Inquilab Logo

آج بہار میں شہ اور مات کا کھیل، نتیش کیلئے تحریک اعتماد سے قبل اسپیکر کو ہٹانے کا چیلنج

Updated: February 12, 2024, 10:27 AM IST | Asfar Faridi | Patna

’’آپریشن لالٹین‘‘ سے متعلق قیاس آرائیوں  کے بیچ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے یاد دہانی کرائی کہ اسپیکر کو ہٹانے کیلئے این ڈی اے کو ۱۲۲؍ ووٹ درکار ہوں گے۔

RJD leader Manoj Jha while talking to the media on Sunday. Photo: PTI
اتوار کو آر جے ڈی لیڈر منوج جھا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی

بہار میں پیر کو تحریک اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اتوار کو سیاسی ہلچل تیز ہوگئی۔ آر جے ڈی کےلیڈر ’’آپریشن لالٹین‘‘ کی باتیں  کر رہے ہیں جبکہ این ڈی اے کیلئے اکثریت ثابت کرنے سے قبل اسپیکر اودھ بہاری چودھری کو ہٹانے کا چیلنج ہے۔ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے این ڈی اے کو یاددہانی کرائی ہے کہ ۲۴۳؍ رکنی اسمبلی میں اسپیکربدلنے کیلئے حکومت کو ۱۲۲؍ اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔ 
اسپیکر اور وزیراعلیٰ کی قسمت کے فیصلے اور شہ اور مات کے کھیل کی تیاری کیلئے این ڈی اے اور اپوزیشن مہاگٹھ بندھن اپنے کیل کانٹے درست کرنے میں مصروف ہے۔ بظاہر حکمراں اتحاد کے پاس موجودہ اسپیکر اودھ بہاری چودھری کو مسند سے برطرف کرنے کیلئے ضروری تعداد میں اراکین کی حمایت حاصل ہےلیکن جس طرح سے ایک ایک ایم ایل اے کے حاضر اور غائب ہونے کی خبروں کا بازار گرم ہے، اس سے ایوان کے فیصلے سے پہلے تک صورتحال کے واضح ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بہار میں ایک مدت کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کو ایک ایک ایم ایل اے کو اپنے ساتھ رکھنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑ رہاہے۔ اس میں بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ جو ایم ایل اے ابھی جس خیمے میں ہے وہ پیر کو ایوان میں  بھی اسی خیمے میں  ہوگا۔
واضح ہوکہ حکمراں اتحاد میں شامل جے ڈی یو، بی جےپی اور ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) میں صرف آخرالذکر ہی ایسی پارٹی ہے جس کے بارے میں اب تک کہا جارہا ہے کہ اس کے چاروں اراکین اسمبلی متحدہیں۔ باقی دونوں پارٹیوں کے کسی نہ کسی ایم ایل اے کے غائب رہنے کی بات کہی جارہی ہے۔ یہی حال اپوزیشن اتحاد مہاگٹھ بندھن کا بھی ہے۔ اس کی سب سے بڑی حلیف پارٹی آرجے ڈی کے ۷۹؍اراکین اسمبلی ہیں، لیکن اتوار کو شام آٹھ بجے تک کی اطلاع کے مطابق اس کے سبھی ایم ایل اے تیجسوی یادو کی رہائش گاہ پر نہیں پہنچے ہیں۔ کانگریس کے بھی سبھی اراکین ایک جگہ پر جمع نہیں ہیں۔ البتہ سبھی پارٹیوں کے لیڈران یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کی پارٹی کے اراکین اسمبلی متحد ہیں، کہیں نہیں جارہے ہیں۔ 
حکمراں اتحاد کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس ۱۲۸؍اراکین اسمبلی ہیں جبکہ اپوزیشن اسے لگاتار چیلنج کررہاہے۔ ادھر اسپیکر اودھ بہاری چودھری کے استعفیٰ نہ دینے کے اعلان کے بعد مسئلہ مزید سنگین ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بدھ، ۷؍فروری کو نوٹس ملا ہے۔ اسپیکر کو برطرف کرنے کیلئے کم از کم ۱۴؍دن پہلے نوٹس دینے کا ضابطہ ہے، اس لیے ایوان کی کارروائی وہی چلائیں گے۔ اگر اسپیکر اودھ بہاری چودھری اپنی بات پر قائم رہتے ہیں تو آئینی بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ ادھر نوٹس دینے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ۲۸؍جنوری ہی کو اسمبلی سیکریٹری کو نوٹس دے دیا تھا۔ یہ نوٹس بی جےپی لیڈر نند کشور یادو کی طرف سے دیا گیا ہے جس پر جیتن رام مانجھی، تارکشو ر پرساد، ونے کمار اور رتنیش سدا سمیت کئی دیگر اراکین اسمبلی کے دستخط ہیں۔ اس سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر مہیشور ہزاری نے کہا ہے کہ ۱۲؍فروری کو ان کی صدار ت میں ایوان کی کارروائی ہوگی۔ انہوں نےایوان کی کارروائی کے سلسلے میں متعین ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضابطہ نمبر ۱۷۹؍کے مطابق اگر اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹس ہے تو اس پر ووٹنگ کے وقت وہ مسند پر نہیں رہ سکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK