Inquilab Logo

نجی اور سرکاری اسپتالوں میں اب کوئی فرق نہیں رہ گیا

Updated: March 27, 2022, 10:42 AM IST | saadat khan | Mumbai

کے ای ایم اسپتال میں مریضوں کو علاج کیلئے دوائیں باہر سے لانے کیلئے کہا جا رہا ہے، دستانے، ٹیوب اور ڈریسنگ کا سامان تک اسپتال میں دستیاب نہیں ہے

Similar complaints are being received not only from KEM but also from Nair and Shatabdi Hospitals (file)
صرف کے ای ایم نہیں، بلکہ نائر، اور شتابدی اسپتال سے بھی ایسی ہی شکایتیں مل رہی ہیں(فائل)

جے جے اسپتال میں دوائوں کی قلت کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہواہے ۔اسی دوران کے ای ایم، شتابدی اور نائر اسپتال میںمریضوں کے متعلقین سے دوائوں کےعلاوہ سلائن ،ٹیوب اور دستانے وغیرہ بھی باہر سے منگوائے جارہےہیں ۔ ساتھ ہی آئی سی یوبیڈ کے چارج کی ادائیگی کیلئے مریضوں پر دبائو ڈالاجارہاہے۔ ایڈیشنل کمشنر نے دوائوں کی عارضی قلت کا اعتراف تو مگرکہاکہ ڈین اور ڈاکٹراپنے اختیار کے مطابق دوائیں باہر سے خرید کر مریضوں کو دے رہے ہیں ۔
 بھیونڈی کے ۱۴؍ماہ کے محمدزین انصاری کی والدہ نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’میرا بیٹا پیدائش کے بعد ۱۵؍دنوں تک اچھاخاصاتھا۔ بعدازیں وہ فٹ کی بیماری میں مبتلاہوگیا۔ اس وقت سے اس کا  علاج جاری ہے۔ پہلے بھیونڈی پھرپریل کے واڈیا میں اس کا علاج کروایا گیا۔ اسکے علاج کیلئے مجھے اپنا زیور تک فروخت کرنا پڑا۔ اس کےباوجود  اسے آرام نہیں ملا۔‘‘   ان کے مطابق’’ پیسوں کی قلت سے پریشان ہوکر میں نے ۲۱؍مارچ کو  اسے کے ای ایم اسپتال میں داخل کروایاجہاں آئی سی یو میں اسکا علاج جاری ہے ۔مگر یہاں بھی دوائیں باہر سے منگوائی جار ہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’میرے پاس کھانا کھانےکا پیسہ نہیں ہے اور یہاں ہر دوسرے دن ہزاروں روپے کی دوا منگوائی جار ہی ہے۔ سنیچر کو بھی ڈیڑھ ہزار روپے کی دوا منگوائی گئی ۔ اسپتال سے کوئی دوا نہیں دی جارہی ہے۔‘‘ 
زین کی والدہ نے بتایا کہ’’ میرے لئے دوائوں کا انتظام کرنا انتہائی مشکل ہے۔اس پر ڈاکٹروںنےایک ٹیسٹ کروانےکیلئے کہاہے جس کیلئے ۱۶؍ہزار روپے کی ضرورت ہے ۔ میں نے کہہ دیاہےکہ میں اتنی بڑی رقم کا انتظام نہیں کرسکتی ہوں۔ مجھ سے آئی سی یوبیڈ کیلئے یومیہ ۲۰۰؍ روپے ادا کرنےکیلئے کہا جا رہا ہے ۔ ۴؍دنوں کے ۸۰۰؍روپے کی ادائیگی کیلئے مجھ پر دبائو ڈالاجارہاہے۔‘‘
 واضح رہےکہ کے ای ایم اسپتال میں ایمرجنسی وارڈ ۴؍ اے میں روزانہ تقریباً ۸۰۔۸۵؍ مریض آتےہیں جنہیں باہر سے دوا خریدنی پڑرہی ہے کیونکہ اسپتال میں دوائوں کا ذخیرہ نہیں ہے۔  اس وارڈمیں زیر علاج ببن ساونت کےبھتیجے مکیش جادھونےبتایاکہ ’’ میرے چاچا کو فالج مارگیا ہے۔ میںنے انہیں امبرناتھ سے لاکر کے ای ایم اسپتال میں داخل کروایاہے لیکن یہاں مجھ سے معمولی دوائیں بھی باہر سے منگوائی جارہی ہیں۔‘‘ اسی وارڈمیں لکشمن سابلے کاٹی بی کا علاج جاری ہے ۔ان کےبیٹے ہنومنت نے کہاکہ میرے والد کے علاج کیلئے درکار سلائن تک باہر سے منگوائی جا رہی ہے۔یہاں ایک ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنےکی شرط پربتایاکہ ’’ صرف دوائیاں نہیں دستانے، خون کے نمونے اکٹھا کرنے کیلئے لگنےوالے ٹیوب اور ڈریسنگ کا سامان تک باہر سے منگوایا  جا رہا ہے۔‘‘ ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایاکہ ’’ دوا کی قلت دور کرنےکیلئے ڈین اور ڈپارٹمنٹ کے ہیڈڈاکٹر اپنے اختیارات کےمطابق باہر سے دوائیں خرید کر مریضوں کو مہیا کر رہےہیں۔گزشتہ ۲؍مہینے سے یہاں دوا کی قلت ہے۔‘‘
  واضح رہےکہ اسپتال کے ڈین کو ۱۰؍لاکھ اور ہیڈڈاکٹر کو ۳؍لاکھ روپے کی دواخریدنے کا اختیار ہے۔ میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نےبتایاکہ ’’ کے ای ایم کے علاوہ شتابدی ،نائر اور دیگر بی ایم سی اسپتالوںمیں بھی دوائوں کی قلت ہے۔ نجی اور سرکاری دواخانوں میں اب کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے۔ سرکاری دوا خانوںمیں بھی مریض کے داخل ہوتےہی دوا اور دیگر طبی لوازمات کے نام پر ہزاروں کابل بنایاجارہاہے ۔ ‘‘ انہوںنے  بتایاکہ ’’گوونڈی کےشتابدی اسپتال میں تو کھانسی بخار کی دواتک نہیں ہے۔ زچگی کیلئے آنےوالی خواتین سے بھی تمام چیزیں باہر سےمنگوائی جارہی ہیں۔ ‘‘ کووڈ کی وجہ سے حکام نے دوائوں کے ٹینڈر تاخیر سے جمع کئے  ہیں اس وجہ سے  دوائیں سپلائی نہیں  ہوسکی ہیں۔ میونسپل ایڈیشنل کمشنر سریش کاکانی نےکہاکہ ’’ دوائوںکی عارضی قلت ہےجو چند دنوںمیں ختم ہوجائے گی ۔ اس دوران  ڈین سےکہا گیا ہے کہ   وہ باہر سے دوائیں خرید کر مریضوں کاعلاج کریں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK