Inquilab Logo

’’سماج میں تبدیلی لانے کیلئے بابا صاحب امبیڈکر کی تعلیمات کو عام کرنا ضروری ہے‘‘

Updated: July 22, 2022, 10:26 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

ریاستی حکومت کی جانب سے باباصاحب امبیڈکر کی تخلیقات کی اشاعت کوروک دیئے جانے پر ہائی کورٹ نے سخت سرزنش کی

Dr. Baba Saheb Ambedkar
ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر

: دستور ہند کے معمار ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے  تحریر کردہ ادب اور ان کی تخلیقات کی اشاعت پر ریاستی حکومت کے روک لگانے کے فیصلہ سے متعلق اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر سومو ٹو لینے کے بعد  بامبے ہائی کورٹ اس کی سماعت کررہا ہے ۔ جمعرات کو سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بابا صاحب کی نایاب تخلیقات اور سماجی تبدیلی کے سلسلہ میں تحریر کردہ ادب کو ہم ضائع کر رہے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اسے عام کیا جاتا اور ان کی تخلیقات کی مدد سے سماج میں مثبت تبدلی لائی جاتی ۔‘‘
   ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پرسنا ورالے اور جسٹس کشور سنت نے حکومت سے کہا کہ’’ اب وقت آگیا ہے کہ ریاستی حکومت اپنی ذہنیت کو بدلے اور بابا صاحب  کے     نادر و نایاب تخلیقی ادب کو، جو سماج میں نہ صرف انقلاب بلکہ مثبت تبدیلی لاسکتا ہے،  شائع کرے اور ساتھ ہی  ان کے پیغامات کو عام کرنے کیلئے باقاعدہ بیداری مہم چلائی جائے۔‘‘ دو رکنی بنچ نے وکیل استغاثہ پورنیما کنتھار سے کہا کہ اس ضمن میں بابا صاحب کے ہاتھوں سے تحریر کردہ ادب سے متعلق جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے اس سے کورٹ مطمئن نہیں ہے۔
  اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ بابا صاحب کے ادب کی اشاعت کی گئی ہےاور ان کی تخلیق کالج طلبہ کیلئے فراہم کر دی گئی ہے۔ اس پر جسٹس ورالے نے یہ کہتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردیا کہ’’اس سے کتنے لوگ واقف ہوں گے ۔حکومت کو چاہئے کہ اس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے اور ان کی تخلیق سے سماج کو آشنا کروایا جائے۔ نیزاس ادب کے ذریعے مثبت سماجی تبدیلی کی مہم چلائی جائے ۔ ‘‘داخل کردہ حلف نامہ میں حکومت نے نہ تو بابا صاحب کی تخلیقات کو عام کرنے اور بیداری مہم چلانے سے متعلق تفصیلات فراہم کی ہے اور نہ ہی کمیٹی یا اسکے ممبران سے متعلق کوئی اطلاع دی ہے کہ اس کے ممبران کون ہیں اور وہ کس طرح امبیڈکر کے ادب سے لوگوں کو فیضیاب کریں گے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK