• Fri, 04 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

انتہائی سخت فیصلہ ،مولانا کلیم صدیقی اور عمر گوتم کو تبدیلیٔ مذہب معاملے میں عمر قید

Updated: September 12, 2024, 10:04 AM IST | Abdullan Rashid | Lucknow

مزید ۱۰؍ افراد کو بھی عمر قید کی سزادی گئی جن میں عمر گوتم کا بیٹا بھی شامل ہے ، ۴؍ دیگر قصورواروں کو ۱۰؍ ۱۰؍ سال کی سزا ،دفاعی وکلاء کا ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

Umar Gautam, founder of Islamic Dawah Center and renowned scholar Maulana Kaleem Siddiqui
اسلامی دعوۃ سینٹر کے بانی عمر گوتم اور معروف اسکالر مولانا کلیم صدیقی

اے ٹی ایس کی خصوصی عدالت نے بدھ کو معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی، اسلامی دعوۃ سینٹر کے بانی محمد عمر گوتم اوران کے بیٹے عبداللہ عمر سمیت ۱۲ ؍ افراد کو ۲۰۲۱ء کے مبینہ غیرقانونی تبدیلیٔ مذہب کے معاملہ میں عمر قید کی انتہائی سخت اور غیر متوقع سزا سنائی ہے۔ خصوصی جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے اپنے سخت فیصلہ میںچار دیگر افراد کو ۱۰؍ سال قید کی سزا سنائی ہے۔یوپی غیرقانونی تبدیلیٔ مذہب (روک تھام) ایکٹ ۲۰۲۱ء کے نفاذ کے بعد اس قانون کے تحت دیا گیا یہ پہلا فیصلہ ہے۔ سبھی ۱۶؍افراد کو گزشتہ روز ہی قصوروار دیا گیا  تھا۔ این آئی اے عدالت کا سخت فیصلہ آنے کے بعد فریق دفاع کے وکلاء نے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔  واضح رہے کہ قصورواروں کی جیل میں گزاری گئی سابقہ مدت سزا میں شامل ہوگی اور سبھی سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔
  اترپردیش اے ٹی ایس کورٹ کے خصوصی جج وویکا نند شرن ترپاٹھی نے غیر قانونی تبدیلی مذہب کے معاملہ میں مولانا کلیم صدیقی،قاضی جہانگیر عالم قاسمی، محمد عمر گوتم، عبداللہ عمر، کوثر عالم، پرساد رامیشور کانورے عرف آدم، دھیرج گووند راؤ جگتاپ، ارسلان مصطفیٰ عرف بھوپریہ بندو، فراز شاہ، سرفراز علی جعفری، صلاح الدین زین الدین شیخ اور عرفان شیخ کو مختلف دفعات کے تحت عمر قید، دس سال قید بامشقت، تین سال قید بامشقت، ۱۵۳-بی کے تحت اور ایک سال کی سزا سنائی ۔سبھی سزائیں چونکہ ایک ساتھ چلیں گی اس لئے مذکورہ سبھی افراد پر زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا عائد رہے گی۔ان کے علاوہ دیگر چار قصورواروں راہل بھولا، منو یادو، کنال اشوک چودھری اور محمد سلیم کو زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ 
عدالت میں عامر نقوی ، سلیل شریواستو ، ممبئی کے سینئر وکیل ابھیشیک رنجن ، اسامہ ندوی ، نجم الثاقب خان اور دیگر وکلاءکی موجودگی میں قصور واروںکو سزا سنائی گئی۔ سزا کے نکات پر بحث کے دوران قصورواروںکے وکلاء نےکم سے کم سزا دینے کی مانگ کی۔ مولانا کلیم صدیقی کے وکیل عامر نقوی نے بتایا کہ اس فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا  جائےگا ۔ فی الحال ان کو آرڈر کاپی نہیں ملی ہے، کاپی ملنے کے بعد سزا کے تمام نکات پر غورکیا جائے گا اور آگے کی تیاری کی جائے گی ۔عمر گوتم کے وکیل سلیل شریواستو کی ٹیم میںشامل وکیل نجم الثاقب خان کا کہنا تھا کہ اس معاملہ میں خصوصی عدالت نے سبھی قصور واروںکو عائد کردہ دفعات کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سنائی ہے جو کہ قابل بحث ہے۔ اس بنیاد پر ہم  ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ۲۰۲۱  ء میں اترپردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نےعمر گوتم ، مولانا جہانگیر قاسمی اور انکے ساتھیوںکو گرفتار کیاتھا۔ ان سےپوچھ گچھ کےبعد اے ٹی ایس نےمہاراشٹر ، گجرات اور دوسرے شہروںسے دیگر افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اے ٹی ایس نےمولانا کلیم صدیقی اور انکے ساتھیوںکو دہلی ۔ دہرادون روڈ سے گرفتار کیا تھا ۔اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے وکیل ایم کے سنگھ نے عدالت کوبتایا تھا کہ گروہ میں شامل لوگ د وسرے مذہب کے لوگوںکوشادی ، روزگار ، ملازمت اور دوسرے طریقہ کے لالچ دے کر مذہب تبدیل کراتے تھے اس معاملے میں رہائی منچ کے صدر اور سینئر ایڈوکیٹ محمد شعیب نے کہاکہ آئین ہند میں ہمیں اس بات کی آزادی ہے کہ ہم چاہے جس مذہب کو مانیں، چاہے جس مذہب کو اپنائیں ۔ ایسی صورت میں یوپی کا یہ قانون غیر آئینی ہے ۔ اسے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ میں چیلنج کیاجانا چاہئے ۔ خصوصی عدالتیں زیادہ سے زیادہ سزا کے فیصلے دیتی رہتی ہیں انہیں اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK