• Tue, 16 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسد حکومت کے زوال کے بعد۲۲؍ لاکھ سے زائد شامی وطن واپس آ چکے ہیں: اقوام متحدہ

Updated: July 30, 2025, 2:05 PM IST | Damascus

اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ اسد حکومت کے زوال کے بعد۲۲؍ لاکھ سے زائد شامی وطن واپس آ چکے ہیں، ایک اعلٰی عہدیدار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ `شام کی تعمیر نو اور ترقی کے لیے وسائل مہیا کریں۔

Syrian refugees express joy upon arriving in their country. Photo: PTI
شامی تارکین وطن اپنے ملک پہنچ کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

اقوام متحدہ نے پیر کو کہا کہ گزشتہ مہینوں میں۲۲؍ لاکھ سے زائد شامی — جن میں ملک میں بے گھر ہونے والے افراد اور بیرون ملک سے واپس آنے والے پناہ گزین شامل ہیں — اپنے وطن لوٹ آئے ہیں۔ ادارے نے جنگ زدہ ملک میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کی مزید حمایت پر زور دیا۔  اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے ڈائریکٹر برائے عملیات و ایڈووکیسی ایڈیم وسورنو نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ’’جولائی کے وسط تک۱۵؍ لاکھ سے زیادہ ملک میں بے گھر افراد اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ آئے ہیں، جبکہ بیرون ملک سے واپس آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً سات لاکھ ہے۔ گرمیوں اور تعلیمی سال کے اختتام پر واپسی کی رفتار میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
 وسورنو نے یکطرفہ پابندیوں میں نرمی، شام کے بجلی شعبے کی مدد کے لیے ورلڈ بینک کی امداد، اور خطے میں بڑھتے ہوئی سرمایہ کاری کو خوش آئند قرار دیا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ واپسی پہلے ہی نازک حالات کا شکار صحت، تعلیم اور پانی جیسی عوامی سہولیات پر مزید دباؤ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام کی تعمیرِ نو اور ترقی کے لیے وسائل کو بروئے کار لائیں، اور انسانی امداد سے بحالی کی جانب منتقلی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا’’ایسی سرمایہ کاریگھروں کو لوٹنے والے بڑھتے ہوئے شہریوں کی مدد کے لیے نہایت اہم ثابت ہوگی۔‘‘
  اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام گیئر پیڈرسن نے بھی ملک میں حالیہ تشدد کی لہر پر سلامتی کونسل کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ۱۹؍ جولائی کو سویدا میں نافذ ہونے والی جنگ بندی بدو افواج کے انخلا اور صوبے کی سرحدوں پر سیکیورٹی دستوں کی تعیناتی کے بعدامن قائم ہے، لیکن صورتحال اب بھی کشیدہ اور غیر مستحکم ہے۔‘‘  پیڈرسن نے کہا’’میں سویدا میں شہریوں اور جنگجوؤں کے خلاف ہونے والی *ہولناک خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہوں۔ میں اسرائیل کی سویدا اور دمشق میں مداخلت اور خطرناک فضائی حملوں کی بھی مذمت کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے تمام فریقین پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کیا۔  شمال مشرقی شام کا ذکر کرتے ہوئے پیڈرسن نے کہا کہ دمشق کی حکومت اور وائی پی جی/پی کے کے قیادت والی کرد فوج (ایس ڈی ایف) کے درمیان۱۰؍ مارچ کو ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے اقدامات ابھی مشکل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا’’ہم دونوں فریقوں سے سال کے اختتام سے پہلے۱۰؍ مارچ کے معاہدے پر عملدرآمد کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے رعایت دینے کی اہمیت پر مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے اختتام (دسمبر۲۰۲۴) کے بعد، شام کی نئی عبوری حکومت نے معاشی و سیاسی اصلاحات کا آغاز کیا ہے اور خطے و عالمی سطح پر شراکت داری بڑھانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ تقریباً۲۵؍ سال حکمران رہنے والے اسد دسمبر میں روس فرار ہو گئے تھے، جس کے ساتھ ہی ۱۹۶۳ءسے قائم بعث پارٹی کا دور ختم ہوا۔ جس کے بعد صدراحمد الشرع کی قیادت میں نئی عبوری حکومت جنوری ۲۰۲۵ءمیں تشکیل دی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK