Inquilab Logo

وشاکھا پٹنم میں زہریلی گیس کا رِسائو ،سیکڑوں بیمار ، ہر طرف افراتفری

Updated: May 08, 2020, 10:39 AM IST | Agency | Vishakhapatnam

آندھرا پردیش کے اہم صنعتی و ساحلی شہر وشاکھاپٹنم میں ایک فارما کمپنی سے زہریلی گیس کےرسائو کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہےجس کی وجہ سے نہ صرف ۱۱؍ افراد موت کے منہ میں چلے گئے بلکہ ۵؍ ہزار سے زائد کو اسپتال داخل کرنا پڑا ہے۔ یہ زہریلی گیس وشاکھا پٹنم کے اطراف کے ۳؍ کلومیٹر کے رقبے میں پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے کئی گائوںکو خالی کرالیا گیا ہے اور حالات پر نظر رکھی جارہی ہے۔

Vishakhapatnam Toxic Gas - PIC : PTI
وشاکھا پٹنم میں زہریلی گیس کا رساؤ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

آندھرا پردیش  کے اہم صنعتی و ساحلی شہر وشاکھاپٹنم میں ایک فارما کمپنی سے زہریلی گیس  کےرسائو کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہےجس کی وجہ سے نہ صرف ۱۱؍ افراد موت کے منہ میں چلے گئے بلکہ ۵؍ ہزار سے زائد کو اسپتال داخل کرنا پڑا ہے۔ یہ زہریلی گیس وشاکھا پٹنم کے اطراف کے ۳؍ کلومیٹر کے رقبے میں پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے کئی گائوںکو خالی کرالیا گیا ہے اور حالات پر نظر رکھی جارہی ہے۔ 
   وشاکھاپٹنم کے آر آر وینکٹ پورم گاؤں میں واقع ایل جی پالیمر کمپنی سے زہریلی گیس دیر رات قریب ساڑھے تین بجے لیک ہوئی  جو آس پاس کے تقریباً  ۵؍گاؤں میں پھیل گئی۔  حالات پر قابو پانے کیلئے این ڈی آر ایف کی ٹیمیں وہاں پہنچ گئی ہیں۔ این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل ایس ایس پرساد نے اس بارے میں کہا کہ وشاکھاپٹنم میں موجودہ طورپر صورتحال قابو میں ہے۔گیس کے اخراج کو روک  دیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین کی بڑی  تعداد ایسی ہے جن کی حالت نازک ہے۔ ان   افراد کی تعداد فی الحال  اندازہ کے مطابق ۱۰۰؍ ہے۔  ان سبھی کو علاج کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کروایاگیا ہے۔  ان میں سے تقریباً ۸۰؍ افراد کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ مقامی این ڈی آرایف کی ٹیمیں اطلاع کے ساتھ ہی وہاں پہنچ گئیں اور راحتی کاموں کا آغاز کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقہ سے لوگوں کو نکالنے کا م کافی تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ ادھر وزیر اعظم  نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس حادثہ کے تعلق سے اپنا افسوس بھی ظاہر کیا ہے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ ریاستی ڈی جی پی نے واقعہ کے تعلق سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب تک ۱۲؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک شخص بھاگنے کی کوشش میں کنویں میں گر گیا تھا۔  لاک ڈاؤن کے سبب پلانٹ بند تھا  اس لئے گیس رساؤ کے اسباب معلوم کئے جارہے ہیں۔بتایا جارہا ہےکہ  انتظامیہ نے آس پاس کے کچھ گاؤں کو فوری طور پر خالی کرا دیا ہے اور حالات کو سنبھالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ گیس رساؤ کے بعد لوگوں کو آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں پریشانی ہونے لگی جس کے بعد کچھ لوگ علاج کے لئے ڈاکٹروں کے پاس بھی گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK