• Mon, 20 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الیکشن کو’’فرقہ وارانہ‘‘ بنانے کی کوشش تو ہورہی ہے مگر بہار اسے ناکام بنا دیگا!

Updated: October 20, 2025, 11:09 AM IST | Professor Mushtaq Ahmed | Mumbai

نتیش کمار کے ۲۰؍ سالہ اقتدار کی حصولیابیوں کے بجائے منافرت پھیلاکرووٹ مانگنے سے جے ڈی یو بھی نالاں  ہے.

Picture: INN
تصویر: آئی این این
بہار میں اسمبلی انتخاب کی تاریخ مقرر ہوتے ہی پھر وہی گھسا پٹا نعرہ لگایا جانے لگا ہے کہ جنگل راج کی واپسی نہیں ہونی چاہئے اور گھس پیٹھیوں کو نکال باہر کرنا ہے۔حسب سابق گودی میڈیا کی ایک بڑی  فوج بھی ریاست کے گلی کوچوں میں گشت کر رہی ہے اور سادہ لوح شہریوں بالخصوص نا خواندہ لوگوں سے زبردستی یہ کہلوانے کی کوشش کر رہی ہے کہ بہار میں دو دہائی پہلے کی جو لالو پرساد اور ربڑی دیوی کی حکومت تھی وہ جنگل راج تھا۔ 
ایسا ہی سوال ان افراد سے بھی کیا جا رہا ہے جن کی عمر اس وقت۲۰؍ سے۲۲؍ سال ہے۔ راجدھانی پٹنہ میں بڑے بڑے میڈیا گھرانے جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک دونوں شامل ہیں بحث و مباحثہ پروگرام منعقد کر رہے ہیں اور  اپنے مقصد کوظاہر کر رہے ہیں...لیکن اس بار ان کی یہ ناپاک کوشش نا کام ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ اپوزیشن کی طرف سے کہیں زیادہ زور و شور سے یہ آواز بلند کی جا رہی ہے کہ در حقیقت جب بہار میں ’’جن کا راج‘‘ (عوام کا راج) تھا تب لالو پرساد یادو نے دلت، پسماندہ اور اقلیتی طبقے کو سیاست میں انصاف کے ساتھ حصّہ دیا اور سماجی انصاف کی جنگ کو پروان چڑھایا تو منو وادیوں نے جن کا قبضہ میڈیا پر پہلے سے تھا اور انتظامیہ پر بھی قابض تھے وہ سب مل کر’ جن کے راج ‘کو جنگل راج کہنے لگے تھے اور اب تک وہی راگ الاپ رہے ہیں۔عوام میں ایک سوال یہ بھی گردش کر رہا ہے کہ جب ریاست میں ۲۰؍سال سے نتیش کمار کی حکومت ہے جس نے بہت سے ترقیاتی پروجیکٹوں کو تکمیل تک  بھی پہنچایا ہے تو ان کے  کاموں پر ووٹ نہ مانگ کر پھر وہی مسلمان اور پاکستان پر ووٹ کیوں مانگا جارہا ہے۔ اب نتیش کمار کی پارٹی کے لوگ بھی کہنے لگے ہیں کہ نتیش کمار وکاس پرش ہیں، ان کے نام پر ووٹ نہ مانگ کر منافرت کی سیاست کیوں کی جارہی ہے؟
بی جےپی لیڈروں کے اس  طرز عمل  اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوششوں کمی وجہ سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کیا یہ بھی نتیش کے خلاف کسی بڑی سازش کا حصہ تو نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اب تک بہار میں ’ایس آئی آر ‘ (ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی )فائنل نہیں ہوا ہے اور ریاست میں اب تک صر ف۳۷۸؍ غیر ملکی ووٹر پائے گئے ہیں جن میں صرف۷۳؍بنگلہ دیش کے اور بقیہ نیپال کے ہیں۔ نیپالی شہریوں کو یہاں ملازمت کی آزادی ہے اور وہ سبھی  اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھتے  ہیں، پھر گھس پیٹھیا کا نعرہ چہ معنی دارد؟ کیا یہ گھبراہٹ ہے؟ بوکھلاہٹ ہے یا کچھ ایسا جو وقت آنے پر ہی’’سمجھ‘‘ میں آئے گا؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK