Inquilab Logo

دیوالی کی تعطیلات کے دوران مروڈمیں ماہی گیروں کا ۳۰؍لاکھ کا کاروبار،سوکھی مچھلیوں کی مانگ بڑھی

Updated: November 09, 2022, 10:11 AM IST | siraj shaikh | murud

مروڈکی معیشت دیوالی کےتہوار پر منحصر ہوتی ہے،سیاحوں کے اچھے تعاون کی وجہ سے خشک مچھلیوں کا ذخیرہ بھی اس سیزن میں فروخت ہو گیا،گزشتہ ۲؍ سال سے کاروبار متاثر تھا

This year`s Diwali season, fishermen have got good profits and the demand for dried fish has increased
امسال دیوالی کے سیزن میں ماہی گیروں کو اچھا منافع ملا ہے اور سوکھی مچھلیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے

:ان دنوں کولی سماج کے لوگ کافی خوش ہیں کیونکہ ان کا ۲۰۲۲ ءکا دیوالی سیزن سیاحت کے لحاظ سے اچھا رہا ۔ پورا کوکن دیوالی کے موسم کی تیاری کر رہا تھا، کوکن میںآنے والے سیاح دیوالی کے موسم میں پڑنے والی سردی  میں سیر وتفریح کا مزہ لینے  اور تازہ مچھلیاں کھانے آتے ہیں۔ شائقین سمندر کی لہروں سے لطف اندوز ہونے ، مروڈ میں واقع پدم درگ اور راجپوری میں واقع تاریخی جنجیرہ قلعہ دیکھنے آتے ہیں۔امسال ساحل سمندر پر ہوٹل والوں نے سیاحوں کے لئے اچھی سروس فراہم کر کے سیاحوں کو خوش کر دیا۔ سیاحوں کی سب سے پسندیدہ چیز تازہ مچھلی پاپلیٹ، سر مئی، راوس، جھینگے ہیں۔
 مروڈ اور راجپوری کے’ سوڈے‘ مشہور ہیں ۔ اس لئے سوڈے(جھینگے کا مغز) کی خریدو فروخت میں ۳۰؍ لاکھ کا کاروبار ہواہے کیونکہ مروڈکی معیشت کا انحصار اس دیوالی کے موسم پر ہے،  دن بہ دن سوکھی مچھلی کی مانگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، امسال بھی اضافہ ہوا ہے۔ کولی سماج کی خواتین اکتوبر کی گرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئےدھوپ میں سرمئی، حلوہ ، پاپلیٹ، بومل،سکٹ، سفید سکٹ بڑی مقدار میں خشک کرکے ذخیرہ کرتی ہیں۔ سیاحوں کے اچھے تعاون کی وجہ سے سوکھی مچھلیوں کا ذخیرہ بھی اس سیزن میں فروخت ہو گیا۔ کولی خواتین کو خشک مچھلیوں کی مصنوعات بنانے میںدشواریاں ہیں کیونکہ مچھلی کو خشک کرنے کیلئے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کولی خواتین گزشتہ کئی  سال سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ مچھلیوں کو خشک کرنے کے لیے ساحل سمندر پر کنکریٹ کا  ایک بڑا  پلیٹ فارم ہونا چاہئے تاکہ سوکھی مچھلی کو صاف کرنے میں آسانی ہو اور مچھلیوں کی کوالیٹی بھی بہتر ہوسکے۔واضح  رہے کہ ما ہی گیری سے بڑی مقدار میں معاشی کاروبار بھی ہوتا ہے۔ کوکن سے مچھلیوں کو بیرونی ممالک اور دیگر ریاستوں میں بھیجا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کو پروسیس کرنے کے لیے بڑی تعداد میں صنعتیں بھی ہیں۔ اس کے نتیجے میں اس کاروبار سے سالانہ ہزاروں کروڑ کا کاروبار ہوتا ہے۔ لیکن  اس معاملے میں مروڈ جنجیرہ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔  اب تک رائے گڑھ ضلع میں ماہی گیروں کے لیے کوئی اچھا پروجیکٹ نہیں آیا ہے۔ یہاں کے ماہی گیروں کی مہارت کی مناسبت سے انہیں مروڈ میں ہی بڑا مارکیٹ مل جائے تو کولی برادران کا ڈیزل کا خرچہ بچ جائے گا۔ مچھلی کو بیرون ملک لے جانے والی کمپنیوں کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگار مل سکتا  ہے۔
کیا کہتے ہیں ماہی گیر 
 مروڈ جنجیرہ کے کولی سماج کے نوجوان لیڈر اور مچھی مار سوسائٹی کے ذمہ دار پرکاش سر پاٹل نے بتایا کہ گزشتہ ۲؍سال سے ماہی گیروں کا کاروبار بالکل  ٹھپ ہوگیا تھا، اس سال انہیں سمندر میں مچھلیاں ملنے لگیںلیکن پہلے کی طرح نہیں۔ پھر بھی کولی سماج مطمئن  ہے۔ پہلے دیوالی سیزن میں ۵۰؍لاکھ سے زیادہ کا کاروبار ہوا کرتا تھالیکن امسال اس سیزن میں سیاحوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کساد بازاری کی لہر ہے۔ چونکہ حکومت نے کولی سماج کے لوگوں کی مراعات روک دی ہیں، بہت سے کولی خاندان بدحال ہو گئے ہیں اور ماہی گیری کے علاوہ دیگر کاروبار کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK