Inquilab Logo

بھاگوت کے بیان پر ہنگامہ، برہمن سماج اور شنکر اچاریہ چراغ پا

Updated: February 08, 2023, 7:11 AM IST | new Delhi

سماجی تفریق کیلئے پنڈتوں کو ذمہ دار ٹھہرانے پر آر ایس ایس سربراہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ، سوامی پرساد موریہ نے یوگی کو بھاگوت کیخلاف بھی کیس درج کرنے کا چیلنج دیا

In Hindu society, the Brahmin society is badly affected by Bhagwat`s statement on Varna Vyvastha.
ہندو سماج میں ورن ویوستھا پر بھاگوت کے بیان پر برہمن سماج بری طرح آگ بگولہ ہے۔

 ہندوؤں میں سماجی تفریق کیلئے پنڈتوں کو قصوروار ٹھہرانے کے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کے بعد شروع ہونےو الا ہنگامہ  ٹھہرنے کا نام نہیں لے رہاہے۔ منگل کو اس میں شدت آگئی۔ ان کے بیان سے سادھو سنت، برہمن سماج آگ بگولہ  ہوگیا ہے۔ شنکراچاریہ سوامی ا ویمکتیشورانند اور برہمن تنظیموں نے اپنا رخ مزید سخت کرتے ہوئے بھاگوت سے  ان کے بیان پر وضاحت مانگی ہے کہ آخر ان کے اس بیان کی بنیاد کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، بھاگوت سے معذرت خواہی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اور کئی مقامات پر ان کے خلاف نعرے بازی تک ہونے لگی ہے۔
 شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے اتوار کوکہا تھا کہ ہندو سماج میں جو ذات پات ہے، سماجی تفریق ہے یہ بھگوان یا کسی مقدس کتاب کی دین نہیں بلکہ یہ پنڈتوں نے کیا ہے۔ بھاگوت نے حیران کن بیان دیتے ہوئے کہا ہےکہ مقدس کتابوں کا حوالہ دے کر ان پنڈتوں نے اس طرح سماج کا بٹوارہ کردیا ورنہ ایشور کی نظر میں سبھی برابر ہیں۔
 سوامی اویمکتیشورانند نے  سوال کیا کہ آخر بھاگوت نے کس بنیاد پر یہ بات کہی ہے جبکہ گیتا میں خود بھگوان یہ کہہ رہے  ہیںکہ انہوں نے ’ورن ویوستھا‘بنائی ہے۔شنکراچاریہ نے یہ بھی پوچھا ہے کہ بھاگوت نے اگر کہیں کچھ پڑھ کر اس کی بنیاد  پر یہ باتیں کہی ہیں تو اس کا حوالہ دیں ورنہ اپنے بیان کےلئے برہمن اور پورے ہندو سماج سےمعافی مانگیں۔ سوامی  نے تلخ تبصرے میں اور بھی کئی سخت  باتیں کہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف زعفرانی لباس پہن لینے سے ہر کوئی مذہبی رہنما نہیں بن جاتا،اسمبلی اور پارلیمنٹ میں بھی زعفرانی لباس اوڑھ لینے سے کوئی سنت اور شنکراچاریہ نہیں ہوجاتا۔  شنکراچاریہ نے مزید کہا کہ اب سیاستداں ہر کام کرنے لگے ہیں چاہے وہ مذہبی کام ہو یا کوئی اور۔ان کا کام سماج میں نفرت پھیلانا رہ گیا ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے لیڈروں پرلگام لگائے جو نفرت پھیلاتے ہیں۔
 ادھر، برہمن سماج بھی بھاگوت کے بیان پر سخت نالاں  ہے۔ نہ صرف یوپی بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی بھاگوت کے خلاف احتجاج اور مظاہرے ہونے لگے ہیں اور کہیں کہیں ان کے خلاف نعرے بازی بھی ہورہی ہے۔پرشورام برہمن یوواسنگٹھن کے سربراہ پنڈت راجیش ترویدی نے کہا ہے کہ بھاگوت ہمیں حوالہ دکھائیں کہ کس بنیاد پر’ ورن ویوستھا‘ کیلئےپنڈتوں کو قصوروار بتارہے ہیں۔راجیش نے یہ بھی مانگ کی کہ بصورت دیگر بھاگوت اپنے بیان کیلئے برہمنوں سے معافی مانگیں۔ اجین برہمن سماج نے بھی  اس مسئلہ پر ایک میٹنگ بلاکر بھاگوت کےبیان پر مذمتی قراداد پاس کرتے ہوئے ان سے مانگ کی ہے کہ وہ اپنے بیان کیلئے  معذرت خواہی کریں اور اسے واپس لیں۔اس میٹنگ میں’جو برہمنوں سے ٹکرائے گا،وہ مٹی میں مل جائے گا‘ اور ’جب جب برہمن بولا ہے، راج سنہاسن ڈولا ہے‘جیسے نعرے بھی لگے۔ 
 اس درمیان سماجوادی پارٹی کے جنرل سیکریٹری سوامی پرساد موریہ مزید حملہ آور ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ بھاگوت مرکزی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ رام چرت مانس کے ان چوپائیوں کو ہٹوائے جن میں دلتوں اور خواتین کے لئے تضحیک آمیز باتیں کہی گئی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ بھاگوت اگر صرف بیان بازی کرکے خاموش ہوجاتے ہیں تو اس سے ہندو سماج یا سناتن دھرم کا کوئی بھلا نہیں ہونے والا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ آج بھی لوگ ہند دھرم چھوڑ رہے ہیں تو یہ واضح ہے کہ ہزاروں برس بعد بھی اس مذہب کی خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے  یوگی آدتیہ ناتھ کو چیلنج کیا ہے کہ وہ بھاگوت کے خلاف بھی  ایف آئی آر درج کروا کردکھائیں۔ واضح رہے کہ رام چرتر مانس میں  نچلی ذاتوں کیلئے  آنے والے دوہوں کا حوالہ دیتے ہوئے موریہ نے اس کے خلاف احتجاج کیا تھا جس کی وجہ سے ان کے اوران کے حامیوں  کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے اور ۳؍ افراد پر این ایس اے لگادیاگیاہے۔ 
  دوسری طرف بھاگوت اپنے بیان  پر ہنگاکے بعد دفاعی پوزیشن پر آگئے ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی نے ان کے بیان کی تشریح شروع کردی ہے۔ان کے لیڈران اب دہائی دے رہے ہیں کہ ’’پنڈتوں‘‘ سےآر ایس ایس سربراہ کی مراد سماج کے اس وقت کے دانشور افراد تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK