۲۰۲۴ء میں ایس ٹی منافع میں تھی اور گرمی کی چھٹیوں میں مسافروں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی ، اسی لئے بسوں کی تعداد بڑھائی گئی تھی لیکن اس سال آمدنی میں کمی واقع ہوئی
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 8:48 AM IST | Mumbai
۲۰۲۴ء میں ایس ٹی منافع میں تھی اور گرمی کی چھٹیوں میں مسافروں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی ، اسی لئے بسوں کی تعداد بڑھائی گئی تھی لیکن اس سال آمدنی میں کمی واقع ہوئی
’’ `میں انتظار کروں گا ، راہ دیکھوں گا، لیکن ایس ٹی ہی سے جاؤں گا، ایسا کہنے والے مسافروں کی تعداد بتدریج کم ہونے لگی ہے۔ ایس ٹی کی بے وقت بس سروس، خراب بسوں اور ایس ٹی کی طرف سے کرایہ میں اضافہ کی وجہ سے مسافر مایوس ہیں۔ مجموعی صورتحال کے پیش نظر مسافر اب ایس ٹی سے منہ موڑ رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پچھلے ڈھائی مہینوں میں ایس ٹی مسافروں کی تعداد میں ۲۰ء۶۲؍ لاکھ کی کمی واقع ہوئی ہے۔
گرمیوں کی چھٹیوں میں مسافروں کی ایک بڑی تعداد ایس ٹی سے سفر کرتی ہے لہٰذا گزشتہ سال کے مقابلے اس سال بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا لیکن ، اپریل تا جون ۲۰۲۵ء کے دوران مسافروں کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں، یہ واضح ہے کہ ایس ٹی زیادہ سے زیادہ مسافروں کی خدمت کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یکم اپریل تا ۱۵؍ جون ۲۰۲۵ءایس ٹی کیلئے بہترین موسم ہوتا ہے۔ ایس ٹی کو اس موسم میں سب سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ اس دوران شادی بیاہ اور سکولوں کی چھٹیا ہوتی ہیں جسکی وجہ سے مسافروں کی آمدورفت زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن حیران کن طور پر پچھلے سال بسوں کی تعداد کم تھی تب ایس ٹی کی آمدنی اور مسافروں کی تعداد زیادہ تھی۔اس کے پیش نظر تقریباً ایک سے ڈیڑھ ہزار بسوں کو بیڑے میں شامل کیا گیا تھا۔ توقع تھی کہ مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ لیکن اپریل ۲۰۲۴ء اور اپریل ۲۰۲۵ء کے دو مہینوں کے مقابلے میں ۱۵؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار مسافروں کی کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح مئی ۲۰۲۴ء4 اور مئی ۲۰۲۵ء کے دو مہینوں کے مقابلے میں ۱۵؍ لاکھ مسافروں کی کمی ہوئی اور یکم جون ۲۰۲۴ء اور یکم جون ۲۰۲۵ء کے دو مہینوں کے مقابلے میں ۲۰؍ لاکھ مسافروں کی کمی واقع ہوئی۔ لہٰذا، مئی ۲۰۲۵ء اور جون ۲۰۲۵ء کے دو مہینوں کا موازنہ کیا جائے تو۵؍ لاکھ مسافروں کی کمی واقع ہوئی۔
ریاست بھر میں کل ۳۱؍ ایس ٹی ڈیویژن اور ۲۵۱؍ ڈپو ہیں۔ ان میں سے کچھ محکمے اور ڈپو مسلسل خسارے میں ہیں۔ تھانے، پونے، کولہاپور، شولاپور، اورنگ آباد ، ناگپور جیسے بڑے محکمے مسلسل خسارے میں ہیں۔ ایس ٹی کارپوریشن مسلسل منافع بخش ڈپو اور محکموں کی تعریف کر رہی ہے اور دوسری طرف خسارے میں رہنے والے محکموں اور ڈپو کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیج رہی ہے۔ ایس ٹی انتظامیہ نے خسارے میں جانے والے ڈپو کیلئے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا۔ نتیجتاً ۱۵؍ فیصد کرایہ بڑھانے کے باوجود ایس ٹی مسلسل خسارے میں ہے۔ایس ٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن کے جنر ل سیکریٹری شری رنگ برج کی رائے ہے کہ ایس ٹی کارپوریشن کے بیڑے میں ۱۵۰۰؍ نئی بسیں شامل کرنے کے باوجود انتظامیہ گرمی کے موسم میں متوقع آمدنی اور مسافروں کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اب جبکہ مانسون شروع ہو چکا ہے، مناسب منصوبہ بندی کر کے مسافروں کی تعداد اور آمدنی میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ انتظامیہ کو اس جانب سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے۔