زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے جب مسلمانوں نے قطاروں میں کھڑے رہ کر یکطرفہ طور پر کانگریس امیدوار ورشا گائیکواڑ کو ووٹ دیا تھا اور انہیں پارلیمنٹ پہنچایا تھا۔
EPAPER
Updated: July 24, 2025, 9:56 AM IST | Mumbai
زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے جب مسلمانوں نے قطاروں میں کھڑے رہ کر یکطرفہ طور پر کانگریس امیدوار ورشا گائیکواڑ کو ووٹ دیا تھا اور انہیں پارلیمنٹ پہنچایا تھا۔
زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے جب مسلمانوں نے قطاروں میں کھڑے رہ کر یکطرفہ طور پر کانگریس امیدوار ورشا گائیکواڑ کو ووٹ دیا تھا اور انہیں پارلیمنٹ پہنچایا تھا۔ انہی ورشا گائیکواڑ کو ٹرین بم دھماکوں کے ۱۲؍ بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی کا اتنا ملال ہے کہ انہوں نے فوری طور پر بیان جاری کر دیا کہ حکومت کو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ان (۱۲؍ ملزمین) کا قصور ناقابل معافی ہے۔ ان کے اس بیان پر مسلم تنظیموں اور لیڈران میں خاصی ناراضگی ہے۔
کانگریس کےسابق رکن پارلیمان حسین دلوائی نے کہا ہے کہ ورشا گائیکواڑ نے عدالتی فیصلے کو پڑھے بغیر ایسا اشتعال انگیز بیان دیا ہے، جس کی بھرپور مذمت ہونی چاہئے۔ دلوائی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ۴۵؍ ہزار ۵۰۰؍ صفحات کی چارج شیٹ جمع کروائی تھی لیکن ایک بھی مضبوط ثبوت پیش نہیں کر سکی، جس سے ان نوجوانوں کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے۔ ورشا گائیکواڑ کو چاہئے تھا کہ وہ ان مظلوموں کے ۱۹؍ سالہ قید کی اذیت پر ہمدردی ظاہر کرتیں۔‘‘ اسلام جمخانہ کے صدر ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ نے بغیر عدالتی فیصلے کو سمجھے ایسا بیان دے کر مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے، جس سے ان کی زعفرانی ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔
اشتیاق خان (الانصار فاؤنڈیشن) نے کہا کہ ورشا کا بیان آر ایس ایس کے ترجمان جیسا ہےجبکہ وہ مسلمانوں کے ووٹوں سے جیت کر آئی ہیں انہیں اپنے ووٹرس کا لحاظ کرنا چاہئے تھا، کیونکہ ان نوجوانوں کی بے گناہی عدالت نے تسلیم کی ہے۔ اسلئے ورشا کو تو یہ مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ مہاراشٹر حکومت ان کے ۱۹؍ سال کا حساب دے ان سب کو معاوضہ دے ۔انہوں نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ کا حکومت کو اپیل کا مشورہ دینا دراصل مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے، جنہوں نے ان پر بھروسہ کر کے ووٹ دیا۔ مسلمانوں کے ووٹو ں سے جیت کر آنے والی کانگریس کی رکن پارلیمان کا مسلم نوجوانوں کی باعزت رہا ہونے کے عدالتی فیصلے پر استقبال کرنے کے بجائے حکومت کو ان کے خلاف اپیل دائر کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔
کانگریس رکن پارلیمان کے اس بیان پر نہ صرف ممبئی اور مہاراشٹر میں بلکہ قومی سطح پر بھی ناراضگی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر اور سابق رکن پارلیمان مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے کہا کہ ورشا گائیکواڑ نے مسلمانوں کے احسانات کو فراموش کر کے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا عمل کیا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں مسلمانوں نے تن من دھن سے ان کا ساتھ دیا لیکن انہوں نے مسلم نوجوانوں کو بم دھماکہ معاملے میں با عزت بری کئے جانے پر ان کے گھر جا کر استقبال کرنے کے بجائے حکومت مہاراشٹر کو ان کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کامشورہ دے احسان فراموشی کی ہے ۔
مولانا عبید اللہ خان نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس ضمن میں آئین نے انھیں جو حق دیا ہے اس کا استعمال کرتے ہوئے ورشا کا گھیراؤ کریں اور ان سے معافی کا مطالبہ کریں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان اپنا احتجاج درج کروا کر کم از کم اپنی ناراضگی کا احساس دلائیں۔