دنیا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک نیو یارک کے میئر کا الیکشن جیتنے والے ظہران ممدانی شہر کے پہلے مسلمان میئر ہونے کے ساتھ سب سے کم عمر ترین میئر بھی بن گئے ہیں۔
نیویارک کی میئر آفس کی فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این
دنیا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک نیو یارک کے میئر کا الیکشن جیتنے والے ظہران ممدانی شہر کے پہلے مسلمان میئر ہونے کے ساتھ سب سے کم عمر ترین میئر بھی بن گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی واضح مخالفت کے باوجود انہوں نے میئر کے الیکشن میں ۴۱ء۶؍ فیصد ووٹ حاصل کئے۔ ظہران ممدانی نے اپنے منشور میں کرائے منجمد کرنے، مفت پبلک بس سروس اور شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز قائم کرنے جیسے وعدے کیے تھے، جنہوں نے انہیں ترقی پسند ووٹرز میں مقبول بنا دیا۔ سوال یہ ہے کہ ان کے پاس کون سے اختیارات ہیں جن کی مدد سے وہ اپنے منشور پر عمل کرسکتے ہیں۔
ممدانی یکم جنوری کو میئر کے عہدے کا حلف اٹھا کر امریکہ کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک کے چیف ایگزیکٹو بن جائیں گے۔ امریکی اخبار کے مطابق میئر نیویارک وسیع بیوروکریسی کی نگرانی کرتا ہے اور شہر کے تقریباً ۸۵؍ لاکھ لوگوں کی روز مرہ زندگی اور معاش پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ نیویارک شہری انتظامیہ کے زیر انتظام ۱۰۰؍ سے زائد ادارے ہیں جن میں سے میئر براہ راست۳۰؍ اداروں کا سربراہ ہوتا ہے اور ان کے عہدیداران کا تقرر کرتا ہے یا برطرف کرتا ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف ماؤنٹ سینٹ ونسنٹ کے پروفیسر اور سیاسی ماہر جے سی پولانکو کے مطابق نیویارک سٹی کا میئر بے پناہ اختیارات رکھتا ہے، وہ شہری انتظامیہ کے 3۳؍کھ سے زائد عملے کی نگرانی کرتا ہے، وہ۱۲۰؍ارب ڈالر سے زائد کے بجٹ کا نگران ہوتا ہے۔ نیویارک سٹی کی معیشت۱ء۳؍ٹریلین ڈالر کے برابر ہے، جو دنیا کے کئی ممالک سے زیادہ ہے۔۱۰؍ لاکھ بچے ہمارے سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں، کسی بھی وقت شہر میں ایک کروڑ لوگ موجود ہوتے ہیں، نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) کے پاس۳۰؍ ہزار سے زائد پولیس اہلکار ہیں، یہ ایک بہت بڑا عہدہ ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق میئر شہر کے مختلف بجٹ، مالیاتی منصوبوں اور پالیسیوں کی تیاری، تجویز اور ان پر عملدرآمد کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
وہ وفاقی، ریاستی اور مقامی اداروں سے تعلقات کو منظم کرتا ہے۔اگرچہ میئر کے بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات شامل ہوسکتی ہیں لیکن وہ ریاستی اسمبلی کی منظوری کے بغیر ٹیکس نہیں بڑھا سکتا اور نہ ہی کم یا ختم کرسکتا ہے، البتہ وہ تجاویز دے سکتا ہے اور اپنی سیاسی طاقت استعمال کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے قانون سازوں اور گورنر کو قائل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔کسی بھی ٹیکس میں تبدیلی کو ریاستی بجٹ میں شامل کرنے کیلئے ریاستی اسمبلی کے ممبران کی منظوری لازمی ہے۔ میئر کے پاس اختیار ہےکہ وہ رینٹ گائیڈلائنز بورڈکے تمام ارکان نامزدکرے، یہ بورڈ مکانات کےکرائے میں اضافے یا کمی کا فیصلہ کرتا ہے۔ اگرچہ میئر براہ راست کرایہ مقرر نہیں کرسکتا، لیکن اپنے نامزد کردہ اراکین کے ذریعے وہ اثرانداز ہوسکتا ہے۔ قانون سازی کے معاملے میں میئر قانون خود نہیں بناسکتا، یہ اختیار سٹی کونسل کے پاس ہوتا ہے۔ میئر کونسل کی منظور کردہ قانون سازی کو یا تو دستخط کرکے نافذ کرتا ہے یا ویٹو کر دیتا ہے۔ البتہ کونسل دو تہائی اکثریت سے میئر کے ویٹو کو ختم بھی کرسکتی ہے۔ میئر کے پاس اختیار ہے کہ وہ۳۰؍ سے زائد شہری اداروں کے کمشنرز کو تعینات اور برطرف کرے۔ ان اداروں میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ، فائر ڈیپارٹمنٹ، ٹرانزٹ اتھارٹی، اسمال ٹریڈرز کا محکمہ، ثقافتی امور اور مالیات وغیرہ شامل ہیں۔ میئر نیویارک۲۰۰؍ سے زیادہ بورڈز اور کمشنر کی بھی نگرانی کرتا ہے جن میں سویلین کمپلینٹ ریویو بورڈ، ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، لینڈمارک پریزرویشن کمیشن شامل ہیں۔ میئر نیویارک کو کریمنل کورٹ، فیملی کورٹ اور عارضی طور پر سول کورٹ کے ججوں کی تقرری کا بھی اختیار ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ میئر مختلف اقتصادی و ترقیاتی اداروں اور انفرااسٹرکچر ایجنسیوں کے لیے نمائندے نامزد کرسکتا ہے۔ میئر نیویارک شہر کے متعدد ثقافتی اداروں کے بورڈز میں رکن خصوصی ہوتا ہے جن میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری، کارنیگی ہال، میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ اور نیویارک بوٹینیکل گارڈن جیسے ادارے شامل ہیں۔ اسی طرح، وہ نیویارک پبلک لائبریری، بروکلین پبلک لائبریری اور کوئینز بورولائبریری کے بھی بورڈ کا رکن ہوتا ہے۔