‘: ۱۹ امریکی قانون سازوں نے ٹرمپ کو خط لکھ کر ’’ہندستانی محصولات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، خط میں یہ انتباہ بھی دیا گیا ہے کہ ٹیرف ہندوستان کو چین اور روس کے قریب کر دے گا۔
EPAPER
Updated: October 09, 2025, 10:03 PM IST | Washington
‘: ۱۹ امریکی قانون سازوں نے ٹرمپ کو خط لکھ کر ’’ہندستانی محصولات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، خط میں یہ انتباہ بھی دیا گیا ہے کہ ٹیرف ہندوستان کو چین اور روس کے قریب کر دے گا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو لکھے گئے ایک خط میں ۱۹ ؍امریکی قانون سازوں نے امریکہ کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور ٹیرف میں اضافے کو واپس لینے کے لیے فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ خط کانگریس وومن ڈیبورا راس اور کانگریس مین رو کھنہ کی قیادت میں لکھا گیا ہے۔اس خط پر کئی ممتاز ہند نژاد ڈیموکریٹک لیڈروں نے بھی دستخط کیے ہیں، جن میں رو کھنہ، راجا کرشنامورتی اور پرمیلا جیاپال شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کسی بھی ریپبلکن قانون ساز نے اس پر دستخط نہیں کیے۔خط میں کہا گیا، ’’ہم کانگریس کے ایسے اراکین کے طور پر لکھ رہے ہیں جو ہندنژاد امریکی برادریوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو ہندوستان کے ساتھ مضبوط خاندانی، ثقافتی اور معاشی تعلقات رکھتی ہیں۔‘‘
یہ بھی پرھئے: امریکہ: شٹ ڈاؤن کا ساتواں دن، ڈیموکریٹس نے ایک اور قلیل مدتی فنڈنگ بل روک دیا
خط میں مزید کہا گیا، ’’آپ کی انتظامیہ کی حالیہ کارروائیوں نے دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کے ساتھ تعلقات کشیدہ کر دیے ہیں، جس کے دونوں ممالک پر منفی نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس اہم شراکت داری کو دوبارہ بحال کرنے اور اس کے ازالے کیلئے فوری اقدامات کریں۔‘‘قانون سازوں نے کہا کہ اگست۲۰۲۵ء کے آخر میں، ٹرمپ انتظامیہ نے ہندستانی سامان پر ٹیرف بڑھا کر۵۰؍ فیصد کر دئے، جس میں ہندوستان کے روس سے توانائی کے خریداری کے جواب میں ابتدائی۲۵؍ فیصد باہمی محصولات کے ساتھ اضافی۲۵ء فیصد ڈیوٹی بھی شامل تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان نے افغانستان کے بگرام ایئربیس کو ’واپس لینے‘ کے ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کی
کانگریس اراکین کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ہندستانی مینوفیکچررز اور امریکی صارفین کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور امریکی کمپنیوں پر انحصار کرنے والی سپلائی چین میں خلل ڈال رہے ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی مینوفیکچررز اہم مواد کے لیے ہندوستان پر انحصار کرتے ہیں۔قانون سازوں نے ہندوستان کی ایک تجارتی شراکت دار کے طور پر اہمیت کو اجاگر کیا، یہ بتاتے ہوئے کہ امریکی مینوفیکچرر سیمی کنڈکٹر، صحت کی دیکھ بھال، اور توانائی جیسے شعبوں میں اہم مواد کے لیے ہندوستان پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنے والی امریکی کمپنیاں بھی دنیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے صارفین کے بازاروں تک رسائی حاصل کرتی ہیں،‘‘ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ امریکہ میں ہندستانی سرمایہ کاری نے روزگار اور معاشی مواقع پیدا کیے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ محصولات جاری رکھنے سے یہ تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ امریکی خاندانوں کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور عالمی سطح پر امریکی کمپنیوں کی مسابقت کمزور ہو سکتی ہے۔
خط میں یہ انتباہ بھی دیا گیا کہ یہ محصولات ہندوستان کو چین اور روس کے قریب کر سکتے ہیں۔ قانون سازوں کا کہنا تھا کہ یہ پریشان کن ہے کیونکہ ہندوستان کوائڈ میں اپنی شرکت کے ذریعے ہند بحرالکاہل کے خطے میں استحکام برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے میں ایک ضروری شراکت دار بن گیا ہے۔