Inquilab Logo

شیئر بازار میں غیر یقینی صورتحال،کسی طرح حالت قابو میں

Updated: January 31, 2023, 11:59 AM IST | Mumbai

اڈانی گروپ کے زوال کے سبب گزشتہ ہفتے ۲؍ دنوں میں سرمایہ کاروں کے ۱۰؍ لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے، پیر کی صبح بھی یہ سلسلہ جاری رہا لیکن شام ہوتے ہوتے بازار میں تیزی آئی

Ordinary investors will not be able to bear further fall in the share market (file photo).
شیئر بازار میں مزید گراوٹ عام سرمایہ کار برداشت نہیں کر سکے گا( فائل فوٹو)

یکم فروری کو مرکزی بجٹ پیش ہونے والا ہے اور اس سے قبل ملک کے سب سے امیر شخص گوتم اڈانی کی کمپنی ایک رپورٹ کے سبب تنزل کا شکار ہے جس کی وجہ سے شیئر بازار میں افراتفری کا عالم ہے۔ بازار میں ۲؍ دنوں تک مسلسل گراوٹ کے سبب سرمایہ کاروں کے لاکھوں کروڑوں روپے ڈوب گئے۔ پیر کو بھی بازار کی شروعات میں بھگدڑ کا عالم رہا لیکن شام ہوتے ہوتے  حالات قابو میں آئے اور اسٹاک مارکیٹ  اونچائی پر بند ہوا۔گوتم اڈانی کی کمپنی کے شیئر  میں گرواٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ اڈانی ٹوٹل گیس کے شیئروں کے دام میں ۲۰؍ فیصد کی کمی آئی ہے۔ لیکن اڈانی انٹر پرائز جس نے گزشتہ ہفتے اپنا ایف پی او جاری کیا ہے اسکے شیئر کے داموں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کمپنی کا ایف پی او اتنا سبسکرائب نہیں ہوا جتنا کہ اڈانی کے نام سے ہونا چاہئے۔ 
     یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخری  دو دنوں ( جمعہ اور سنیچر) کو  شیئر بازار میں زبردست منافع وصولی کے چلتے سرمایہ کاروں کو بڑا نقصان ہوا تھا۔ صرف دو ٹرینڈنگ سیشن میں سرمایہ کاروں کو ۱۰ء۷۳؍ لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ۔۲؍ دنوں کی گراوٹ مین بی ایس ای سینسیکس میں ۱۶۴۰؍ پوائنٹس کی گراوٹ آئی ہے تو نیشنل اسٹاک ایکسچینج کانفٹی ۴۰۰؍ پوائنٹس نیچے جا گرا ہے۔  یہ سب کچھ ہیڈن برگ نامی تنظیم کی جانب سے اڈانی گروپ آف کمپنیز کے تعلق سے جاری کی گئی اس رپورٹ کی وجہ سے ہوا جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اڈانی کے بیرون ملک کھولی گئی بیشتر کمپنیاں فرضی ہیں۔  اس کے بعد سے شیئر بازار میں غیر یقینی صورتحال ہے ۔ سرمایہ کار اپنے پیسے واپس نکال رہے ہیں۔ 
 پیر کو بھی گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا 
  پیر کو جب شیئر بازار کھلا تو اس میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا۔کئی کمپنیوں کے شیئر گرنے لگے جس کی وجہ سے  سرمایہ کاروں میں افراتفری کا عالم پیدا ہو گیا۔ لوگ جلد از جلد اپنے شیئر فروخت کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ یاد رہے کہ اس دوران اڈانی کی کمپنی اڈانی ٹوٹل گیس  میں جہاں ۲۰؍ فیصد کی گرواٹ  آئی وہیں، اڈانی گرین اینرجی  بھی ۲۰؍ فیصد گر گئی،  اڈانی پاور میں ۵؍ فیصد تو اڈانی ٹرانسمیشن میں ۱۵؍ فیصد کی گراوٹ نظر آئی۔  لیکن اڈانی کی دیگر کمپنیوں خاص کر اڈانی انٹرپرائز نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ حالانکہ اس کمپنی کے ایف پی او کو اتنی پذیرائی  نہیں ملی جتنی کہ ہیڈن برگ کی رپورٹ آنے سے قبل امید کی جا رہی تھی  ، پھر بھی اس کے شیئر کے داموں میں ۳؍ فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔  اڈانی پورٹ اور امبوجا سیمنٹ ( جو اب اڈانی گروپ کا ہے) نے بھی بازار میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔
 شام ہوتے ہوتے حالات قابو میں 
 جبکہ پاور گریڈ،  بجاج آٹو،انڈسائنڈ بینک، ایل اینڈ ٹی، جے ایس ڈبلیو اسٹیل، او این جی سی اور ٹاٹا اسٹیل  کے شیئروں میں گرواٹ آئی ہے، دیگر کمپنیوں کے شیئر وں میں بھی گراوٹ آئی تھی لیکن شام ہوتے ہوتے حالات قابو میں آ گئے۔  بجاج فائنانس، الٹراٹیک سیمنٹ، ایشین پینٹس، ایچ سی ایل  اور این ٹی پی سی کے شیئروں میں زبردست اچھال دیکھا گیا۔ یہ کہا  جا سکتا ہے کہ اڈانی گروپ کے تنزل کے سبب مارکیٹ پر خطروں کے جو بادل منڈلا رہے تھے    وہ بازار بند ہونے تک چھٹ گئے۔ سینسیکس میں ۱۶۹؍ پوائنٹ کا اضافہ ہوا اور وہ  ۵۹۵۰۰؍ پر بند ہوا۔  وہیں نفٹی۴۴؍ پوائنٹ اضافے کے ساتھ  ۱۷۶۴۸؍ پر بندہوا۔   
  اگلا ہفتہ اہم ہے 
 یاد رہے کہ یکم فروری ۲۰۲۳ء کو مودی حکومت اپنی دوسری معیاد کا آخری مکمل بجٹ پیش کرے گی۔ بازار کو اس بجٹ کا انتظار ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس بار بجٹ اقتصادی ترقی کو تیزی دینے والا رہتا ہے یا پھر عوامی پسند کا رہتا ہے۔ بازار کو امید ہے کہ حکومت عالمی حالات کو دیکھتے ہوئے انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور اس کا خسارہ کم کرنے پر زیادہ خرچ کرے گی۔ اگر بجٹ مارکیٹ کی توقعات پر پورا نہیں اترتا تو گراوٹ مزید بڑھ سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے بجٹ سے پہلے شیئر بازار میں اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ نیز ملک کی سب سے کامیاب کمپنی اڈانی گروپ    میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ ایسی صورت میں سرمایہ کار تشویش میں مبتلا ہیں۔ اڈانی کو مودی حکومت کا قریبی سمجھاجاتا ہے اسلئے ماہرین کی مارکیٹ پر گہری نظر ہے اگر کمپنی کے نقصان کا سلسلہ جاری رہا تو اس کا اثر ملک کی معیشت پر براہ راست پڑے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK