Inquilab Logo

قاری عثمان منصور پوری کا سانحہ ٔارتحال

Updated: May 22, 2021, 8:58 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

مہتمم دارالعلوم دیوبند نے مختصر علالت کے بعد داعی ٔ اجل کو لبیک کہا، دینی  حلقوں   میں غم واندوہ کی لہر، ملت کے غیر معمولی نقصان پر ملک بھر میں اظہار تعزیت

Maulana Qari Syed Muhammad Usman Mansoor Puri.Picture:INN
مولاناقاری سید محمد عثمان منصور پوری تصویر آئی این این

ارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم ، جمعیت علمائے ہند کے صدر، استاذ حدیث، امیر الہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کا جمعہ کی دوپہر سوا بجے انتقال ہوگیا۔ انہوں نے مختصر علالت کے بعد گروگرام کے میدانتا اسپتال میں جمعہ کی دوپہر  داعی ٔ اجل کو لبیک کہا۔  ان کی عمر ۷۶؍سال تھی۔ آکسیجن لیول میں کمی کے سبب انہیں بدھ کی شب  علاج کے لئے اسپتال  داخل کروایا گیا تھا جہاں ماہر معالجین کی نگرانی میں علاج جاری رہا لیکن افاقہ نہیں ہوا ۔جمعرات کی شب  طبیعت زیادہ بگڑنے  پر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا جہاں جمعہ کی دوپہر ان کے دارفانی سے کوچ کر جانے کی ڈاکٹروں نے  تصدیق کی۔ 
 قاری عثمان منصور پوری رمضان المبارک کے اخیر عشرے کے شروع سے ہی علیل تھے اور آکسیجن لیول میں کمی کا ہی مسئلہ درپیش تھا ۔شروع میں  ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق گھر پر ہی علاج جاری رہا اور صحت میں بہتری بھی آئی تھی۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ، ایک بیٹی اور دو  بیٹے مفتی محمد سلمان اور مفتی محمد عفان  شامل ہیں۔ انتقال کے بعد اسپتال میں ضابطوں کی خانہ پری کے بعد قاری محمد عثمان منصور پوری کا جسد خاکی جمعیت علمائے ہند کے صدر دفتر دہلی لے جایاگیا، یہاں  لوگوں نے آخری دیدار کیا ۔پہلی نماز جنازہ یہیں دفتر جمعیت علماء  کے احاطے میں عصر بعد ادا کی گئی اس کے بعد دیو بند لے جایاگیا  جہاں  دوسری نماز جنازہ دارالعلوم کے احاطہ مولسری میں ادا کی گئی اور شب میں  مزار قاسمی میں تدفین عمل میں  آئی۔ مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کو اللہ رب العزت نے بہت سی خوبیوں اور کمالات سے نوازا تھا۔ انہوں نے دارالعلوم میں تقریباً ۴۰؍ سال  تدریسی خدمات انجام دیں۔ حدیث پاک کی اہم کتابیں آپ سے متعلق رہیں۔   دارالعلوم کے کارگزار مہتمم  منتخب ہونے سے  قبل آپ نے معاون مہتمم کے طور پر خدمات انجام دیں۔  

 اس سےقبل مولانا صدر مدرس رہے، تحفظ ختم نبوت کے تعلق سے دارالعلوم میں‌ قائم کردہ شعبے کی ذمے داری ادا کی اور کافی کام کیا۔   ناظم تعلیمات کی ذمہ داری بھی ادا کی اور ایک مقبول استاد کی آپ کی شناخت رہی۔   آپ کا ایک اہم وصف یہ بھی تھا کہ اصول اور ضوابط کے انتہائی پابند تھے اور اس تعلق سے اپنا ہو یا غیر، چھوٹا ہو یا بڑا کسی قسم کی رو رعایت ممکن نہیں ہوتی تھی۔ 
 آپ حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی کے داماد تھے اور اپنی علمی وجاہت، تقوی و طہارت اور خاندانی نسبت ہر اعتبار سے جامع شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی متعلقین، جماعتی رفقاء، شناساؤں، علماء اور شاگردوں کی جانب سے تعزیت مسنون پیش کرنے کا لامتناہی سلسلہ جاری ہوگیا۔ آپ نے اپنی تمام  ذمہ داریوں کو ایمانداری اور  دیانتداری کے ساتھ احسن طریقے سے ادا کیا لیکن تشہیر و خود نمائی سے ہمیشہ خود کو بچائے رکھا۔
 رمضان المبارک سے اب تک ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے ۳؍ انتہائی قابل، مخلص اور جید علماء مولانا نور عالم خلیل امینی ، مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی اور قاری سید محمد عثمان منصور پوری  اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں۔ یہ دارالعلوم کے ساتھ ملت اسلامیہ کا بھی بڑا خسارہ ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK