ایف ڈی ایل کی سربراہ عبیر موسیٰ کو حراست میں لیا گیا ،ان کی پارٹی کا الزام ہے کہ وکلاء کو بھی ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: October 06, 2023, 12:43 PM IST | Agency | Tunisia
ایف ڈی ایل کی سربراہ عبیر موسیٰ کو حراست میں لیا گیا ،ان کی پارٹی کا الزام ہے کہ وکلاء کو بھی ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔
تیونس میں حزب اختلاف کی جماعت فری ڈیسٹوریئن پارٹی (ایف ڈی ایل) کا کہنا ہے پولیس نے ان کی پارٹی کی لیڈرکو صدارتی محل کے باہر سے ہی منگل کی رات کو حراست میں لے لیا۔ایف ڈی ایل کی سربراہ اور صدر قیس سعید کی سخت ناقد عبیر موسی روآں برس کے اواخر میں متوقع بلدیاتی انتخابات کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتی تھیں۔
اس معاملے میں ان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ انہیں زبردستی ایک کار میں بٹھا کر تیونس کے ایک مضافاتی علاقے میں واقع سیکوریٹی کے ایک مرکز لے جایا گیا۔ پارٹی نے مزید بتایا کہ ان کے وکلاء کو بھی ان تک رسائی سے منع کر دیا گیا۔ وکیل نافع لاریبی نے کہا کہجو کچھ ہوا وہ ایوان صدر کیسامنے ایک اغوا کا معاملہ تھا، اور پھر انہیں پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔ تاہم تیونس کی حکومت کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈران کی گرفتاریوں کی لہر
تیونس میں ۲۰۰۱ء سے کئی سیاست دانوں ، کارکنوں اور خاص طور پر صدر سعید کے ناقدین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اپریل میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت النہضہ کے لیڈرراشد غنوشی کو ریاست کی سلامتی کے خلاف اکسانے اور سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر مئی میں انہیں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے ہفتے کے اواخر میں حزب اختلاف کی حمایت میں اپوزیشن شخصیات کی گرفتاریوں اور قید کے خلاف تین روزہ بھوک ہڑتال بھی کی۔
سات ماہ سے زائد عرصے سے نظربند حزب اختلاف کی ایک سرکردہ شخصیت جوہر بن مبارک نے بھی گزشتہ ہفتے کھلے عام بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی قید و بند محض سیاسی وجوہات کے سبب ہے۔
تیونس کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں میں حزب اختلاف کی ریپبلکن پارٹی کے سربراہ عصام شیبی، صدر سعید کے ممتاز نقاد عزالدین ہزغوئی اور شائمہ عیسیٰ اور جوہر بن مبارک جیسے رہنما شامل ہیں ۔ موخر الذکر دونوں رہنما تیونس کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد `نیشنل سالویشن فرنٹ کے سرکردہ ارکین ہیں ۔ متعدد سیاسی لیڈران اور معروف شخصیات نے صدر سعید پر الزام لگایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے بعد سے اپنے فرامین کے ذریعے حکومت کرنے ساتھ ہی آئین کو دوبارہ لکھنے جیسے اقدامات کر کے بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں ۔صدرسعید کا ماننا ہے کہ تیونس کو افراتفری سے بچانے کیلئے یہ اقدام ضروری تھے۔ وہ حراست میں لئے گئے افراد کو ’دہشت گرد، غدار اور مجرم‘‘ قرار دیتے ہیں۔