جمعہ کی صبح کچھ وقت کاروبار بھی بند رکھا گیا۔ملنڈ واسی اپنا حق بچانے کے لئے جاگ جاؤ، کی اپیل ۔یکروزہ بھوک ہڑتال کے دوران بی جے پی حکومت سے پوچھا گیا : کیا ہوا تیرا وعدہ ؟
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 12:27 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
جمعہ کی صبح کچھ وقت کاروبار بھی بند رکھا گیا۔ملنڈ واسی اپنا حق بچانے کے لئے جاگ جاؤ، کی اپیل ۔یکروزہ بھوک ہڑتال کے دوران بی جے پی حکومت سے پوچھا گیا : کیا ہوا تیرا وعدہ ؟
دھاراوی میں رہنے والو ں کو ملنڈ منتقل کئے جانے کے خلاف مقامی ذمہ داران، دھاراوی بچاؤ آندولن، تاجروں کی اسو سی ایشن اور مہاوکاس اگھاڑی نے جمعہ کو احتجاجا ًصبح کے وقت کاروبار بند رکھا اور رات۹؍ بجے تک یکروزہ علامتی بھوک ہڑتال کی۔ مظاہرین نے بی جے پی حکومت کو وعدہ یاد دلایا کہ پہلے کہا گیا تھا کہ ایک بھی دھاراوی واسی دھاراوی سے باہر نہیں جائے گا، اب کیا ہوا تیرا وعدہ؟اس موقع پر یہ عہد بھی کیا گیا کہ دھاراوی پروجیکٹ کی مخالفت میں لڑائی جاری رہے گی۔
یکروزہ علامتی بھوک ہڑتال اوراحتجاج میں مہا وکاس اگھاڑی میںشامل اتحادی سیاسی جماعتوں شیو سینا (ادھو)، این سی پی (شرد) اور سماج وادی پارٹی کے علاوہ مقامی باشندوں اور ملنڈ شاپ کیپرس اسوسی ایشن وغیرہ شامل تھے۔ ان کا بنیادی سوال تھا کہ ملنڈ کی انتہائی قیمتی زمین اڈانی گروپ کوکیوں دی جا رہی ہے؟ اسی کے ساتھ اس پربھی سخت اعتراض کیا گیا کہ اڈانی گروپ کے منصوبے کے تحت دھاراوی کے تقریباً ۳؍لاکھ کرایہ داروں کو ملنڈکیوں اورکس پالیسی کے تحت منتقل کیا جائے گا؟
دوسری جانب ملنڈ واسیوں کو دھاراوی واسیوں کی ملنڈ میں باز آبادکاری پر اس لئے اعتراض ہے کہ وہ یہ محسوس کرتے ہیںکہ اس سے ملنڈ کا ماحولیاتی نظام اور بنیادی ڈھانچہ بشمول سڑکیں، فٹپاتھ، بس سروسیز، ریلوے اسٹیشن، اسپتال اور اسکول وغیرہ متاثر ہو سکتے ہیں اور انفرا اسٹرکچر کا سنگین مسئلہ ہوگا ۔
مہاراشٹر کانگریس کے ترجمان اوراحتجاج میں پیش پیش رہنے والےراکیش شنکر شیٹی نے فرنویس حکومت کے اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت اسمبلی الیکشن مہم کے دوران عوام سے کئےگئے اپنے وعدے سے مُکرگئی ہے۔الیکشن کے دوران یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دھاراوی کے مکینوں کو ملنڈ میں منتقل نہیں کیا جائے گا، مگر آج اس کے برخلاف فیصلہ کیا جارہا ہے۔لیکن ہم بھی ملنڈ کو غیر منظم دھاراوی نہیں بننے دیں گے۔میں پوری قوت کے ساتھ اس کے خلاف آواز بلند کروں گا۔‘‘انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ملنڈ واسیو!جاگ جاؤ، یہ تمہارے اور تمہاری نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے ۔‘‘ راکیش شنکر شیٹی کے مطابق ’’حکومت کا کام عوام کی فلاح وبہبود پر توجہ دینا ہےنہ کہ ان کے خلاف پالیسی بنانا ہے جیسا کہ دھاراوی واسیوں کی بازآبادکاری کے تعلق سے کیا جارہاہے۔ دھاراوی واسی بار بار کہہ رہے ہیںکہ وہ وہیں رہینگے،باہر نہیں جائیںگے، دھاراوی میں ان کی کئی نسلیں گزر چکی ہیں، وہاں ان کی روزی روٹی ہے ،مگر حکومت اس پرتوجہ نہیں دے رہی ہے۔‘‘
ایڈوکیٹ ساگر دیورے نےکہاکہ’’ ملنڈ کے مکین پہلےسے یہ مطالبہ کررہے ہیںکہ یہاں کی زمینات ان کی سہولت کے لئےاستعمال کی جائے، دیگر علاقوں کے لوگوں کویہاںلاکر بساکر مزید مشکلات نہ پیدا کی جائیں۔ ویسے بھی دھاراوی میںجتنی زمینیں ہیں،اس پر بآسانی بازآبادکاری ممکن ہے مگر حکومت کوعوام سے زیادہ شاید کارپوریٹ کی فکر ہے۔ ‘‘ رکن اسمبلی ڈاکٹر جیوتی گائیکواڑنےکہاکہ’’ بار بار یہ کہا گیا ہے اور دھاراوی پروجیکٹ کے سی ای او سری نواسن سے ملاقات کرکے ان کے بھی گوش گزار کرادیا گیا ہے کہ ایک بھی دھاراوی واسی ملنڈ یا کسی دوسرے علاقے میںنہیںجائے گا ، بازآبادکاری اسے اعتماد میں لے کر دھاراوی میں ہی کی جائے اور جو مطالبات کئے گئے ہیںاسے تسلیم کیا جائے ۔‘‘
رمیش کورے گاؤکرنے کہاکہ ’’ احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتال کا سبب دھاراوی واسیوں کو ملنڈ بھیجنے کا منصوبہ ہے ، یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ حکومت کودھاراوی واسیوں کا ممنون ہوناچاہئے۔ اگر وہ بازآبادکاری کیلئےتیار ہوتے ہیں توایک بھی دھاراوی واسی دھاراوی سے باہر نہیں جائے گا ۔‘‘ انہو ں نےیہ بھی کہا کہ ’’ حکومت کو توجہ دینی ہی ہوگی کیونکہ عام آدمی کی طاقت حکومت سے زیادہ ہے ، عوام ہی حکومت منتخب کرتے ہیں ۔ اس لئے حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ کارپوریٹ کے بجائے عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دے اوران کے مطالبات پر سنجیدگی سےغور کرےجو کہ بدقسمتی سے دھاراوی بازآبادکاری پروجیکٹ میں نظر نہیں آرہا ہے۔‘‘