• Thu, 30 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی میں ٹریفک جام معمول بن گیا، عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی

Updated: October 29, 2025, 11:27 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

گوداموں کی بھرمار، ناقص منصوبہ بندی اور انتظامیہ کی غفلت نے شہر کو جام کے شکنجے میں جکڑ دیا ہے،ٹریفک کنٹرول پر مامور عملہ بے بس

A queue of vehicles on the road in Bhiwandi.
بھیونڈی میں سڑک پر گاڑیوں کی قطار۔ ( تصویر:انقلاب)

صنعت اور تجارت کے مرکز کے طور پر معروف بھیونڈی اب ٹریفک جام کے عذاب میں مبتلا ہے۔ شہر کے مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر گوداموں کی تعمیر نے جہاں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے، وہیں شہریوں کے لئے آمدورفت ایک مستقل آزمائش بن چکی ہے۔ سرکاری اداروں کی لاپروائی اور غیر قانونی گوداموں کے بےتحاشہ پھیلاؤ نے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ان گوداموں میں ملک و بیرونِ ملک کی بڑی کمپنیوں کا سامان ذخیرہ کیا جاتا ہے جس کے سبب بھاری گاڑیوں کی دن رات آمد و رفت رہتی ہے۔ نتیجہ یہ کہ شہر اور نواحی علاقوں کے قومی  اور ریاستی شاہراہوں پر ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔
 ناقص سڑکیں اور پارکنگ کی کمی بڑی وجوہات 
 شہر اور اطراف کی بیشتر سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔ گڑھوں سے بھری سڑکوں پر بھاری گاڑیوں کی آمدورفت نے صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔ اگرچہ شہر کی حدود میں بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہے لیکن گوداموں سے سامان ڈھونے کے لئے سیکڑوں چھوٹی ٹرکیں اور ٹیمپو دن رات چلتے رہتے ہیں جس سے سڑکوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔گودام مالکان کی جانب سے اندرونی سڑکوں کی مرمت یا دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث یہ راستے بھی ناقابلِ استعمال ہو چکے ہیں۔  گوداموں میں پارکنگ کی مناسب سہولت نہ ہونے کے سبب ٹرک ڈرائیور اپنی گاڑیاں شاہراہوں کے کنارے کھڑی کرنے پر مجبور ہیں، جو جام کی سب سے بڑی وجہ بن چکی ہے۔
 مانکولی تا انجور پھاٹا  جام کازون 
 مانکولی تا انجور پھاٹا روڈ تنگ اور ناقص ہونے کے باعث یہاں دن بھر ٹریفک جام رہتا ہے۔ انجور پھاٹا ریلوے پل کے قریب تو اکثر اوقات گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہتی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر اس علاقے میں سڑک کی توسیع اور ٹرک ٹرمینل کی تعمیر نہیں کی گئی تو آنے والے دنوں میں صورتحال ناقابلِ برداشت ہو جائے گی۔
 ٹرک ٹرمینل نہ ہونے سے مسئلہ سنگین 
 بھیونڈی -انجور پھاٹا، چنچوٹی- پڑگھا-تھانہ روڈ سمیت اہم شاہراہوں پر کہیں بھی باقاعدہ ٹرک ٹرمینل موجود نہیں۔ نتیجتاً بھاری گاڑیاں سڑکوں کے کنارے پارک کی جاتی ہیں جس سے ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔ ٹریفک کنٹرول کے لئے کسی مربوط نظام کی کمی صاف جھلکتی ہے۔ 
 سماجی کارکن اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر انس انصاری نے کہا کہ اگر حکومت اور بلدیہ نے گوداموں کے نظم و ضبط، ٹرک پارکنگ کی سہولت، اور سڑکوں کی مرمت پر فوری توجہ نہ دی  اور اگر صورتِ حال یہی رہی تو بھیونڈی کی پہچان’ ترقی و تجارت نہیں بلکہ ٹریفک اور ٹھہراؤ سے کی جائے گی۔درگاہ روڈ پر رہنے والے ایک دیگر شہری معراج ایوب انصاری نے تلخ لہجے میں کہا، ’’یہ شہر کبھی ترقی کی علامت تھا، اب صرف ٹریفک کے دھوئیں، ہارن اور شور کی پہچان بن چکا ہے۔‘‘
 بھیونڈی میں ٹریفک کنٹرول کیلئے تقریباً ۷۰۰؍ اہلکار تعینات ہیں مگر بڑھتی آبادی، غیر قانونی گوداموںاور ناکارہ انفراسٹرکچر کے سبب یہ عملہ بے بس دکھائی دیتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK