کئی ریاستوں میں ٹریڈ یونینوںکے کارکنان کی ریلیاں،سڑکیںاورریلوےٹریک بلاک کئےگئے ،مزدور مخالف پالیسیاں منسوخ کرنے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 11:34 PM IST | New Delhi
کئی ریاستوں میں ٹریڈ یونینوںکے کارکنان کی ریلیاں،سڑکیںاورریلوےٹریک بلاک کئےگئے ،مزدور مخالف پالیسیاں منسوخ کرنے کا مطالبہ
ملک بھر کی۱۰؍ مرکزی ٹریڈ یونینوں اور کسان تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم سے بدھ کو `’بھارت بند‘ کی اپیل پربینکنگ، پوسٹل خدمات، کان کنی، تعمیرات اور ٹرانسپورٹ جیسے سرکاری شعبوںسے وابستہ کم وبیش ۲۵؍کروڑ سے زیادہ ملازمین نے شرکت کی۔ مغربی بنگال، کیرالا، مدھیہ پردیش ، ادیشہ ، مہاراشٹر اور پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں بھارت بند کا اثر دیکھا گیا۔ مزدوراور ملازمین کی یونینوں نے ریلیاں نکالیں ۔ کئی جگہ سڑکیں اور ریلوے ٹریک بلاک کئےگئے ۔ کئی ریاستوں میں بینک بند رہے۔ملک کی۱۰؍ مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ایک مشترکہ پلیٹ فارم نےمتعلقہ مزدور اور کسان تنظیموں کے ساتھ ’بھارت بند‘ کی اپیل کی جس کا مقصد مرکزی حکومت کی مزدور مخالف، کسان مخالف اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف احتجاج تھا۔ یونینوں کا الزام ہے کہ حکومت کاروبار کرنے میں آسانی کے نام پر معاشی اور مزدوری اصلاحات پر زور دے رہی ہے جو مزدوروں کے حقوق کو کمزور کرنے والی ہیں، اجتماعی معاہدوں کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں اور ملازمتوں کے حالات خراب کرتی ہیں۔
ہڑتال کی تیاری اور حمایت
آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی امرجیت کور کے مطابق اس ہڑتال میں۲۵؍کروڑ سے زیادہ ملازمین نے حصہ لیا۔ کسان اور دیہی کارکنان نے بھی اس احتجاج کی حمایت کی۔ این ایم ڈی سی لمیٹڈ، دیگر معدنیات، اسٹیل کمپنیوں، ریاستی حکومت کے محکموں اور پبلک سیکٹر کے اداروں کے ملازمین نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ اور زرعی مزدور تنظیمیں بھی ہڑتال میں شامل ہوئیں۔
ملک گیر ہڑتال میں شامل تنظیمیں
بھارت بند میں متعدد تنظیموں نے شرکت کی اوراس کی حمایت کی۔ ان میں اے آئی ٹی یو سی، ایچ ایم ایس، سی آئی ٹی یو، آئی این ٹی یو سی، ٹی یو سی سی ، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یونائیٹڈ کسان مورچہ اور یونائیٹڈ فرنٹ آف ایگریکلچرل لیبر یونین نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کی جس کی وجہ سے دیہی ہندوستان میں بڑے پیمانے پر اثر نظر آیا۔
مطالبات کیا ہیں ؟
بھارت بند میں شامل تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہم حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت بے روزگاری پر توجہ دے، منظور شدہ اسامیوں پر بھرتی کرے، مزید ملازمتیں جاری کرے ۔مزدوروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چار لیبر کوڈز کو روکا جائے۔مزدوروں کو یونین بنانے اور ہڑتال کرنے کا حق بحال کیا جائے۔روزگار کے مزید مواقع پیدا کئے جائیں بالخصوص ۵۰؍ سال سے کم عمر کے لوگوں کیلئےجو ہندوستان کی آبادی کا۶۵؍ فیصد ہیں۔منریگا کی اجرت میں اضافہ کریں اور اسے شہری علاقوں تک پھیلائیں ۔ یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے کام کے گھنٹے بڑھا دئیے ہیں اور کارکنان کے فلاحی قوانین میں کٹوتی کی ہے، جس سے مزدور طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اسی لئے یہ بند صرف ایک احتجاجی مظاہرہ نہیں بلکہ حکومت کی پالیسوں کے خلاف ایک فیصلہ کن آواز ہے۔