• Wed, 29 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کیخلاف یونینوں اور سماجی رضاکاروں کا احتجاج

Updated: October 29, 2025, 11:08 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

لاکھوں غریب مریضوں کومفت یا رعایتی فیس میں علاج کی سہولت سے محروم ہونے کا دعویٰ ۔طبی شعبے سے وابستہ ہزاروںافراد کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا۔ ریاستی سطح پر مہم چلانے کا اعلان.

There is also a plan to privatize municipal hospitals, which is being strongly opposed. Photo: INN
میونسپل اسپتالوں میں بھی نجکاری کا منصوبہ ہے جس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ تصویر: آئی این این
سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کےمنصوبے کے تحت ممبئی اور پونے کے چند اسپتالوںکے مختلف یونٹس نجی طبی اداروں کو دے کر تجربہ بھی کیاگیا تھا ۔ تاہم شہرکی کئی طبی یونینوں، سماجی رضا کاروں اور ڈاکٹروں نے اسپتالوں کے نجکاری   کے منصوبہ کی شدید مخالفت کی ہے اور اسے منسوخ کرنے کیلئے میٹنگ کا اہتمام کیا جس میں  اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے  ریاست سطح پر احتجاج کا اعلان بھی کیا۔
   سرکاری اسپتالوں کو  پرائیویٹ طبی اداروں کو دینے کے خلاف شہر کی تقریباً ۲۵؍تنظیموں نے پیر کو میٹنگ کی تھی جس میںتنظیموںکےذمہ داران اوران سےوابستہ ڈاکٹروں کے علا وہ سماجی رضاکاروں نے بھی شرکت کی تھی۔ اس معاملہ میںتبادلہ خیال کے دوران جہاں سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کرنے سے عام اور غریب عوام کے مفت یا رعایتی فیس میں علاج  کی سہولت سے محروم ہونے کا دعویٰ کیا  وہیں یہ بھی بتایا گیا کہ بی ایم سی نے مذکورہ بالا منصوبے کے تحت شہر اور بیرون شہر کے جن ۶؍ اسپتالو ںمیں بطور تجربہ اسپتال کی چند یونٹ پرائیویٹ طبی اداروں کے حوالے گئے تھے جسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
میٹنگ میں کئی سماجی گروپوں اور ۲۵؍یونینوں جن میں  میونسپل مزدور یونین، میونسپل نرسنگ اینڈ پیرامیڈیکل اسٹاف یونین اور اسپتال بچاؤ سمیتی کے سربراہان ، ذمہ داران اور ڈاکٹر شامل ہیں ، نے شرکت کی تھی، نے بتایا کہ بی ایم سی نے تجربہ کے طور پر شہر کے ۳؍ اسپتالوں جن میں بھگوتی ، شتابدی اور للو بھائی اسپتال شامل ہیں ،کے علاوہ پونے کے چنداسپتالوں کے چند یونٹ پرائیویٹ اداروں کودیئے تھے ۔ تجربہ کے طور پر مذکورہ بالا اسپتالوں میں کارڈیالوجی، ڈائیلاسس سینٹرز سے لے کر بلڈ بینک یونٹس پرائیویٹ اداروں کو دیئے گئے تھے جہاں مریضوں سے ۲؍ سے ۲۵؍ فیصد سے زائد فیس وصول کی گئی جس کی وجہ سے یہاں مریضوں کی تعداد کم ہوگئی ۔
اس موقع پر کامگار ایکتا کمیٹی کے گریش چوان نے   بتایا کہ بی ایم سی نے سرکاری اسپتالوں کو ۳۰؍ سال کے کرایہ پر دینے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے نہ صرف مریضوں بلکہ سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ہزاروں اسٹاف ممبر بھی بے روز گار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ سرکاری اسپتالوں جن میں کے ای ایم ، نائر اور سائن جیسے بڑے اسپتالوں کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے اور ڈاکٹروں  اور طبی عملہ کی کمی کو پورا کرنے کے بجائے غریب مریضوں کومفت یا انتہائی رعایتی قیمت پر حاصل ہونے والے علاج سے محروم کئے جانے کی سازش کی جارہی ہے جسے کبھی پورا ہونے نہیں دیا جائے گا۔‘‘
اس ضمن میں تنظیم کے رکن ڈاکٹر ابھے شکلاکے بقول ’’سرکاری اسپتالوں میں بہتر سہولت ، جدید آلات اور ماہر ڈاکٹروں کی خالی اسامیوں کو پُر نہیں کیا جارہا ہے اس لئےیہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شفافیت نہ برتنے سے سرکاری اسپتالوں کا نظام آئی سی یو میں رہتا ہے ۔‘‘
آخر میں ۲۵؍ تنظیموں کے سربراہان اور ممبران نے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی ) کو اپنا منصوبہ واپس لینےکا مطالبہ کیا اور نہ لینے کی صورت میں سخت احتجاج کا انتباہ دیا۔یہ اعلان بھی کیا کہ جب تک مطالبات مانے نہیں جائیں گے ، مسلسل مخالفت  کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK