Inquilab Logo Happiest Places to Work

وکھرولی بریج سے مکینوں کوسہولت کم پریشانی زیادہ!

Updated: June 22, 2025, 9:42 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

بی ایم سی کی پلاننگ پرشکایت کی اورکہا: ایسا لگتا ہےکہ بریج کی تعمیر بغیرمنصوبہ بندی کے کی گئی ہے۔۷۰۰؍میٹر کابریج پارکرنے میں ۳؍منٹ کی جگہ ۲۰؍ منٹ سے زیادہ وقت لگ جاتا ہے

Heavy traffic can be seen on Vikhroli Bridge
وکھرولی بریج پر زبردست ٹریفک دیکھا جاسکتا ہے

وکھرولی بریج (مشرق مغرب کو جوڑنے والے )کی تعمیر اور۱۴؍جون کو افتتاح سے مقامی افراد خوش تھے کہ چلو ۱۴؍برس بعد ہی سہی ،دیرینہ مطالبہ پورا ہوا اور اب ٹریفک جام اور مشرق سے مغرب جانے میںان کی پریشانی دور ہوگئی مگر ان کی شکایت یہ ہےکہ اِس بریج سے فائدہ ہونے کے بجائے بری طرح سے ٹریفک جام سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ 
 مکینوں کی پریشانی کاانداز ہ اس سے کیا جا سکتا ہےکہ ٹیگور نگر والوں کوبھی اسی بریج پرچڑھ کر آگے بڑھنا ہے تو ملنڈ سے آنے والوں کو بھی ، اسی طرح کنموار نگر اور وکھرولی ریلوے پھاٹک کی جانب سے آنے والو ںکو بھی یہیں یوٹرن لینا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ۷۰۰؍میٹر کے بریج کو پار کرنے میں ۳؍ منٹ کی جگہ ۲۰؍ منٹ لگ جاتے  ہیںاور ٹریفک بری طرح سے جام ہوجاتا ہے ۔
  مکینوں کا یہ بھی الزام ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے بغیر منصوبہ بندی کے ہی بریج تعمیر کردیا گیااور صرف خانہ پُری کی گئی ہے۔ٹریفک کنٹرول کرنے میںٹریفک اہلکار بھی پریشان ہوتے رہتے ہیں۔ 
 مقامی مکین اوربریج کی تعمیر کے تعلق سے آواز بلند کرنےوالوں میںشامل وارث علی شیخ نے بتایا کہ’’ وکھرولی بریج کے شروع کئےجانے پر  بہت خوشی تھی مگر ٹریفک جام سے اب ایسا لگتا ہے کہ اوربڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور پہلے کے مقابلے ۴؍ گنا پریشانی بڑھ گئی ہے۔ اس بریج کوایسٹرن ایکسپریس وے سے جوڑنا چاہئے تھا مگراسے بیچ میںہی اتار دیا گیا ہے جس سے پورا روڈ جام ہو  جاتا  ہے۔پہلے یہاں چہار جانب سے گاڑیاںآتی تھیں اب اس بریج کاپورا لوڈ اسی پرآگیا ہے۔ اس وجہ سے بریج پار کرنے میںجہاں بمشکل ایک منٹ لگتا اب۲۰؍ منٹ لگ رہا ہے جس سے ایل بی ایس مارگ پر بھی پریشانی ہورہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اس صورتحال کا جائزہ لینے پرایسا محسوس ہوا جیسے چاروں جانب سے آنے والی گاڑیاں الجھی جارہی ہوں ۔ان مسائل کے لحاظ سے یہ بریج خاص طور پروکھرولی والوں کیلئے سوغات کےبجائے عذاب بن گیا ہو۔اس لئے بی ایم سی کواس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہےتاکہ یہ مسائل حل ہوں۔‘‘
 عبدالواحدانصاری نےکہاکہ’’یہ درست ہے کہ جن مسائل حل کیلئے یہ بریج تعمیر کیا گیا ہے وہ حل ہوتا نہیںدکھائی دے رہا ہے۔ اس بریج سے جہاںمشرق مغرب کو جوڑدیا گیا ہے وہیں چو طرفہ ٹریفک سے مقامی لوگوں کی راحت اور انہیں ملنے والی سہولت پرپانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے ۔‘‘ 
 عبدالرحیم خان نےبتایاکہ ’’یہ شکایت درست ہے کہ شاید ہوم ورک کرکے بریج تعمیر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ جس طرح سے ٹریفک جام ہورہا ہے اور چند منٹ کاراستہ طے کرنے میںنصف گھنٹے تک لگ جاتے ہیں،اس سےتوپورا مقصد ہی فوت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اصول یہ ہےکہ بریج سے ٹریفک کم ہو، وقت بچے اور آسانی سے لوگ اپنی منزل تک پہنچیں، یہاں تو صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ نتیجتاً فائدہ کم پریشانی زیادہ دکھائی دے رہی ہے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK