Inquilab Logo

کرناٹک میں پانی کا بحران ،بنگلور میں ۳؍ ہزار بورویل خشک

Updated: March 07, 2024, 9:27 AM IST | Bangalore

ریاستی حکومت پانی کی قلت سے نمٹنے کیلئے جنگی پیمانے پر اقدام کررہی ہے، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا ’’ بنگلور میں۳؍ ہزارسے زیادہ بورویل سوکھ چکے ہیں ،میرے کے گھر کے بورویل میں بھی پانی نہیں ہے‘‘،شیوکمار نے بتایا کہ شہر میںبس کاویری سے جو پانی آرہاہےوہ آرہا ہے،میکداتوپروجیکٹ کے تعلق سےمرکز پرریاست کی مدد نہ کرنے کا الزام لگایا

Water tankers are also difficult to find in Bangalore as their price has gone up to Rs 2,000
بنگلور میںپانی کے ٹینکر بھی مشکل سے مل رہے ہیں کیونکہ ان کی قیمت ۲؍ ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے

:فروری کے مہینے میںشدیدگرمی سےکرناٹک ریاست کو پانی کی شدید قلت کا سامناکرنا پڑرہا ے اورراجدھانی بنگلور میں۳؍ ہزار بورویل خشک ہوچکے ہیں۔ ریاستی حکومت پانی کی قلت کا مسئلہ کرنے کیلئے جنگی پیمانے پر اقدام کررہی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ شہربنگلور میں۳؍ ہزارسے زیادہ بورویل سوکھ چکے ہیں  میرے کے گھر کے بورویل میں بھی پانی نہیں ہے۔
 نائب وزیر اعلیٰ نےاس معاملے میں نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’’ ریاستی حکومت ان تمام مقامات کی نشاندہی کیلئے۲۴؍ گھنٹے کام کر رہی ہے جہاں پانی دستیاب ہے۔ڈی کے شیوکمار نے کہا ’’میں اس صورتحال کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہا ہوں۔ میں نے تمام عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ ہم ٹینک حاصل کررہے ہیں اور ان مقامات کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں پانی دستیاب ہے۔ ۲۱۷؍سرنگوں سے پانی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔بنگلور میں۳؍ہزار سے زائدبورویل سوکھ چکے ہیں، بس کاویری سے جو  پانی آرہا ہے وہ آ رہا ہے۔‘‘
 نائب وزیر اعلیٰ نےمیکداتو پروجیکٹ کے تعلق سے ریاست کی مدد نہ کرنے کا بھی مرکز پرالزام لگایا۔ انہوں نے کہا’’ہمیں ایک بہت مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے ہم پانی کیلئے میکداتو پروجیکٹ کیلئے چل پڑے ۔ مجھے امید ہے کہ مرکزی حکومت کم از کم اب ہماری مدد کیلئے آمادہ ہو گی تاکہ  اور میکداتو  کا مسئلہ حل کرے گی ۔‘‘
 گزشتہ سال ڈی کے شیوکمار نے کہا تھا کہ مجوزہ میکداتو پروجیکٹ اور کرناٹک میں کاویری بیسن میں پانی کاایک متوازن ذخیرہ  تیار کرکے ہی  پڑوسی ریاستوں کے ساتھ پانی کی تقسیم کا تنازع حل کیا جاسکتا  ہے۔پانی کے بڑھتے ہوئے بحران سےبنگلور  کے شہری  پانی کے ٹینکروں کیلئے بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہےکہ ۵؍ ہزارلیٹر کا ٹینکر جس کی قیمت شہر میں پہلے۵۰۰؍ تھی، اب ۲؍ہزار روپے  میںدستیاب ہے۔ شیوکمار نے کہا ’’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم تمام لوگوں کو انتہائی مناسب قیمت پر ٹینکر فراہم کریں۔‘‘
 ۴؍مارچ کو  نائب وزیر اعلیٰ نے ریاست میں ٹینکر سپلائی کرنے والے کمپنیوںکے مالکان کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے۷؍ مارچ کی آخری تاریخ سے پہلے حکام کے ساتھ رجسٹر نہیں کیا تو ان کے ٹینکر ضبط کر لئے جائیں گے۔بنگلور شہر میں پانی کے کل۳۵۰۰؍ ٹینکروں میں سے صرف ۱۰؍فیصد یعنی ۲۱۹؍ٹینکر، حکام کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ اگر وہ مقررہ تاریخ سے پہلے رجسٹر نہیں کرتے ہیں تو حکومت انہیں ضبط کر لے گی۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ ریاست  کے ۲۳۶؍ میں سے۲۲۳؍تعلقہ خشک سالی کی زد میں ہیں۔
کرناٹک سمیت جنوبی ہندوستان کے علاقوں میں بارش نہیں ہوئی
 شمالی اور وسطی ہندوستان کے کچھ علاقوں میں بارش کی وجہ سے درجہ حرارت معمول پر ہے جبکہ کرناٹک سمیت جنوبی ہندوستان کی ریاستوں میں گزشتہ مانسون بارش کم ہوئی اور فروری میں بالکل نہیں ہوئی۔ اس بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے زیر زمین پانی کے ذخائر خشک ہورہے ہیں ۔بنگلور واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق بنگلور کے مضافات میں وہ علاقے جہاں کاویری ندی سے پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سپلائی نہیں ہے، وہ زیادہ متاثر ہیں۔
پرائیویٹ ٹینکر پانی کی طلب پوری کرنے سے قاصر 
 پانی کی قلت کے پیش نظر اپارٹمنٹ والے اس کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن نجی واٹر ٹینکر سروسیز کا کہنا ہے کہ وہ پانی کی طلب پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ ٹینکروں کی قیمت۸۰۰؍ سے ۲؍ ہزارروپے تک پہنچ گئی ہے۔ سپلائروںکا کہنا ہے کہ  مقامی ذرائع خشک ہونے کی وجہ سے انہیں دور دراز علاقوں سے پانی لانا پڑتا ہے۔

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK