اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں اب ۵۷؍ ہزار سے زائد گھرانوں کی کفالت خواتین کر رہی ہیں، جبکہ انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے،ان میں سے اکثر بھوک اور بیماری کے درمیان انتہائی کمزوری کا شکار ہیں ۔
EPAPER
Updated: December 06, 2025, 10:01 PM IST | Gaza
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں اب ۵۷؍ ہزار سے زائد گھرانوں کی کفالت خواتین کر رہی ہیں، جبکہ انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے،ان میں سے اکثر بھوک اور بیماری کے درمیان انتہائی کمزوری کا شکار ہیں ۔
اقوام متحدہ کے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) نے جمعے کو ایک پورٹ دی جس کے مطابق غزہ پٹی میں ۵۷؍ ہزار سے زیادہ گھرانوں کی کفالت اب خواتینکے ذمہ ہے، جن میں سے اکثر بھرے ہوئے پناہ گاہوں، بھوک اور بیماری کے درمیان انتہائی کمزوری کا شکار ہیں۔یو این ایف پی اے کے فلسطین میں نمائندے نیسٹر اووموہانگی نے ایک ورچوئل نیوز کانفرنس میں بتایا، ’’زیادہ تر خاندان اب بھی ایسے بھرے ہوئے پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں جہاں روزانہ بھوک اور بیماری کا خطرہ لاحق ہے۔‘‘اس سے قبل انہوں نے غزہ بھر کے اسپتالوں، خواتین و لڑکیوں کے لیے محفوظ مقامات، یوتھ ہب اور بے گھر افراد کے کیمپوں کے اپنے دوروں کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’فلسطین کی آزادی ہی تمام مسائل کا حل ہے‘‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ۵۷؍ ہزار سے زیادہ گھرانے اب خواتین کی سربراہی میں ہیںان میں سے بیشتر انتہائی کمزور ہیں اور ان کے پاس اپنے بچوں کی کفالت کے لیے آمدنی نہیں ہے۔‘‘انہوں نے موسمی حالات کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’سردی کی بارشیں اور سیلاب مصیبتوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ کھانے اور پانی کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’لوگ اب گھر، تعلیم یا مناسب خوراک کی درخواست نہیں کرتے۔ وہ ایک خیمہ، چھوٹا ہیٹر یا روشنی مانگتے ہیں۔ ان کی توقعات ختم ہو چکی ہیں - جیسے کوئی تباہ شدہ عمارت۔‘‘
بعد ازاں غزہ میں صحت کے نظام کی ’’تباہ شدہ‘‘ حالت کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا، ’’صرف تقریباً ایک تہائی صحت کی سہولیات جزوی طور پر کام کر رہی ہیں، اور وہ سب بھی زیر عمل ہیں، بھری ہوئی ہیں اور بنیادی سامان کی کمی کا شکار ہیں۔‘‘انہوں نے وضاحت کی کہ ’’غزہ کا صحت نظام صرف اس لیے قائم ہے کیونکہ اس کے کارکن انتہائی دلجمعی سے کام کرتے ہیں۔ ‘‘ دریں اثناء اووموہانگی نے تباہ شدہ صحت کی سہولیات کی بحالی اور سازوسامان سے لیس کرنے اور دوائیوں اور ضروری سامان کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ غزہ کے عوام کا عزم مجھے حیران کر گیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں حماس کا اثر کم کرنے کیلئے اسرائیل کے حمایت یافتہ کئی گروہ سرگرم ہیں
تاہم انہوں نے رپورٹ دی کہ۱۰؍ اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد سے، یو این ایف پی اے نے ایک لاکھ ۲۰؍ ہزارخواتین و لڑکیوں تک تولیدی صحت کی خدمات، اشیاء اور صنفی بنیاد پر تشدد کا شکار ہونے والوں کی دیکھ بھال پہنچائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فی الحال، یو این ایف پی اے ۲۲؍صحت کی سہولیات بشمول پانچ اسپتال، ۳۶؍خواتین و لڑکیوں کے محفوظ مقامات، دو پناہ گاہوں کے ساتھ ۹؍ یوتھ ہب کی مدد کر رہا ہے، اور ۲۰۲۶ء میں اس تعداد کو دوگنا کرنے کا عہد کیا ہے۔امداد کی فراہمی میں جاری چیلنج پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود رسائی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب امداد کی فراہمی انتہائی قلیل مقدار میں ہو رہی ہے۔‘‘ساتھ ہی انہوں نے کراسنگ کو کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ان کے بقول’’ اس کے بغیر، اہل غزہ کی بحالی رفتار نہیں پکڑی جا سکتی۔‘‘