• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: شٹ ڈاؤن کا تیسرا ہفتہ، ۵ء۷؍ لاکھ وفاقی ملازمین جبری چھٹی پر

Updated: October 13, 2025, 9:53 PM IST | Washington

امریکہ میں حکومت کے شٹ ڈاؤن کے تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے خدشے کے ساتھ ہی تقریباً ۵ء۷؍ لاکھ وفاقی ملازمین کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ لاکھوں دیگر بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یونین لیڈروں کے مطابق، ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان سیاسی ڈیڈلاک نے عام کارکنوں کو ’’یرغمال‘‘ بنا دیا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

دی گارجین کے مطابق امریکی حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن کے تیسرے ہفتے تک جاری رہنے کے خدشے کے درمیان تقریباً ساڑھے ۷؍ لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ مزید لاکھوں افراد بغیر تنخواہ کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ یونین لیڈروں کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو سیاسی تنازعے میں ’’یرغمال‘‘ بنا لیا گیا ہے کیونکہ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان بجٹ ڈیل پر شدید اختلافات برقرار ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ عارضی طور پر فارغ ملازمین کو ان کی قانونی طور پر ضمانت شدہ واپسی کی تنخواہ نہیں مل سکتی۔ اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو دیکھ بھال کے لائق نہیں ہیں، اور ہم ان کی دیکھ بھال مختلف طریقے سے کریں گے۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بھی دھمکی دی ہے کہ اگر ڈیموکریٹس نے ان کے مطالبات نہ مانے تو مزید برطرفیاں ہو سکتی ہیں۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا،’’اگر یہ صورتحال جاری رہی تو یہ کافی ہوگا، اور ان میں سے بہت سی ملازمتیں کبھی واپس نہیں آئیں گی۔‘‘ واضح رہے کہ تقریباً ۲۰؍ لاکھ وفاقی کارکنان میں سے ساڑھے ۷؍ لاکھ اس وقت فارغ ہیں۔ ان میں سے کئی تنخواہوں، گھریلو بلوں اور مالی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
جمعہ کو وہائٹ ہاؤس آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (او ایم بی) کے ڈائریکٹر رسل ووٹ نے سوشل میڈیا کے ذریعے تصدیق کی کہ برطرفیوں کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں تقریباً ۴؍ ہزار ملازمین کو فارغ کیا گیا۔ متعدد وفاقی اداروں نے متاثرہ ملازمین کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں، تاہم حتمی اعداد و شمار اب تک واضح نہیں کئے گئے۔ اس ضمن میں عارضی طور پر معطل محقق پرسکیلا نوواک نے گارجین سے گفتگو میں کہا کہ ’’یہ تیسری بار ہے جب مجھے اپنے وفاقی کریئر میں فارغ کیا گیا ہے، مگر پہلی بار بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکیاں ملی ہیں۔ میں روز اپنا ای میل چیک کرتی ہوں کہ شاید آج میری باری آ جائے۔‘‘
اسی طرح سی ڈی سی کے ایک ملازم پیٹر فروگیا نے کہا کہ ’’یہ جاننا مشکل ہے کہ میری اگلی تنخواہ کب ملے گی۔ البتہ خوشی ہے کہ میں نے اس مہینے کا کرایہ ادا کر دیا۔ اگر کچھ بل مؤخر ہو جائیں تو یہ قربانی قبول ہے۔‘‘ محکمہ لیبر میں نیشنل کونسل آف فیلڈ لیبر لوکل کے صدر برینٹ بیرن کے مطابق ’’بعض افراد کو یہ بھی نہیں معلوم کہ انہیں فارغ کیا گیا ہے یا نہیں۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو مزید ملازمین بھی متاثر ہوں گے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ محکمے کے تقریباً تین چوتھائی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔اے ایف ایل سی آئی او کے ٹرانسپورٹیشن ٹریڈ ڈپارٹمنٹ کے صدر گریگ ریگن نے کہا کہ ’’یہ ایک چھوٹا سا سیاسی تنازعہ ہے، مگر اس کا خمیازہ مزدوروں اور پورے ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ شٹ ڈاؤن نہ صرف معیشت بلکہ قومی سلامتی کیلئے بھی نقصان دہ ہیں۔‘‘

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK