برطانوی حکومت نے گزشتہ کچھ دنوں میں بنگلہ دیش میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں اقوام متحدہ (یو این) کی قیادت میں تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بنگلہ دیش میں اچانک پھوٹ پڑنے والے تشدد اور جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2024, 10:12 PM IST | London
برطانوی حکومت نے گزشتہ کچھ دنوں میں بنگلہ دیش میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں اقوام متحدہ (یو این) کی قیادت میں تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بنگلہ دیش میں اچانک پھوٹ پڑنے والے تشدد اور جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے۔
برطانوی حکومت نے گزشتہ کچھ ہفتے بنگلہ دیش میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں اقوام متحدہ (یو این) کی قیادت میں تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ انہیںتشدد کے نتیجے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مستعفیٰ ہونے کے بعد برطانیہ میں اسائلم کی مانگ کی اور جان بچا کر ہندوستان پہنچی ہیں۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو بیان جاری کیا ہے اور بنگلہ دیش میں غیر معمولی سطح پر ہونے والے تشدد اور بڑے پیمانے پر جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ ملک (بنگلہ دیش) کے جمہوریتی مستقبل کیلئے کارروائی کی جائے۔ حکومت نے شیخ حسینہ کے برطانیہ میں سیاسی سطح پر اسائلم کی مانگ کرنے کے حوالے سےسرکاری ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ برطانیہ کی وزارت داخلہ نے ذرائع سے صرف اشارہ دیا ہے کہ ملک کے تارکین وطن کے قوانین بالخصوص کسی کو بھی اجازت نہیں دیتے کہ وہ برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے کیلئے وہاں اسائلم کی مانگ کرے۔
ڈیوڈ لیمی نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’گزشتہ ۲؍ ہفتے میں برطانیہ میں غیر معمولی سطح پر تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں اور جانوں کا ضیاع ہوا ہے جو المناک ہے۔ بنگلہ دیش کے فوج کے چیف نے وہاں عبوری حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’سب کو چاہئے کہ وہ تشدد کو ختم کرنے ، امن بحال کرنے ، حالات کو قابو کرنے اور مزید جانوں کے ضیاع سے محفوظ رہنے کیلئے مل کر کام کریں۔ بنگلہ دیش کے عوام مستحق ہیں کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے تشدد کےو اقعات میں اقوام متحدہ (یو این) کی قیادت میں تفتیش کی جائے۔ برطانیہ چاہتا ہے کہ اس بات کی یقین دہانی کی جائے کہ بنگلہ دیش کا مستقبل جمہوریتی اور پر امن ہو۔ برطانیہ اور بنگلہ دیش کے ’’عوام سے عوام ‘‘کے گہرے روابط ہیں ۔‘‘
اس درمیان ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج پارلیمنٹ میں یہ تصدیق کی ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم مستعفی ٰ ہونے کے بعد ہندوستان پہنچی ہیں۔ برطانوی حکومت کے مطابق برطانیہ نے ضرورت مند افراد کو پناہ فراہم کرنے کا اہم ریکارڈ قائم کیا ہے لیکن برطانیہ کے تارکین وطن کے قوانین میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہے کہ کسی کو اسائلم یا عارضی پناہ حاصل کرنے کیلئے برطانیہ سفر کی اجازت دی جائے۔‘‘
شیخ حسینہ کیلئے لندن آخری منزل خیال کی جا رہی ہے جہاں ان کی بھانجی تلپ صدیقی ، جو برطانوی پاسپورٹ کی حامل شیخ ریحانہ کی بیٹی ہیں ، پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے رکن کی حیثیت سے شمالی لندن میں مقیم ہیں۔تزویراتی ماہرین کے مطابق برطانیہ کیلئے حالات پیچیدہ ہیں کیونکہ اس نے شیخ حسینہ کے مرحوم والد مجیب الرحمٰن کو ۱۹۷۲ء میں پاکستانی جیل سے رہائی کے بعد برطانیہ میں پناہ کی پیشکش کی تھی۔
اس ضمن میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز(آئی آئی ایس ایس )لندن، کے سینئر فیلو راہل رائے چودھری کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کے برطانیہ ، جہاں ان کی بہن اور بھانجی رہتے ہیں، جانے کی خواہش نے برطانوی حکومت کو دوہری مشکل میں ڈال دیا ہے۔ برطانیہ کےو زیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے گزشتہ کچھ دنوں میں بنگلہ دیش میں ہونے والے تشددکے واقعات میں اقوام متحدہ(یو این) کی قیادت میں تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو شیخ حسینہ کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ برطانوی حکومت کو برالگے گا اگر وہ اس وقت سیاسی پناہ کے ساتھ برطانیہ میں ہوں گی۔ اسی وقت شیخ حسینہ کے خاندان کے ساتھ برطانیہ کے تعلقات کی وجہ سے ان کی درخواست کو رد کرنامعلوم ہوتاہے۔ ‘‘