یورپی ممالک نے تل ابیب کو بصورت دیگر ’’پختہ کارروائی‘‘ کی دھمکی دی، واشنگٹن نے بھی ساتھ چھوڑنے کی بات کہی
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 11:19 AM IST | Agency | London
یورپی ممالک نے تل ابیب کو بصورت دیگر ’’پختہ کارروائی‘‘ کی دھمکی دی، واشنگٹن نے بھی ساتھ چھوڑنے کی بات کہی
غزہ میںڈیڑھ سال سے فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف اسرائیل کے اتحادی بھی اب اس کے خلاف کھڑے ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ایک طرف جہاں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور غیر مصدقہ ذرائع کےمطابق بصورت دیگر صہیونی ریاست کو اکیلا چھوڑ دینے کی دھمکی دی ہے وہیں بر طانیہ فرانس اور کنیڈا نے تل ابیب کو دوٹوک وارننگ دی ہے کہ وہ غزہ جنگ کو بند کرے ورنہ وہ اس کے خلاف ’’پختہ کارروائی‘‘ پر مجبور ہوںگے۔ تینوں نے پابندی کی بات بھی کہی ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے اسرائیل پردباؤ بڑھارہے ہیں۔ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’ٹرمپ نے اسرائیل کو یہ بتادیا ہے کہ اگر تم اس جنگ کو ختم نہیں کرتے تو ہم تمہیں اکیلا چھوڑ دیں گے۔‘‘ واضح رہے کہ جنگ میں توسیع کیلئے اسرائیل نے ہزاروں مختص فوجیوں کو ڈیوٹی پر طلب کرلیا ہے۔اس نے غزہ کی ناکہ بندی کے ساتھ ہی حالیہ دنوں میں اپنے حملوں کی شدت دگنی کردی ہے ۔ ایسے میں اسرائیل کو امریکی صدر کی یہ دھمکی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے آفیشیل بیان میں ’’دھمکی ‘‘ کی تردید کی ہے۔البتہ وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ ’’ٹرمپ یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ وہ خطے میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’صدر اس کیلئے بہت تیزی سے کام کررہے ہیںتاکہ جتنی جلدی ممکن ہوسکے، جنگ کو روکا جاسکے۔‘‘
اُدھربرطانیہ، فرانس اور کنیڈیا کے سربراہان کیئر اسٹارمر، ایمانوئل میکرون اورمارک کارنی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ ’’ہم غزہ میں فوجی کارروائی میں توسیع کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں۔ غزہ میں انسانوں کو پہنچنے والا نقصان ناقابل برداشت ہوتا جارہاہے۔‘
بیان میں مغربی کنارہ میں اسرائیلی نوآبادیوں میں اضافہ کی بھی مذمت اور پابندیوں کی دھمکی دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے زیادہ شدت کے ساتھ شروع کی گئی تازہ فوجی کارروائی کا نام ’’ آپریشن جدعون کا رتھ‘‘ دیاہے۔ اس کا مقصد غزہ میں غذااور ہر طرح کی امداد کی سپلائی منقطع کرکے اور پہلے زیادہ شدید تر فوجی آپریشن کے ذریعہ پورے غزہ پر قبضہ کر لیناہے۔ برطانیہ، فرانس اور کنیڈا کی جانب سے اس کی مخالفت میں اٹھنے والی آواز کو نیتن یاہو نے ’’حماس کیلئے بہت بڑا انعام‘‘ قرار دیاہے۔ اسے حماس کی مدد قرار دیتے ہوئے انہوں نے تینوں ملکوں کے سربراہان کو یاد دلانے کی کوشش کی کہ اسرائیل کے کئی یرغمال اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں۔