عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کو باہر نکال کر یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ مصر اور فلسطین اتھاریٹی کا اظہار ناراضگی
EPAPER
Updated: July 20, 2021, 12:09 PM IST | Agency | Jerusalem
عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کو باہر نکال کر یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ مصر اور فلسطین اتھاریٹی کا اظہار ناراضگی
اسرائیلی فوج کے جبر کا سب سے مکروہ چہرہ سامنے آگیا جب اس نے اب تک کے تمام عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نہ صرف بیت المقدس کو فلسطینیوں سے خالی کروایا بلکہ یہودیوں کو احاطے میں داخل ہو کر عبادت کرنےکی اجازت دیدی۔ واضح رہے کہ بیت المقدس کے پیچھے کی طرف دیوار گریہ والا حصہ یہودیوں کے قبضے میں ہے جبکہ مسجد اقصیٰ اور اس کے صحن میں مسلمان عبادت کرتے ہیں۔ لیکن اس بار عیدالاضحی سے قبل عبادت کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں کو جبراً یہاں سے نکال باہر کیا گیا۔ اور معاہدے کے برخلاف یہودیوں کو مسجد میں داخل ہونے دیا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے عید الاضحیٰ کی نماز کے اجتماع کو روکنے کیلئے مسجد اقصیٰ کے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اور وہاں آنے والی مسلم خواتین کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے۔ایک عالمی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے وقوف عرفہ کے اہم موقع پر اور آن لائن خطبہ حج سننے مسجد اقصیٰ آنے والے مسلمانوں کو زبردستی یہاں سے باہر نکال دیا جب کہ انتہا پسند یہودیوں کو اپنی رسومات کی ادائیگی کیلئے داخلے کی اجازت دیدی۔ واضح رہے کہ یہ واقع اس دن پیش آیا جب یہودی ہیکل سلیمانی (تھرڈ ٹیمپل) کے انہدام کی یاد مناتے ہیں۔ ان کے عقیدے کے مطابق مسجد اقصیٰ ہی تھرڈ ٹیمپل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بار بار مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انتہا پسند یہودی اسرائیلی فوجیوں کی ایماء پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے اپنی رسومات ادا کیں حالانکہ یہ شروع ہی سے طے ہے کہ یہودیوں کو کمپاؤنڈ میں مذہبی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔یوں معاہدے کی خلاف ورزی اور اسرائیلی فوج کے جبر کے خلاف فلسطینیوں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے مسجد اقصی کو گھیر لیا جس کی وجہ سے اسرائیلی فوج یہودیوں کو کمپاؤنڈ سے باہر نکالنے میں ناکام رہی اور اس کاغصہ فلسطینیوں پر اتارا۔اسرائیلی فوجیوں نے احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر ہینڈ گرینیڈ پھینکے، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے مسلم خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس دوران مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری کرکے کہا گیا ہے کہ مسجد اقصی کے معاملات کو طے شدہ معاہدے کے تحت چلایا جائے اور یہودیوں کو کمپاؤنڈ میں عبادت سے روکا جائے۔مصر کے زیر انتظام مسجد اقصیٰ کے محکمہ اوقاف نے بھی واقعے پر شدید احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ خود کٹر صہیونی لیڈر کہے جاتے ہیں۔ اور انہی کی ایما پر پولیس نے یہودیوں کو یوں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے دیا اور مسلمانوں کو جبراً باہر نکالا۔ سر دست اس کھلم کھلا معاہدہ شکنی پر مصر کے علاوہ کسی بھی مسلم ملک کا بیان نہیں آیا ہے۔ البتہ فلسطین اتھاریٹی نے ضرور اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ خطے کی سیکوریٹی اور استحکام کےساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے۔
ادھر نفتالی بینیٹ نے بیان دیا کہ انہوں نے ہی محفوظ طریقے سے یہودی عقیدتمندوں کو تھرڈ ٹیمپل کے مقام کی زیارت کی اجازت دی تھی۔ لیکن مصری وزارت خارجہ کے بیان کے بعد انہوںنے ایک اور بیان دیا کہ مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کی عبادت کا حق برقرار رہے گا خاص کر عیدالاضحی کے موقع پر۔