Inquilab Logo Happiest Places to Work

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قرض کی شرح نمو سست رہی

Updated: July 27, 2025, 9:57 AM IST | Mumbai

ریزرو بینک آف انڈیا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ڈپازٹس میں اضافہ، قرض میں اضافے سے زیادہ رہا، حالانکہ یہ فرق کم ہو کر۳۰۰؍بیسک پوائنٹس تک پہنچ گیا ہے۔

Exterior view of the Reserve Bank of India office in Mumbai. Photo: INN.
ممبئی میں واقع ریزرو بینک آف انڈیا کے دفتر کا بیرونی منظر۔ تصویر: آئی این این۔

بینکوں کی طرف سے دیئے جانے والے قرض کی شرح نمو۱۱؍ جولائی کو ختم ہونے والے دوسرے ہفتے میں میں سالانہ کی بنیاد پر ۹ء۸؍ فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس مدت کے دوران ڈپازٹس میں اضافہ ۱۰ء۱؍ فیصد پر مستحکم رہا۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ڈپازٹس میں اضافہ قرض میں اضافے سے زیادہ رہا حالانکہ یہ فرق کم ہو کر ۳۰۰؍بیسک پوائنٹس تک پہنچ گیا ہے۔ 
خیال رہے کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران، بینکنگ سسٹم کے قرض میں ۱۴؍ فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ڈپازٹس میں ۱۱ء۳؍ فیصد اضافہ ہوا تھا۔ اگر ہم مجموعی اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بینکوں کی جانب سے دیا گیا قرض ۱۸۴ء۶۳؍ لاکھ کروڑ روپے ہے، اس کے مقابلے جمع شدہ رقم ۲۳۳ء۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے ہے۔ قرض میں ۲۳۰۳۶؍ کروڑ روپے کی کمی ہوئی اور جمع شدہ رقم میں ۹۹۹۰۹؍ کروڑ روپے کی کمی ہوئی۔ پچھلے ۱۵؍ دن میں کل قرض اور ڈپازٹ بالترتیب ۱۸۴ء۸۳؍ لاکھ کروڑ روپے اور۲۳۴ء۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے تھے۔ 
قرض کی نمو مئی۲۰۲۴ء میں تقریباً۲۰؍ فیصد کی بلند ترین سطح سے تیزی سے کم ہوئی ہے۔ بینکنگ انڈسٹری نے مالی سال۲۵ء میں قرض میں ۱۱؍ فیصد اضافہ ریکارڈ دیکھا تھا، جب کہ ڈپازٹس میں ۱۰ء۲۶؍ فیصد اضافہ ہواہے۔ نجی شعبے کے بیشتر بڑے بینکوں نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں قرض میں سست شرح نمو کی اطلاع دی ہے۔ 
ملک کے نجی شعبے کے سب سے بڑے بینک ایچ ڈی ایف سی بینک نے قرض میں ۶ء۷؍ فیصد درج کیا ہے جبکہ آئی سی آئی سی آئی نے سالانہ کی بنیاد پر قرض میں ۱۱ء۵؍ فیصد اضافہ درج کیا۔ اسی وقت ایکسس بینک کے قرض میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ۸؍ فیصد اضافہ ہوا۔ بینکنگ سیکٹر کے ماہرین نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں قرض کی ترقی میں سست روی بہت تیز رہی ہے کیونکہ قرض دہندہ غیر محفوظ خردہ، مائیکرو فائنانس کاروبار میں بڑھتے ہوئے خردبرد کی وجہ سے اسیٹ (اثاثوں ) کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ دیگر معیارات کو مسلسل سخت کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK