Updated: December 23, 2025, 9:59 PM IST
| London
سویڈن کی معروف سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ کو لندن میں فلسطین ایکشن کے رضا کار قیدیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے پر دہشت گردی قوانین کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔ یہ احتجاج اسرائیلی فوجی ٹیکنالوجی کمپنی ایلبٹ سسٹم سے منسلک انشیورینس فراہم کرنے والی کمپنی کے خلاف کیا گیا، جبکہ اس موقع پر بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا۔
گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: ایکس
گریٹا تھنبرگ کو فلسطین ایکشن کے رضا کار قیدیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے پر لندن میں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ کارروائی لندن کے تھرٹی فینچرچ اسٹریٹ پر واقع پلانٹیشن پلیس میں اسپین انشیورینس کے دفتر کے سامنے کی گئی، جہاں پولیس نے دہشت گردی سے متعلق قوانین کے تحت مظاہرین کے خلاف کارروائی کی۔ گریٹا تھنبرگ احتجاج کے دوران ایک تختی ہاتھ میں لیے ہوئے تھیں، جس پر درج تھا:’’میں فلسطین ایکشن کے رضا کار قیدیوں کی حمایت کرتی ہوں۔ میں نسل کشی کی مخالفت کرتی ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسپتالوں میں ادویات کا سنگین بحران، وزارتِ صحت کا ہنگامی انتباہ
اطلاعات کے مطابق، اس احتجاج سے قبل دو سماجی رضاکاروں نے اسپین انشیورینس کی عمارت کے داخلی حصے کو آگ بجھانے والے آلے کے ذریعے علامتی طور پر سرخ رنگ سے رنگ دیا اور عمارت کو عارضی طور پر بند کر دیا۔ اس اقدام کا مقصد عوام کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرانا تھا کہ مظاہرین کے مطابق یہ کمپنی ایسے اداروں سے منسلک ہے جو اسرائیلی جنگی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مظاہرین کے مطابق اسپین انشورنس کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ کمپنی اسرائیل کی معروف فوجی ٹیکنالوجی ساز کمپنی ایلبٹ سسٹم کے ملازمین کو انشیورینس خدمات فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان خدمات کے بغیر ایلبٹ سسٹم برطانیہ میں اسلحہ تیار نہیں کر سکتی۔ واضح رہے کہ ایلبٹ سسٹم اسرائیل کی بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں شامل ہے، جو ڈرون اور زمینی جنگی آلات کی ایک بڑی تعداد تیار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی جین زی صارفین کو ہدف بنانے کیلئے ڈجیٹل پروپیگنڈے میں ۶؍ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری
یہ احتجاج فلسطین ایکشن کے ان قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر بھی کیا گیا جو فلسطین کے حق میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ یہ بھوک ہڑتال 2 نومبر کو شروع ہوئی تھی اور اب اپنے آٹھویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ ہڑتال شروع کرنے والے دو قیدی اس وقت اپنی بھوک ہڑتال کے 52ویں دن میں ہیں، اور اطلاعات کے مطابق ان کی صحت نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں ان کی جان کو خطرہ لاحق بتایا جا رہا ہے۔ برطانوی وزیرِ انصاف کی جانب سے قیدیوں کے قانونی نمائندوں اور اہلِ خانہ سے ملاقات یا بات چیت سے انکار کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
اسپین انشورنس کے دفتر پر کارروائی کے بعد دیگر رضاکار بھی احتجاج میں شامل ہو گئے۔ اسی دوران گریٹا تھنبرگ وہاں پہنچیں اور تختی کے ساتھ خاموش احتجاج کیا، جس کے فوراً بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ اسی نوعیت کا ایک واقعہ اسکاٹ لینڈ میں بھی پیش آیا، جہاں ایک مظاہرہ کرنے والے شخص کو دہشت گردی قوانین کے سیکشن 13 کے تحت اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فلسطین ایکشن کی بھوک ہڑتال کی حمایت میں تختی اٹھائے ہوئے تھا۔ گریٹا تھنبرگ نے چند دن قبل انسٹاگرام پر جاری ایک بیان میں بھوک ہڑتال کرنے والوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے، قیدیوں کے جائز مطالبات تسلیم کرے اور ان تمام افراد کی رہائی کی راہ ہموار کرے جو ان کے بقول نسل کشی کی مخالفت میں اپنے بنیادی حقوق استعمال کر رہے ہیں۔