ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر شام کی حکمراں تنظیم پر سے پابندی ہٹانے کا وعدہ کیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 10, 2025, 12:51 PM IST | Agency | Washington
ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر شام کی حکمراں تنظیم پر سے پابندی ہٹانے کا وعدہ کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی میں مشرق وسطیٰ کے سفر پر کئے گئے اپنے وعدہ کو پورا کر دیا۔ ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار نے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے شام کی تنظیم ’حیات التحریر الشام‘ (سابق میں النصرہ) کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں (ایف ٹی او) کی فہرست سے باہر کر دیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم امریکی دورہ پر ہیں۔ واضح رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم بین یامین نیتن یاہو ایچ ٹی ایس کے جنگجوؤں کو ملک کیلئے خطرہ مانتے رہے ہیں۔
النصرہ فرنٹ شام میں القاعدہ کی شاخ تھی، احمد الشرع نے اسے القاعدہ سے الگ کر کے اس کا نام حیات التحریر الشام رکھا تھا۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’امریکی صدر ٹرمپ کے ۱۳؍ مئی کے وعدے کے مطابق النصرہ فرنٹ، جسے حیات التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (ایف ٹی او) کی فہرست سے باہر کر رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ حکم۸؍ جولائی سے نافذ العمل ہوگا۔ مارکو روبیو کے مطابق یہ قدم شام کی جانب سے ایچ ٹی ایس کو تحلیل کرنے کے اعلان اور شامی حکومت کے ذریعہ دہشت گردی کی تمام اقسام سے لڑنے کے عزم کے بعد کیا گیا ہے۔
مارکو روبیو نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی جانب سے اٹھائے گئے مثبت اقدام کا نتیجہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایف ٹی او سے ایچ ٹی ایس کو باہر کرنا صدر ٹرمپ کے مستحکم، مربوط اور پُرامن شام کے خواب کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘‘ واضح ہو کہ صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے سفر کے دوران ۱۳؍ مئی کو کہا تھا کہ ’’ میں شام پر سے تمام طرح کی پابندیوں کو ہٹانے جا رہا ہوں۔‘‘ حالانکہ وہائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ ڈِنر پر کی گئی میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ’’شام سے پابندی دنیا کے کئی ممالک کی اپیل کے بعد ہٹایا گیا ہے، جن میں نیتن یاہو بھی شامل ہیں۔‘‘اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے یہ پوچھے جانے پر کہ وہ شام کے صدر احمد الشرع کی حکومت کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں تیزی کو کیسے دیکھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ علاقہ میں ایران اور اس کے اتحادیوں کے کمزور ہونے سے استحکام، سلامتی اور بالآخر امن کے نئے مواقع سامنے آئے ہیں۔ ساتھ ہی کہا کہ دمشق میں نئی حکومت کے ساتھ ایک نئی راہ ہموار کرنے کیلئے وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہیں۔