Inquilab Logo Happiest Places to Work

۱۲؍ مسلمانوں نے اس جرم کیلئے ۱۸؍ سال جیل میں گزار دئیے جو انہوں نے کیا ہی نہیں: اویسی

Updated: July 21, 2025, 11:32 PM IST | Hyderabad

بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو۲۰۰۶ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں ۱۲؍ مجرموں کو بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا کہ استغاثہ کیس میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

AIMIM MP Asaduddin Owaisi
ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی

بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو۲۰۰۶ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں ۱۲؍ مجرموں کو بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا کہ استغاثہ کیس میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس پر اسدالدین اویسی نےحکومت کوتنقید کا نشانہ بنایا ہےاور۱۲؍ مسلمانوں کے ۱۸؍سال برباد ہونے پرسخت سوالات اٹھائے ۔ اس کے ساتھ ہی اویسی نے پولیس کے کام کرنے پر بھی سوال اٹھائے اور اسے نظام کی ناکامی قرار دیا۔ اویسی نے  بم دھماکوں کی اس پوری جانچ پرسوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ کیا حکومت اب ان تفیش کاروں کے خلاف کارروائی کرے گی جنہوں نے بم دھماکے کی تحقیقات کی ہے؟اویسی نے حکومت سے پوچھا ہے کہ کیا وہ ٹرین دھماکہ کیس کی تحقیقات کرنے والے مہاراشٹرانسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی اویسی نے کہا کہ ان بے قصور مسلمانوں  نے اپنی زندگی کے ۱۸؍ سال ایسے جرم کی سزا بھگتتے ہوئے گزار دیے جو انہوں نے کیا  ہی نہیںتھا۔بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے پیر کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لکھا’’۱۲؍ مسلمانوں نے ۱۸؍ سال اس جرم کے لیے جیل میں گزار دئیے جو انہوں نے کبھی کیا ہی نہیں تھا ۔ انھوں نے اپنی زندگی کے سنہرے دن کھو دیے۔ جن  ۱۸۰؍ خاندانوں نے  (ان دھماکوں میں)اپنے عزیزوں کو کھو دیا، بہت سے زخمی ہوئے، ان کے لیے کوئی راحت نہیں ہے۔ کیا حکومت مہاراشٹر اے ٹی ایس کے اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟‘‘
 اویسی نے الزام لگایا ’’ ۲۰۰۶ء میں مہاراشٹر میں برسراقتدار پارٹیاں بھی تشدد کی شکایات کو نظر انداز کرنے کی ذمہ دار تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر بے گناہوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔ جب وہ برسوں بعد بری ہو تے ہیں تو ان کےپاس اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کا کوئی راستہ نہیں  رہتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ ملزم ہیں جوگرفتاری کے بعد۱۷؍ سال میں ایک بار بھی جیل سے باہر نہیں آئے۔ اکثر، ایسے ہائی پروفائل مقدمات میں جو عوامی برہمی کا باعث بنتےہیں،پولیس غلطی مان کر تحقیقات شروع کر دیتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے معاملات میں پولیس افسران کی پریس کانفرنسیں اور میڈیا کی رپورٹنگ کے طریقوںسے ملزم کو مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اویسی نے الزام لگایا کہ تفتیشی ایجنسیوں نے دہشت گردی کے  ایسے  بہت سے معاملات میں ہمیں بری طرح ناکام کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK