ایک تازہ سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً نصف یورپی باشندے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو براعظم یورپ کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ پیشتر شہریوں نے روس کے ساتھ ممکنہ جنگ کےخطرات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 04, 2025, 10:12 PM IST | Brussels
ایک تازہ سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً نصف یورپی باشندے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو براعظم یورپ کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ پیشتر شہریوں نے روس کے ساتھ ممکنہ جنگ کےخطرات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایک تازہ سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ قریباً نصف یورپی باشندے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو براعظم یورپ کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔اگرچہ امریکہ یورپ کو اپنا مضبوط ترین اتحادی سمجھتا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ تمام یورپی باشندے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مداح نہیں ہیں۔ گارجین میں شائع ہونے والے ایک تازہ سروے کے مطابق، تقریباً نصف یورپی باشندے امریکی صدر کو یورپ کا دشمن سمجھتے ہیں۔ لوگ روس کے ساتھ جنگ کے امکان سے بھی پریشان ہیں۔ سروے میں شامل دو تہائی سے زائد افراد کا کہنا تھا کہ اگر ایسی جنگ ہوئی تو وہ اپنے ملک کے دفاعی صلاحیت پر یقین نہیں رکھتے۔ واضح رہے کہ یہ سروے نو ممالک، فرانس، اٹلی، اسپین، جرمنی، پولینڈ، پرتگال، کروئیشیا، بیلجیم اور نیدرلینڈز میں کیا گیا تھا۔ یہ یورپی امور کے مباحثے کے پلیٹ فارم ’’لی گرانڈ کنٹیننٹ‘‘کے لیے انجام دیا گیا تھا۔گارجین کے حوالے سے سروے کے نتائج کے مطابق، اوسطاً ان ممالک میں۴۸؍ فیصد افراد نے ٹرمپ کو واضح دشمن قرار دیا۔ یہ تعداد بیلجیم (۶۲؍ فیصد) اور فرانس (۵۷؍ فیصد) میں سب سے زیادہ اور کروئیشیا (۳۷؍ فیصد) اور پولینڈ (۱۹؍ فیصد) میں سب سے کم تھی۔
کلوسٹر۱۷؍ پولنگ ایجنسی کے بانی اور سیاسیات کے پروفیسر ژاں یووز ڈورماگن نے گارجین کو بتایا، ’’ تمام یورپ میں ٹرمپ ازم کو ایک معاندانہ قوت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ اپنی سیاسی اور حفاظتی صورت حال میں بڑی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔ لوگ پریشان ہیں اور اپنی کمزوریوں سے آگاہ ہیں، اور وہ ایک بہتر مستقبل کا تصور کرنے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ اگرچہ صدر ٹرمپ کے بارے میں منفی رائے پائی جاتی ہے، لیکن یورپی باشندے اب بھی امریکہ کو ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں۔ دریں اثناء امریکہ کے حوالے سے یورپی یونین کی پالیسی کے بارے میں پوچھے جانے پر،۴۸؍ فیصد نے کہا کہ سمجھوتہ بہترین راستہ ہوگا۔سروے کے مطابق، ۵۱؍ فیصد جواب دہندگان کے خیال میں آنے والے سالوں میں روس کے ساتھ کھلی جنگ کا خطرہ زیادہ ہے، جبکہ ۱۸؍ فیصدنے کہا کہ خطرہ بہت زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایسی پریشانی کچھ سال پہلے تک ناقابل تصور تھی۔
یہ بھی پڑھئے: اگر یورپ جنگ چاہتا ہے تو روس اس کیلئے تیار ہے:روسی صدرولادیمیر پوتن
روس سے خطرہ اور یورپ کی دفاعی صلاحیت
روس سے متصل پولینڈ میں، ۷۷؍ فیصدلوگ خطرے کو شدید سمجھتے ہیں۔ جبکہ فرانس میں یہ ۵۴؍ فیصد، جرمنی میں ۵۱؍ فیصد، پرتگال میں ۳۹؍ فیصد اور اٹلی میں ۳۴؍ فیصد ہے۔ بعدازاں ان ۹؍ ممالک میں،ملکی فوجوں پر اعتماد کم ہے۔ تقریباً ۶۹؍ فیصد نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ان کا ملک روس کے خلافموثر دفاع نہیں کر سکے گا۔ پولینڈ میں، ۵۸؍ فیصدنے کہا کہ ان کا ملک اپنا دفاع نہیں کر سکے گا۔ جبکہ فرانس کے جواب دہندگان سب سے زیادہ پراعتماد تھے، لیکن صرف ۴۴؍ فیصد نے خود کو قابل محسوس کیا۔صرف ۱۲؍ فیصد افراد نے کہا کہ وہ تحفظکے مسائل سے خطرہ محسوس نہیں کرتے، جن میں فوجی، ٹیکنالوجی، توانائی اور خوراک کی سلامتی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ٹیک اور ڈیجیٹل سیکیورٹی سب سے بڑی تشویش (۲۸؍ فیصد) تھی۔ فوجی سلامتی (۲۵؍ فیصد) پر تھی۔ بہت سے یورپی باشندے یورپی یونین سے مدد چاہتے ہیں۔ تقریباً ۶۹؍ فیصد نے کہا کہیورپی یونین کو ایک حفاظتی کردار ادا کرنا چاہیے۔تاہم عوام کا یورپی یونین پر اعتماد برقرار ہے۔
کیا انہیں یورپی یونین میں برقرار رہنا چاہئے؟
تقریباً ۷۴؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ان کے ملک کو یورپی یونین میں برقرار رہنا چاہیے۔ پرتگال (۹۰؍ فیصد ) اور اسپین (۸۹؍ فیصد ) میں حمایت سب سے زیادہ اور پولینڈ (۶۸؍ فیصد ) اور فرانس (۶۱؍ فیصد ) میں سب سے کم تھی۔
بریگزٹ ایک غلطی:
بریگزٹ کے پانچ سال بعد، زیادہ تر یورپی باشندوں کا خیال ہے کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج ایک غلطی تھی۔ تقریباً ۶۳؍ فیصد نے کہا کہ یورپی یونین چھوڑنے کا برطانیہ پر منفی اثر پڑا۔ صرف ۱۹؍ فیصد نے محسوس کیا کہ اس کا مثبت اثر ہوا، اور صرف ۵؍ فیصد نے کہا کہ یہ بہت مثبت تھا۔