• Sat, 27 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی جارحیت کے باعث صرف ایک ہفتے میں فلسطینی زراعت کو ۷۰؍ لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا

Updated: December 26, 2025, 10:01 PM IST | Jerusalem

فلسطینی وزارتِ زراعت نے ان حملوں کو ایک ”منظم پالیسی“ کا حصہ قرار دیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے غذائی تحفظ کو خطرے میں ڈالنا اور انہیں اپنی زمینوں سے بے دخل ہونے پر مجبور کرنا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

فلسطینی وزارتِ زراعت کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق، دسمبر کے تیسرے ہفتے میں اسرائیلی کارروائیوں اور غیر قانونی آباد کاروں کے حملوں کے نتیجے میں فلسطینی زراعت کو تقریباً ۷۰ لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ وزارت نے جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ۸ ہزار سے زائد زیتون کے درختوں کو اکھاڑ پھینکا گیا یا تباہ کردیا گیا۔ رپورٹ میں ان حملوں کو ایک ”منظم پالیسی“ کا حصہ قرار دیا گیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے غذائی تحفظ کو خطرے میں ڈالنا اور انہیں اپنی زمینوں سے بے دخل ہونے پر مجبور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ہم غزہ کو کیسے یاد نہ کریں؟ پوپ لیو کا اپنے پہلے کرسمس خطاب میں فلسطین کا ذکر

زرعی نقصان کی بدترین صورتحال مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی اور وسطی علاقوں میں دیکھی گئی۔ جنین کے مغرب میں واقع گاؤں سیلات الحارثیہ میں غیرقانونی آبادکاروں نے زیتون کے تقریباً ۵ ہزار درخت جڑ سے اکھاڑ دیئے، جبکہ راملہ کے مشرق میں واقع گاؤں ترمسعیا میں مزید ۳ ہزار درختوں کو تباہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ زیتون کے درخت ہزاروں فلسطینی خاندانوں کیلئے آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہیں اور فلسطینیوں کیلئے گہری ثقافتی اور معاشی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسی طرح مشرقی یروشلم میں زیتون کے ۱۵۶ درخت اور طولکرم میں انجیر کے ۱۰۰ درخت اسرائیلی جارحیت کی نذر ہوئے، جبکہ قلقیلیہ، سلفیت اور بیت لحم میں بھی قدیم درختوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: تباہ حال الشفا اسپتال میں ۱۷۰؍ ڈاکٹروں کی گریجویشن تقریب کا انعقاد

محصولات کے علاوہ فلسطینیوں کے زرعی انفراسٹرکچر کو بھی بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے ۱۳ پانی کے کنویں اور زرعی ڈھانچے منہدم کر دیئے گئے، آب پاشی کے نیٹ ورکس کو نقصان پہنچایا گیا، دسیوں پانی کے پمپ چوری ہوئے اور شہد کی مکھیوں کے ۸۲ چھتے تباہ کر دیئے گئے۔ اس کے علاوہ کئی علاقوں میں بھیڑوں کے ریوڑ کو زہر دے کر ہلاک کئے جانے کی وجہ سے مویشیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ کاشتکاری اور کٹائی کے موسم میں ان حملوں میں شدت آ جاتی ہے تاکہ فلسطینی کسانوں پر اپنی زمینیں چھوڑنے کیلئے دباؤ بڑھایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ایندھن کی شدید قلت،طبی خدمات مفلوج

کولونائزیشن اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف نومبر میں فلسطینیوں اور ان کی املاک پر آباد کاروں کے ذریعے ۶۲۱ حملے ریکارڈ کئے گئے۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسیز اور آباد کاروں کے ہاتھوں ۱۱۰۰ سے زائد فلسطینی شہید، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی زخمی جبکہ ۲۱ ہزار فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جولائی میں عالمی عدالتِ انصاف نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے غیرقانونی اسرائیلی بستیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK