• Fri, 05 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وکھرولی:چٹان کھسکنے سے ایک ہی گھر کے ۲؍ افراد ہلاک، ۲؍ شدید زخمی

Updated: August 17, 2025, 7:28 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب ۳؍ گھنٹوں میں کئی علاقوں میں ۲۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ بارش، کئی علاقوںمیں پانی بھر گیا،معمولات زندگی متاثر ، سب سے زیادہ بارش وکھرولی میں ریکارڈ کی گئی

This picture is of Maham railway station where the tracks are seen submerged in water.
یہ تصویر ماہم ریلوےاسٹیشن کی ہے جہاں پٹریاں پانی میں ڈوبی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ ( تصویر ،انقلاب:ا شیش راجے)

جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب سے شہر و مضافات میں اچانک موسلا دھار بارش شروع ہوگئی اور تقریباً ۳؍ گھنٹوں میں مختلف علاقوں میں ریکارڈ ۲۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔ اس وقفہ میں سب سے زیادہ بارش وکھرولی میں ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے یہاں پہاڑی پر چٹان کھسکنے کا واقعہ پیش آیا اور اس کی زد میں آنے سے اپنے گھر میں سو رہے ایک ہی خاندان کے ۲؍ افراد ہلاک ہوگئے اور دیگر ۲؍ شدید زخمی ہوگئے جنہیں علاج کیلئے اسپتال داخل کرایا گیا ہے۔ اس دوران بارش کا سلسلہ جاری رہنے سے دن کے اوقات میں معمولات زندگی متاثر ہوئے۔
 چٹان کھسکنے حادثہ وکھرولی (مغرب) کے پارک سائٹ علاقے میں واقع ورشا نگر میں بسی ہوئی جئے کلیان سوسائٹی میں رات کو تقریباً ڈھائی بجے پیش آیا۔ جئے کلیان سوسائٹی پہاڑی پر بسی ہوئی ہے جس میں ۱۰۰؍ سے ۱۵۰؍ مکانات ہیں۔ رات کو چٹان کھسکنے سے مٹے کا تودہ اور بڑے پتھر ایک مکان پر آگرے جس کی وجہ سے اس کی چھت ٹوٹ گئی اور مٹی اور بڑے پتھر گھر میں سورہے افراد پر گر گئے۔ ان کی زد میں آنے سے ۱۹؍ سالہ لڑکی شالو مشرا، اس کے والد سریش مشرا (۵۰)، والدہ آرتی مشرا (۴۵) اور بھائی رُتو راج مشرا (۲۰) شدید زخمی ہوگئے۔ ان سب کو راجا واڑی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے شالو اور سریش کو داخلے سے قبل ہی مردہ قرار دے دیا۔ جبکہ آرتی اور رتوراج کا ٹروما کیئر وارڈ میں علاج جاری ہے۔
 اس حادثہ میں مشرا خاندان کے گھر سے متصل ایک دیگر مکان کو بھی نقصان پہنچا ہے لیکن خوش قسمتی سے ان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
 مشرا خاندان تقریباً ۲۵؍ برس قبل اترپردیش  سے روزگار کی تلاش میں ممبئی آیا تھا اور یہ لوگ وکھرولی میں بس گئے تھے۔ مہلوک سریش ہیرا نندانی کمپلیکس میں سیکوریٹی گارڈ کی حیثیت سے کام کرتے تھے جبکہ شالو ایک سپر مارکیٹ میں ملازمت کرتی تھی۔ آرتی خاتون خانہ ہیں اور ان کا بیٹا پوائی کے ایم آئی ڈی سی کے ایک گودام میں ملازمت کرتا ہے۔
ماضی میں بھی حادثہ ہوچکا ہے
 مقامی افراد کے مطابق اس علاقے میں بارش کے موسم میں زمین کھسکنے کے چھوٹے موٹے حادثات ہوتے رہتے ہیں اور ہر سال بی ایم سی کی جانب سے لوگوں کو وارننگ دی جاتی ہے کہ موسم باراں میں وہ کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں لیکن لوگ کہیں نہیں جاتے اور اپنی جان جوکھم میں ڈال کر یہیں رہتے ہیں۔
جولائی۲۰۲۱ءمیں حادثہ ہوا تھا
 یاد رہے کہ جولائی ۲۰۲۱ء میں جائے حادثہ سے کچھ دوری پر واقع وکھرولی ایل بی ایس روڈ پر پہاڑی پر تقریباً ۵۰۰؍ فٹ کی اونچائی پر بسے سوریہ نگر چٹان میں کھسکنے کی وجہ سے ایک نابالغ سمیت ۱۰؍ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ یہ حادثہ بھی رات کو پیش آیا تھا اور ہلاک ہونے والے سبھی افراد گہری نیند سورہے تھے۔
ریکارڈ بارش
 واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق ۱۵؍ اگست کی شب ۸؍ بج کر ۳۰؍ منٹ سے ۱۶؍ اگست کی صبح ۸؍ بجکر ۳۰؍ منٹ تک وکھرولی میں ۲۵۷ء۵؍ ملی میٹر، سانتا کروز میں ۲۴۴ء۷، سائن میں ۲۲۸، جوہو میں۲۱۹ء۵، باندرہ میں ۱۸۴، بائیکلہ میں ۱۷۲، ٹاٹا پاور چمبور میں ۱۳۱ء۵؍ اور قلابہ میں ۸۳ء۲؍ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
 اس کے بعد دن کے اوقات میں وقفہ وقفہ سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے سنیچر، ۱۶؍ اگست کو صبح ساڑھے ۸؍ بجے سے دوپہر ڈھائی بجے تک بائیکلہ میں ۱۰۲؍ ایم ایم، قلابہ میں ۳۶ء۸، چمبور میں ۳۳ء۵، مہا لکشمی میں ۳۱، وکھرولی میں ۲۰ء۵، سائن میں ۱۷ء۵، باندرہ میں ۱۵، سانتا کروز میں ۱۴ء۳؍ اور جوہو میں ۱۲ء۵؍ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
 اسی دن دوپہر ڈھائی بجے سے شام کو ساڑھے ۵؍ بجے تک قلابہ میں ۳۸؍ ملی میٹر، سانتا کروز میں ۱۹؍ ایم ایم اور تھانے میں ۱۴ء۲؍ ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی۔
معمولات زندگی متاثر
 سنیچر کی شب سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کی وجہ سے کئی سڑکیں زیر آب آگئی تھیں جس کی وجہ سے نہ صرف کئی مقامات پر ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہوا بلکہ جنم اشٹھمی (گووندا) تہوار کی وجہ سے پہلے ہی کئی راستوں کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا تھا یا پہلے سے ٹریفک جام تھا اس پر سڑکیں زیر آب آنے سے مزید کئی سڑکیں بند ہوگئیں اور گاڑیوں کو متبادل راستوں کو اختیار کرکے سے گزرنا پڑا جس میں لوگوں کو بہت دقتیں پیش آئیں۔ 
 دادر، ماہم اور باندرہ ریلوے ٹریک پر پانی جمع ہونے سے ویسٹرن ریلوے کی ٹرینیں ۱۰؍ سے ۱۵؍ منٹ تاخیر سے چلائی گئیں۔ بیسٹ کی ۲؍ درجن سے زیادہ بسوں کے راستے تبدیل کئے گئے۔ جبکہ شہری فضائیہ کی خدمات انجام دینے والی کئی کمپنیوں نے مسافروں کو جلد ایئر پورٹ پہنچنے اور ایئر پورٹ آنے سے قبل اپنے جہازوں کی روانگی کے اوقات میں تبدیلی کے تعلق سے معلومات حاصل کرنے کے بعد سفر شروع کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK