حصول علم کے تئیں یکسوئی اور انہماک کا اپنا ریکارڈ تیسرے سال بھی برقرار رکھا ہے عربی دوم کے طالب علم حافظ عمار بن محمد اعظم نے۔
حافظ عمار بن محمد اعظم (درمیان میں) مدرسہ میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
حصول علم کے تئیں یکسوئی اور انہماک کا اپنا ریکارڈ تیسرے سال بھی برقرار رکھا ہے عربی دوم کے طالب علم حافظ عمار بن محمد اعظم نے۔ یہ طالب علم معروف بزرگ مولانا عبدالحلیم جونپوری کی قائم کردہ مشرقی یوپی کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی (ضلع جون پور ،اترپردیش) میں امسال عربی دوم میں زیر تعلیم ہے۔
اس طالب علم کی درس میں پابندی سے حاضری کی تفصیلات انقلاب نے بدھ ۱۵؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو صفحہ اول پر شائع کی تھیں۔حافظ عمّار کے اس عمل پر ادارے کے سربراہ نے توصیفی کلمات لکھ کر اس کی حوصلہ افزائی کی تھی۔نمائندہ انقلاب نے حافظ عمار سے فون پر بات چیت کی اور یہ جاننا چاہا کہ اب کیا حالت ہے اور کیا دلجمعی سے حصول علم کی وہی کیفیت برقرار ہے؟ اس نے اپنے والد کے انتقال پر افسوس کا یہ کہتے ہوئے اظہار کیا کہ ’’والد صاحب اپنی موجودگی میں ہمیشہ نگرانی کرتے تھے اور سخت تاکید کیا کرتے تھے کہ پڑھائی میں قطعاً ناغہ نہ ہو، گھر کے کام کاج میں دیکھ لوں گا، تم اپنے تعلیمی مشن پر لگے رہو۔ اب یہ کمی والدہ پوری کررہی ہیں۔ ہم ۳؍ بھائی ہیں، دو تلاش معاش میں قطر میں ہیں، میں گھر رہ کر عالمیت کررہا ہوں۔واضح رہے کہ یہ طالب علم مدرسے میں مقیم نہیں ہے۔ گورینی قصبہ کا ہی رہنے والا ہے اس لئے درس کے بعد چھٹی ہونے پر گھر چلا جاتا ہے۔ ایسے میں پابندی سے مدرسہ آنا اور ایک بھی سبق کا ناغہ نہ کرنا مزید اہم ہوجاتا ہے۔
حافظ عمار کے بارے میں شائع شدہ خبر کا تراشہ۔
حافظ عمار کا کہنا ہے کہ جوتلقین والد صاحب کرتے تھے اب والدہ کرتی ہیںکہ بیٹا ناغہ کسی صورت نہ ہو، اس سے تعلیم کا نقصان ہوتا ہے۔ اگر بالفرض کبھی سردرد یا بخار آجائے تب بھی ان کی تلقین ہوتی ہے کہ دوا کھاکر مدرسہ جاؤ، ناغہ نہ کرنا۔ اسی طرح اساتذہ بھی محبت اور شفقت سے توجہ دلاتے ہیں اور ناظم مدرسہ بھی وقتاً فوقتاً تمام طلبہ کو پند و نصائح کرتے ہیں، علم کی اہمیت ، پابندی سے اسباق کے فوائد اور برکات اور ناغہ کرنے کے نقصانات پر متوجہ کرتے ہیں۔ چنانچہ اس طرح یکسوئی میں کافی مدد ملتی ہے۔ حافظ عمار نے تیسرے سال بھی اپنی حاضر باشی کو برقرار رکھ کر یہ پیغام دیا ہے کہ اگر علم حاصل کرنے میں لگن اور دلجمعی ہو تو یہ کچھ دشوار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ایک دن نہیں بلکہ ایک سبق (گھنٹہ) بھی ترک نہیں کیا اور نہ حیلے بہانے سے چھٹی لی، حتیٰ کہ ۵؍ جنوری کو والد کے انتقال اور تجہیز وتکفین میں شرکت کے سبب صرف دو اسباق (دو گھنٹے) ناغہ ہونے پر افسردگی اور قلق کا اظہار کرتے ہوئے ناظم مدرسہ کو عرضی دے کر معذرت کا خواستگار ہوا تھا۔ اس کے برخلاف بہت سے طلبہ تو چھٹی لینے اور ناغہ کرنے کے لئے موقع تلاش کرتے ہیں۔ مگر حافظ عمار کا کہنا ہے کہ حصول علم کے لئے ذوق اور انہماک ضروری ہے اور یہ سب اللہ رب العزت کے فضل اور اس کی مہربانی سے ممکن ہوتا ہے۔ اب تک اسی کی مہربانی سے یہ سعادت حاصل ہوئی ہے، میری کوشش ہوگی کہ یہ پابندی فراغت تک برقرار رہے ۔ حافظ عمّارکی کوشش ہوتی ہے کہ جمعرات کو دوپہر سے جمعہ کی عصر تک جو چھٹی ہوتی ہے ، اس میں کوئی کام ہو تو پورا کرلیا جائے اور حسب ترتیب جمعہ کو مغرب بعد سے اسباق یاد کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے۔ اُن کے بقول ’’مدرسے کی جانب سے بھی سوفیصد حاضری والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔‘‘
ادارہ کے ناظم مولانا عبدالرحیم مظاہری کے مطابق ’’ایک بھی سبق ناغہ نہ کرنا، میں سمجھتا ہوں موجودہ دور میں کسی کارنامے سے کم نہیں۔ الحمدللہ، ادارے میں ایسے طلبہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ انحطاط کے اس دور میں ایسے طلبہ کو دیکھ کر اور ان کی کارکردگی سن کرحیرت انگیز قلبی خوشی ہوتی ہے۔ادارے میں ایسے ۷۱؍ طلبہ تھے جنہوں نے گزشتہ سال ایک سبق بھی ناغہ نہیں کیا تھا، پابندی سے پورے سال اہتمام کیا۔ ایسے طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں نقد اور تین ہزار روپے تک کی کتابیں انعام میں دی گئی تھیں۔بسا اوقات یہ خرچ ادارے کے بجٹ پربوجھ ہوتا ہے لیکن بہتر تعلیم کے لئے ہم اسے ضروری سمجھتے ہیں۔‘‘