر تشویش کااظہار کیا

As a result of Israeli bombing, children are forced to study under the open sky.
اسرائیلی بمباری کے نتیجےمیں بچے کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

 اقوام متحدہ نے   فلسطین پراسرائیلی قبضہ ختم ہونے کی امید ظاہر کی ہے، حالانکہ اس نے  اس مسئلے پر عالمی  بر ادری کی خاموشی کو  قانون توڑنے کی حوصلہ افزائی قرار دیا ہے۔ اس کے مطابق اس سے قانون کی طاقت کمز ور ہوئی ہے۔ اسی دوران  مغربی کنارے کی   خراب صورتحال  پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا ۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق  مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے کہا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے جسے فلسطینیوں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے ختم ہونا چاہئے، حالانکہ البانیز نے یہ بھی کہا ،’’ یہ  قبضہ ہمیشہ کیلئے  نہیں رہ سکتا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ختم ہو جائے گا۔‘‘
  اس سلسلے میں انہوں نے  اقوام متحدہ ایک رپورٹ پیش کی جس  میں بتایا گیا کہ فلسطین کی سرزمین پر آباد کاری کو  استعماریت سے الگ  نہیں کیا جا سکتا۔ اس رپورٹ کی مصنفہ فرانسسکا البانیز نے اسرائیلی قبضے سے متعلق معاملات میں درست زبان کے استعمال ،صحیح نقطہ نظر اور فلسطینی عوام کی خود مختاری کی حمایت پر زور دیا۔
 نیویارک میں فارن پریس اسوسی ایشن میں ایک بریفنگ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے قانونی  ماہراور انسانی حقوق کی ماہر البانیزنے کہا کہ یہ رپورٹ جامع ہے اور بین الاقوامی قانون کے مسائل کیلئے ایک مکمل نقطہ نظر رکھتی ہے۔
 اس  رپورٹ میں ’ایک مضبوط حکمت عملی کا مطالبہ کیا گیا  جس   کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ’تنازع‘ کا رخ تبدیل کیا جارہا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے ذریعہ ’جان بوجھ کر اور جابرانہ آباد کاری کو تسلیم کیا گیا ہے۔انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر عالمی برادری کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق یہ دیکھنے میں کیا مشکل ہے کہ سرزمین فلسطین پر۵۵؍ سال کے مظالم، قبضے اور فوج کی موجودگی ہے۔فرانسسکا البانیز نے مزید کہا کہ خاص طور پر مغربی ممالک نے جو  رعایتیں اسرائیلی حکام کو دی ہیں، ان سے بین الاقوامی قانون کی طاقت کم  ہوئی   ہے اور ایک منفی مثال قائم  ہوئی ہے۔ اس نے مستقل بنیادوں پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔البانیز نے فلسطینیوں کی زندگی کی حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار پر مغربی  ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے اسرائیل کے قبضے اور اقدامات کی حمایت میں مغربی ریاستوں کے رویے کو ’بھائی چارہ‘ اور ’تحفظ پسندی‘ کی شکل قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر ذرا بھی پیش قدمی نہیں کررہےہیں اور قبضہ کرنے والے مزید خونخوار ہو تے جارہے ہیں۔ 
  اسی دوران اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کیلئے امن  کےمندوب ٹور وینس لینڈ نے کہا  کہ فلسطین کی صورتحال بہت خراب ہو گئی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں سیکوریٹی کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے ایک بیان میں مزید کہا کہ  یہودی آباد کاروں کے مظالم نے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔  تشدد سےمایوسی، غصے اور تناؤ میں اضافہ ہوا ہے ۔یہ  ایک مہلک صورتحال  ہے جس پر قابو پانا مشکل ہے۔اقوام متحدہ کے امن مندوب نے وعدہ کیا کہ طویل عرصے سے حقیقی مذاکرات نہ ہونا تشدد کو ہوا دینے کا سبب  ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھاریٹی کو اپنے زیرقبضہ علاقوں میں  پرامن بنانے کیلئے انہیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگاتا ہے، خاص طور پر مغربی کنارے میں رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے۔

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK